Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

کو بھی دھوکا مت دیجئے! *کوئی ہمیں گالی دے، کیا ہم پسند کرتے ہیں؟ نہیں...!! بس دوسروں کو بھی گالی مت دیجئے! *کوئی ہم سے جھوٹ بولے، کیا ہمیں پسند ہے؟ نہیں...!! لہٰذا دوسروں سے بھی جھوٹ مت بولئے! *کوئی ہمیں تکلیف دے، کیا ہم پسند کرتے ہیں؟ نہیں کرتے۔ لہٰذا دوسروں کو بھی تکلیف مت پہنچائیے! *کوئی ہماری مجبوری کا فائدہ اُٹھائے، کیا یہ بات ہمیں پسند ہے؟ نہیں پسند، لہٰذا دوسروں کی مجبوری کا بھی فائدہ مت اُٹھائیے! *ہم بازار جائیں، دکاندار ہمیں کم قیمت کی چیز زیادہ پیسوں میں دے ڈالے، گھٹیا چیز اچھی اور اعلیٰ کوالٹی والی بتا کر تھما دے، کیا ہم اپنے لئے پسند کریں گے؟ ہر گز نہیں کریں گے۔ لہٰذا دوسروں کے ساتھ بھی ایسا مت کیجئے! یُوں بس سوچتے چلے جائیں، جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے ہیں، وہی دوسروں کے لئے پسند کریں، جو اپنے لئے پسند نہیں کرتے، دوسروں کے لئے بھی پسند نہ کریں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! کامِل مؤمن ہو جائیں گے۔

پیسے لوٹانے مدینے پہنچ گئے

اس تعلق سے امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ایک خوبصُورت واقعہ سنیئے! ایک شخص تھا، مدینۂ پاک کا رہائشی تھا، اسے ایک خاص قسم کے کپڑے کی ضرورت پیش آئی۔ اس نے وہ کپڑا تلاش کیا مگر کہیں سے نہ مِل سکا، پِھر اسے معلوم ہوا کہ یہ کپڑا صِرْف امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے ہی مِل سکتا ہے۔ چنانچہ وہ کپڑا خریدنے کے لئے کوفَہ پہنچ گیا۔ آپ کی دُکان پر آیا، اس وقت امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دُکان پر موجود نہیں تھے، شاگِرد نے کپڑا دِکھایا، چونکہ اس شخص کو کپڑے کی ضرورت تھی اور کپڑا اسے پسند بھی آ گیا تھا، اب شاگِرد نے کیا کِیَا کہ وہ کپڑا جس کی قیمت 400دِرْہم تھی، شاگِرد نے 1000 دِرْہَم کا بیچ دیا۔ وہ شخص بھی