Book Name:Pul Sirat Ke 7 Marahil
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! یہ کتنا سخت عذاب ہے...!! ہمیں چاہئے کہ اس سے عِبْرت لیں، ہر طرح کی امانت کی حفاظت کیا کریں۔ اس کی برکت سے ہم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! پُل صِراط کا دوسرا مرحلہ پار کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔
(3):تیسرے مرحلے پر صِلَۂ رحمی کا سوال ہو گا
پیارے اسلامی بھائیو! پُل صِراط کے تیسرے مرحلے پر پِھر روکا جائے گا، یہاں صلہ رحمی (یعنی رشتے نبھانے اور رشتے داروں سے نیک سلوک کرنے) سے مُتَعَلِّق سُوال ہو گا، اگر تو آدمی صلۂ رحمی کرنے والا ہوا تو نَجات پا جائے گا، ورنہ جہنّم میں گِر کر ہلاک ہو جائے گا۔([1])
حدیثِ پاک میں ہے:امانت اور صِلۂ رِحمی کو بھیجا جائے گا تووہ پل صِراط کے دائیں اور بائیں جانب کھڑی ہو جائیں گی۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ پُل صِراط کا تیسرا سُوال ہے۔ آہ! افسوس! آج کل صِلَہ رحمی کا تو شاید نام ہی رہ گیا ہے، عمومًا لوگ ادلا بدلی کرتے ہیں، فُلاں نے میرے ساتھ بھلائی کی تھی، لہٰذا میں بھی اس کے ساتھ بھلائی کروں گا، فُلاں نے میرے ساتھ بُرائی کی تھی، لہٰذا میں بھی اس کے ساتھ بُرائی ہی کروں گا، بھلائی نہیں کروں گا۔ یہ بہت غلط انداز ہے۔ ہمیں صِلَۂ رحمی کا حکم دیا گیا ہے، ہر وہ عزیز، رشتےدار جس کے ساتھ رشتہ نبھانے اور نیک سلوک کرنے کا شریعت نے ہمیں حکم دیا ہے، اس کے ساتھ نیک سلوک کرنا ضروری ہے اور قطع تعلقی یعنی تعلق توڑ دینا گُنَاہِ کبیرہ حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ- (پارہ:4، سورۂ نساء:1)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پرایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتوں (کو توڑنے سے بچو۔)