Faizan e Imam e Azam

Book Name:Faizan e Imam e Azam

خوشی خوشی لے گیا۔

اس واقعہ کو کئی دِن گزر گئے۔ کافِی دِن کے بعد امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےشاگِرْد سے وہی کپڑا طلب فرمایا، اس نے بتایا کہ وہ تو میں نے 1000 دِرْہَم کا فروخت کر دیا تھا۔ بس یہ سُننے کی دیر تھی کہ آپ کو جلال آ گیا، آپ شاگِرْد کو غُصّہ ہوئے کہ تم دھوکا دیتےہو، زیادہ قیمت لیتے ہو، لہٰذا آج سے تم میری دُکان پر کام نہیں کر سکتے۔ یہ کہہ کر آپ نے شاگِرْد کو کام سے فارِغ کر دیا اور خُود دُکان بند کر کے فورًا مدینۂ پاک پہنچے۔ اس شخص کو تلاش کرنے لگے۔ تلاش کرتے کرتے مسجد میں پہنچے تو وہی شخص، اسی کپڑے کی چادر اَوڑھے نماز پڑھتے ہوئے دِکھائی دیا۔ آپ بھی مسجد میں گئے، نفل ادا کئے۔ جب وہ شخص نماز سے فارِغ ہوا تو آپ نے 1000 دِرْہَم اس کے سامنے رکھے اور فرمایا: یہ کپڑا مجھے دے دیجئے! اور رقم واپس لے لیجئے! وہ شخص بولا: میں تو کتنے دِنوں سے اسے استعمال کر رہا ہوں اور جو میں نے جو قیمت ادا کی تھی، میں اس پر راضِی بھی ہوں، لہٰذا میں یہ کپڑا واپس نہیں کروں گا۔ امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کے ساتھ بحث کی، آخِر 600 دِرْہَم اسے واپس لوٹائے اور کوفَہ واپس تشریف لے آئے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کتنا پیارا انداز ہے، آپ غور فرمائیے! موجودہ نقشے کے مطابق کوفہ سے مدینہ کا فاصلہ 14 سو43 کلومیٹر ہے۔ کتنی دُور کا سَفَر ہے؟ وہ شخص جس نے کپڑا خریدا، اپنی مرضِی سے خرید کر لے گیا تھا، اپنی مرضِی سے قیمت دے گیا تھا، ہمارے ہاں ایسا ہو جائے تو لوگ خوش ہوتے ہیں، بعض تو ڈینگے بھی مار رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو میں


 

 



[1]... مناقب ابی حنیفہ للموفق، الباب التاسع فی حفظ لسانہ...الخ، جز:1، صفحہ:174۔