Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

نے آج اتنے کا چُونا لگا دیا بلکہ اگر مارکیٹ کی بات کی جائے تو لوگ اپنی دُکان پر ایسے ہی ملازِم کو رکھنا پسند کرتے ہیں، جو کم قیمت کی چیز زیادہ پیسوں میں فروخت کر لیتا ہو، جو زیادہ صفائی کے ساتھ دھوکا دینا جانتا ہو، مارکیٹ میں اسے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے مگر یہ ہمارے امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تھے، آپ نے 14 سو 43 کلومیٹر کا سَفر کیا، خریدار کو 600 دِرْہَم واپس لوٹائے، تب آپ کو چین اور اطمینان نصیب ہوا۔ کاش! ہمیں بھی یہ سَعَادت مل جائے۔ کاش! ہم دوسروں کے لئے وہی پسند کرنے والے بن جائیں، جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

اَمِّی جان کے ساتھ نیک سلوک

پیارے اسلامی بھائیو! امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ایک اور بہت پیاری عادَتِ کریمہ تھی کہ آپ والِدَین کے ساتھ بہت نیک سلوک کیا کرتے تھے۔ آپ مَا شَآءَاللہ! اپنے زمانے کے سب عُلَما کے سردار تھے مگر ایسا ہوتا ہے کہ بیٹا چاہے کتنا بھی بڑا ہو جائے، ماں کے لئے تو بچہ ہی ہوتا ہے۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی اَمِّی جان کو کوئی مسئلہ پوچھنا ہوتا تو اپنے شہزادے سے نہ پوچھتیں بلکہ آپ ہی سے کہتیں: بیٹا! مجھے فُلاں مفتی صاحِب کے پاس لے چلو، مجھے مسئلہ پوچھنا ہے۔

اب امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کمال عاجزی اور نہایت ادب والا انداز دیکھئے کہ آپ اپنی اَمِّی جان کو مفتی صاحِب کے ہاں لے جاتے، پردے کے ساتھ اَمّی جان مسئلہ پوچھ لیا کرتیں، کئی مرتبہ تو ایسا بھی ہوتا کہ مسئلہ مشکل ہوتا، مفتی صاحِب کو بھی اس کاجواب نہیں آرہا ہوتا تھا تو آپ ایک سائیڈ پر ہو کر خُود مفتی صاحِب کو جواب بتاتے اور فرماتے: