دعوتِ اسلامی والوں کیلئے بعض اہم ترین باتیں
شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024
(1)عشقِ رسول کے بھر بھر کر جام پلانے والی سنتوں بھری دینی تنظیم، دعوتِ اسلا می کی ”مرکزی مجلسِ شوریٰ“ کے اراکین اور بشمول سگِ مدینہ عفی عنہ دیگر تنظیمی ذمّے داران میں سے یقیناً کوئی بھی فردخطاؤں سے مُبَرّا نہیں۔
(2)کسی کے عیب ہر گز تلاش نہ کریں کہ یہ گناہ ہے اور ذاتی نوعیت کے عیوب معلوم ہو بھی جائیں توپردہ پوشی کریں، البتّہ اگر کسی سے کوئی ایسی خطا ہو جائے (یا وہ ایسی خطائیں کرتا رہتا/ کرتی رہتی ہو)جس سے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو صرف اپنے گمان میں نہیں بلکہ حقیقت میں نقصان پہنچ رہا ہو یا پہنچ سکتا ہو اور آپ رِضا ئے الٰہی کے لئے دعوتِ اسلامی کو اِس نقصان سے بچانا چاہتے ہوں اور آپ کے پاس اس سلسلے میں اپنے مشاہدے یا خاطی کے اِقرار یا صحیح اطلاع سے یقینی علم موجود ہوتو شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے براہِ راست نرمی کے ساتھ اُس فرد کو تنہائی میں سمجھایئے۔بِلا اجازتِ شرعی دوسروں پر اِس کی خطا کااظہار کر کے غیبتوں، تہمتوں اور فتنوں وغیرہ کا دروازہ کھلنے کا سبب مت بنئے کہ فتنے کی متعدد صورتوں میں وہ وعید صادق آتی ہے جوحدیثِ پاک میں ہے: ” فتنہ سویا ہوا ہوتا ہے اس پر اللہ پاک کی لعنت جو اس کو بیدار کر ے۔“ (جامع صغیر للسیوطی، ص370،حدیث:5975)
(3) اگرآپ نے بِلا شرعی جواز کے دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے کسی رکن کی طرف تنظیم یا متعلقہ فرد کی شخصیت کو نقصان پہنچانے والی کوئی خطا منسوب کر دی مگر شرعی ثُبُوت نہ دے سکے تو خود کو دعوتِ اسلامی سے خارِج سمجھیں اور اگر خطا منسوب کرنے والی صورت کسی غیر رکنِ شوریٰ کے ساتھ پیش آئی اور شرعی ثبوت نہ دیا گیا تو خطا منسوب کرنے والے کے متعلِّق ذِ مّے داران کوئی بھی تنظیمی فیصلہ کر سکتے ہیں اور ہر قسم کے فیصلے میں شریعت کے حکم کو پیشِ نظر رکھا جائے گا۔
(4) اگر کسی رکنِ شوریٰ یا کسی ذِمّے دار کی نقصان دہ خطا ثابِت ہو گئی تو خاطی رکنِ شوریٰ کے بارے میں اراکینِ شوریٰ، جبکہ خاطی ذمّے دار(غیر رکنِ شوریٰ) کے لئے ذمّے داران شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے جو بھی تنظیمی فیصلہ کریں وہ ہر دعوتِ اسلامی والے /والی کے لئے قابلِ قَبول ہوگا۔
(5) جس سے آپ کو ذاتی نہیں بلکہ تنظیم کو نقصان پہنچانے والے معاملے کی شکایت پیش آئی اُس سے بات کی مگر ترکیب نہ بن سکی تو اگر شرعاً دُرُست ہو تو اصلاح کی نیّت سے اُس کے نگران سے بات کیجئے اوریہاں بھی مسئلہ حل نہ ہو تو اصلاح کی نیّت سے شرعاً درست ہونے کی صورت میں بتدریج بڑے ذمّہ داران سے بات کرنے کے علاوہ اگر آپ بِلا اجازتِ شرعی کسی اور سے بات کریں گے تو یہ تنظیمی اِصطِلاح میں ”لابنگ“ کہلائے گی اوردعوتِ اسلامی میں ”لابنگ“ پر پابندی ہے۔ (دنیا کی کوئی بھی تنظیم اپنے اندر کے افرادکی لابنگ اور گروپ بندی برداشت نہیں کرسکتی کیوں کہ اس سے تنظیم کو نقصان پہنچتا ہے، اور چُونکہ وہ تنظیم لابنگ کرنے والوں سے باز پرس کرنے اور ان کے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے کا حق رکھتی ہے لہٰذا ممکنہ صورت میں اپنی تنظیم سے خارج کرسکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تنظیم کے وفادارافراد لابنگ اور گروپ بندی کرتے بھی نہیں ۔)
(6)اکثرخرابی یوں شروع ہوتی ہے کہ کسی کے بارے میں سُنی سنائی منفی (Negative)بات پر یقین کر لیا جاتا ہے۔ اوراسے آگے بڑھا دیا جاتاہے۔ فرمانِ آخِری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:”انسان کے جھوٹا ہونے کو یہی کافی ہے کہ ہرسُنی سنائی بات بیان کردے۔“ (مسلم، ص 17 ،حدیث:7)
(7)اگرہمیں کوئی کسی کی منفی بات بِلاوجہ بتانا چاہے تو سننے ہی سے بچنا چاہئے اور اگرفساد وغیرہ سے بچ کر اس کی اصلاح کرسکتے ہوں تو ایسی صورت میں اچّھی نیّت سے بات سُن کر اصلاح کی صورت نکالنی چاہئے!( یہ بات عام مسلمانوں کے لئے ہے، تنظیمی ترکیب بیان ہو چکی)
(8)تمام اسلامی بھا ئی اور اسلامی بہنوں کو چاہئے کہ عشقِ رسول کے چھلکتے جام پلانے والی، نیک نمازی بنانے والی، گناہوں سے بچانے والی، سنّتوں بھری دینی تنظیم، دعوتِ اسلامی کا دینی کام ثواب کمانے کی نیّت سے خلوصِ دل کے ساتھ کرتے رہیں، بدگمانیوں، غیبتوں ،عیب دَریوں اور دل آزاریوں سے بچتے رہیں تا کہ دعوتِ اسلامی کے دینی کام کو بھی نقصان نہ ہو اور آپ کی آخِرت کے لئے بھی خرابیاں جمع نہ ہوں۔
اللہ کریم ہم سب کو احتِرامِ مسلم کا جذبہ نصیب کرے۔ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کا ہر وہ فیصلہ اور اصول جو خلافِ شرع نہ ہو اُسے ماننا اور عمل کرنا ہر دعوتِ اسلامی والے کے لئے ضروری ہے کہ اسی میں اِس سنّتوں بھری تنظیم کا نظام اور بَقا ہے۔اور صرف ثواب والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
اللہ اِس سے پہلے ایماں پہ موت دیدے
نقصاں مِرے سبب سے ہو سنّتِ نبی کا
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ عَلٰی محمَّد
Comments