Book Name:Pul Sirat Ke 7 Marahil
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پارہ:9، سورۂ انفال:27)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔
حضرت علّامہ عبدُ المصطفےٰ اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جس طرح روپیوں، پیسوں اور مال و سامان کی امانتوں میں خیانت حرام ہے اسی طرح باتوں، کاموں اور عہدوں کی امانتوں میں بھی خیانت حرام ہے۔ مثلاً *کسی نے آپ سے اپنے راز کی بات کہہ دی اور آپ سے یہ کہہ دیا کہ یہ بات امانت ہے کسی سے مت کہیے گا اور وہ بات آپ نے کسی سے کہہ دی تو یہ امانت میں خیانت ہو گئی*اسی طرح کسی نے آپ کو مزدور رکھ کر کوئی کام سِپُرد کر دیا مگرآپ نے قصداً اس کام کو بگاڑ دیا،یا کم کام کیا تو آپ نے امانت میں خیانت کی *اِسی طرح حاکم کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ا پنی رعایا کی نگرانی رکھے اور ان کی خبر گیری کرتا رہے اور عدل و انصاف قائم رکھے۔ اگر اس نے اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا تو یہ امانت میں خیانت ہو گئی*اسی طرح رات میں میا ں بیوی جو کچھ کہتے یا کرتے ہیں اس میں میاں بیوی ایک دوسرے کے امین ہیں۔ اگر ان دونوں میں سے کسی نے ان باتوں کو دوسرے لوگوں سے کہہ دیا تویہ بھی امانت میں خیانت ہو گئی۔ غرض *مزدور*کاریگر*ملازم وغیرہ جو کام ان لوگوں کو سونپا گیا ہے وہ ان کاموں کے امین ہیں۔ اگریہ لوگ اپنے کام اور ڈیوٹی پوری کرنے میں کمی یا کو تاہی کریں گے تو امانت میں خیانت کے مُرْتَکِب ہوں گے۔ یاد رکھو کہ ہر قسم کی امانتوں میں خیانت حرام ہے اور ہر خیانت جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ ہر مسلمان کو ہر قسم کی خیانتوں سے بچنا ایمان کی