Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

ہے، ایسی حالت میں اگر معمولی سا بھی پُکاریں تو حکم ہے کہ نفل نماز توڑ کر پہلے ماں باپ کی خِدْمت میں حاضِر ہو۔ یاد رہے! نفل توڑ دئیے تو اب ان کی قضا واجب ہو جائے گی۔([1])

اعلیٰ حضرت اور اَمِّی جان کا اَدَب

اپنے دَور کے بہت ہی بڑے بلکہ سب سے بڑے عالِم، مُفتی، مُحَدِّث، مُفَسِّر، شاعِر ہیں، کون؟ ہمارے امام، نائِبِ امامِ اعظم اعلیٰ حضرت شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۔ ایک مرتبہ آپ اپنے گھر پر ہی اپنے شہزادے کو پڑھا رہے تھے، شہزادے صاحِب کو سبق نہ آیا، آپ نے سکھانے کی غرض سے انہیں ہلکی سی چَپَت لگا دی۔ عمومًا دادیوں کو اپنے پوتوں سے بہت پیار ہوتا ہے، چنانچہ جب اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے شہزادے کو چپت لگائی تو اَمِّی جان یعنی شہزادے کی دادِی صاحِبَہ رَحمۃُ اللہ علیہا پاس ہی تھیں، انہوں نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کمر پر ایک تھپڑ لگا دیا اور فرمایا: میرے پوتے کو کیوں مارتے ہو؟

اب ہمارے جیسا کوئی ہوتا تو غُصے ہو جاتا، شاید چار دِن ماں سے بات بھی نہ کرتا مگر یہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تھے، آپ کو نُورِ عِلْم نصیب تھا، چنانچہ آپ اَمِّی جان کا اَدَب کرتے ہوئے کھڑے ہو گئے، ہاتھ باندھ لئے اور ادب سے عرض کیا: اَمِّی جان! مجھے اَور مار لیجئے...!! ([2])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ والِدَین کا اَدَب ہے۔ جنہیں عِلْم کا نُور نصیب ہوتا ہے، وہ اپنے ماں باپ کا ایسے ہی اَدَب کیا کرتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی والِدَین کا اَدَب و احترام کرتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... بہارِ شریعت، جلد:1، صفحہ:637-638، حصہ:3بتصرف۔

[2]... فیضان اعلیٰ حضرت، صفحہ:209-210 ملخصاً۔