Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

وَسَلَّمَ  سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں؟ فرمایا: پوچھ لو مگر آواز نیچی رکھنا۔ چنانچہ میں نے ادب کے ساتھ بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: (یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !) ابوحنیفہ کے عِلْم کے متعلق کیا ارشاد ہے؟ فرمایا: ہٰذَا عِلْمٌ اِنْفَتَحَ مِنْ عِلْمِ خِضْرٍ یعنی ابوحنیفہ کا عِلْم وہ ہے جو حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام کے عِلْم سے پُھوٹ کر نکلا ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے ہمارے امام، اِمامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی...!! حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام کا عِلْم کیسا ہے؟ یہ بھی سُن لیجئے! اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا(۶۵) (پارہ:15، سورۂ کَہْف:65)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور اسے اپنا عِلْمِ لَدُنِّی عطا فرمایا۔

معلوم ہوا؛ حضرت خضر عَلَیْہِ السَّلَام کا عِلْم، عِلْمِ لَدُنِّی (یعنی اللہ پاک کی طرف سے عطا کردہ خاص عِلْم) ہے، چونکہ اِمامِ اعظم، امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو بھی اسی عِلْم سے حِصّہ ملا ہے، لہٰذا آپ کا عِلْم بھی عِلْمِ لَدُنِّی ہی ہے۔

سِراج تو ہے، بغیر تیرے جو کوئی سمجھے حدیث و قرآں        پھرے  بھٹکتا   نہ   پائے   رستہ  اِمامِ   اعظم    ابوحنیفہ([2])

وضاحت: اللہ پاک کی جناب سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ایسا عِلم ملا ہے جس کی بدولت آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ آسمانِ علم کے چمکتے سورج ہیں، آپ کی روشنی کے بغیر جو کوئی قرآن و حدیث سمجھنے کی کوشش کرے گا وہ بھٹک جائے گا اور ایسا بھٹکے گا کہ اس کو راستہ بھی نہیں ملے گا۔

دانوں سے بھرے انار کی مثال

حضرت محمد بن سَائِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے پچھلی آسمانی کتابوں میں سے


 

 



[1]...الخیرات الحسان،الفصل السادس و الثلاثون،صفحہ:96 ملتقطًا۔

[2]...دیوان سالک، صفحہ:96۔