Book Name:Faizan e Imam e Azam
مُنہ پر تعریف نہ کرتے (5):اَکْثَر خاموش رہتے (6):دِینی مسائِل میں غور و فِکْر کرتے رہتے (7): بہت سادہ اور نرم مزاج تھے (8):آپ سے کوئی سُوال کرتا تو قرآن و حدیث سے اس کا جواب تلاش کرتے تھے (9):طبیعت مبارک میں لالچ نہیں تھا (10): اور کسی کا بھی ذِکْر ہوتا، بھلائی کے عِلاوہ کچھ نہیں فرماتے تھے۔([1])
اِمامِ اعظم امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت سخی تھے، آپ کی عادت مبارک تھی کہ *جتنا مال اپنے اَہْل و عیال پر خرچ کرتے، اتنا ہی صدقہ کرتے*جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو اسی قیمت کا کپڑا علما کو بھی خرید کر دیتے *جب آپ کے سامنے کھانا رکھا جاتا تو جتنا خُود کھاتے، اتنا ہی کھانا کسی غریب کو بھی کھلایا کرتے تھے۔([2])
امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عادت مبارَک تھی کہ لوگوں کے ساتھ بہت بھلائی کرتے تھے، ایک مرتبہ ایک شخص آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، عرض کیا: عالی جاہ! مجھے بہترین کپڑوں کی ضرورت ہے، مجھ پر اِحْسان فرمائیے! امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم دو ہفتے کے بعد آنا۔ وہ شخص دو ہفتے کے بعد پِھر حاضِر ہوا، فرمایا: کل آجانا۔ چنانچہ وہ چلا گیا، اگلے دِن پِھر حاضِر ہوا، آپ نے اس شخص کو بہترین کپڑے اور کچھ نقدی عطا فرمائی، اس نے کپڑے تو قبول کر لئے! نقدی لینے سے انکار کیا، آپ نے فرمایا: میں نے اپنے تجارت کے مال میں تمہارے نام کا کچھ مال شامِل کیا تھا، اس کا جو منافع مِلا، اس سے