Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

لیتےہیں * کسی غریب کی نوکری لگوا دی تو اس کی ماہانہ سیلری(Selri) میں سے یہ کہہ کر حصّہ وُصُول کرتےہیں کہ میں نے تمہاری نوکری لگوائی تھی *کوئی بیچارہ کم پڑھا لکھا ہو، لوگ اس کی لاعلمی کا فائدہ اُٹھا کر اسے دھوکا دے ڈالتے ہیں *سُود جو حرام ہے، یہ مکمل طَور پرمجبوریوں کا فائدہ ہی اُٹھانے کا نام ہے، کسی بیچارے کو قرض کی حاجت ہے، لوگ اسے قرض دے کر اس پر نفع لیتے ہیں، اسی کو سُود کہتے ہیں *کوئی کسی مسئلے میں پھنس گیا، مجبورًا اپنا سامان بیچ رہا ہے، لوگ اس کی مجبوری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے سستے میں چیز خرید لیتے ہیں۔ یُوں ہمارے مُعَاشرے میں بہت ساری صُورتیں موجود ہیں کہ لوگ دوسروں کی مجبوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ یہ بہت غلط بات ہے۔

جو اپنے لئے پسند، وہی دوسروں کے لئے پسند

ایک حدیثِ پاک اگر ہم اپنے ذِہن میں بٹھا لیں اور اسے اپنی زندگی میں نافِذ کر لیں تو یقین مانیئے! ہمارا پُورا مُعَاشرہ پُرسکون اور پُر اَمن بن سکتا ہے۔ ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: لَا يُؤْمِنُ اَحَدُكُمْ حَتّٰی ‌يُحِبَّ ‌لِاَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ یعنی تم میں سے کوئی اس وقت تک (کامِل)ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک اپنے مسلمان بھائی کے لئے بھی وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔([1])

کتنا پیارا قاعِدہ ہے۔ اس کے لئے ہمیں بہت زیادہ معلومات کی ضرورت نہیں ہے، بَس اپنے آپ ہی پر غور کرتے جائیے! جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے ہیں، وہی دوسروں کے لئے پسند کرتے جائیے! مثلاً؛ کوئی ہمیں دھوکا دے، کیا ہم پسند کرتے ہیں؟ نہیں...!! تو دوسروں


 

 



[1]...بخاری، کتاب بدء الایمان، باب من الایمان ان یحب...الخ، صفحہ:74، حدیث:13۔