درس کتاب زندگی
موبائل اور بدگمانیاں
(Mobiles and misconceptions )
*مولاناابورجب محمد آصف عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024
خضدار(بلوچستان) میں بیوی سے موبائل برآمد ہونے پر شوہر نے حاملہ بیوی کو گلا دبا کر قتل کردیا۔تفصیلات کے مطابق مقتولہ کے شوہر نے اعترافِ جرم کرلیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بھی اعترافی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے تسلیم کیا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو موبائل استعمال کرنے پر قتل کیا،اُسے شبہ تھا کہ اہلیہ کسی(اجنبی) سے فون پر بات کرتی تھی۔ ([i])
افسوس!گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے رویوں میں منفی رجحان(Negative trend) بڑھتا جارہا ہے ۔ بدگمانیاں اور غلط فہمیاں اس وقت بھی ہوتی تھیں جب موبائل نہیں تھا۔ موبائل کے بڑھتے ہوئے استعمال نےہمارے معاشرے کو فائدے اور نقصانات دونوں دئیے !موبائل کے ذریعے ہونے والی بدگمانیوں اور غلط فہمیوں نے تباہی مچادی، جس کی ایک جھلک اوپر دی گئی خبر ہے جس میں ایک عورت اپنی جان سے گئی اور شوہر قتل جیسے حرام فعل کا مرتکب ہو کر جیل جا پہنچا۔ اس سے ملتی جلتی بہت سی مثالیں ہمیں اپنے معاشرے میں مل جائیں گی ۔
بُرا گمان حرام ہے
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: حَرَّمَ مِنَ الْمُؤمِنِ ثَلاثًا دَمَه وَمَالَه واَن يُّظنَّ بِه ظَنُّ السُّو ء یعنیبے شک اللہ نے مسلمان کا خون، مال حرام قرار دیا ہے اور یہ بھی حرام ٹھہرایا ہےکہ کسی مسلمان کے بارے میں بُرا گمان کیا جائے۔ ([ii])
بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کی دنیا جتنی وسیع ہے اچھے گمان کے احتمالات (Probabilities ) کی گنجائش اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے ۔ اب یہ ہماری ذہنیت پر منحصر ہے کہ ہم بدگمانی یا غلط فہمی کو فوقیت دیتے ہیں یا پھر حُسنِ ظن کے احتمالات کو؟حُسنِ ظن کی فضیلت پر دو احادیثِ مبارَکہ ملاحظہ فرمائیے: (1) اِنَّ حُسْنَ الظَّنِ مِنَ الْاِيْمان یعنیبےشک حُسنِ ظن رکھنا ایمان کا حصہ ہے۔([iii]) (2) حُسْنُ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَۃِ یعنی حُسنِ ظن ایک اچھی عبادت ہے۔([iv])
بدگمانیوں کی مثالیں
(Examples of misconceptions )
اس مضمون میں موبائل فون کے سبب ہونے والی بدگمانیوں اور غلط فہمیوں کی مثالوں کو دو عنوانات میں پیش کرکے حسنِ ظن کے احتمالات بھی بیان کئے گئے ہیں!
(1)فون، واٹس اپ یا ایمو کال کے حوالے سے بدگمانیاں
(2)واٹس اپ،Imoوغیرہ پر صوتی یا تحریری پیغام کے حوالے سے بدگمانیاں
فون/ واٹس اپ / ایمو کال کے حوالے سے بدگمانیاں
(1)بیوی کسی کو کال کررہی تھی،آپ کو دیکھ کر کال کاٹ دی تو (معاذ اللہ )آپ کے دل میں خیال آیا کہ کسی پرانے عاشق کو فون کررہی ہوگی، اپنے میکے میں میری برائیاں کر رہی ہوگی، مجھ سے طلاق لینے کی پلاننگ کررہی ہوگی حالانکہ *ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی سہیلی کو کال کررہی ہو اور آپ کے احترام میں اس نے کال کاٹ دی ہو *ہوسکتا ہے کہ آپ کے مالی حالا ت کی تنگی کے پیش نظر کسی رشتے دار سے قرض لینے کے لئے فون کررہی ہو اور آپ کی خودداری (self-restraint ) کی وجہ سے آپ سے یہ بات چھپانا چاہتی ہو۔رہ گئی طلاق لینے کی پلاننگ تو ہوسکتا ہے کہ وہ بڑی عمر کی کسی رشتے دار خاتون سے اس پر مشورہ کررہی ہو کہ میں کیا ایسا کروں کہ ہماری ازدواجی زندگی(Married life ) خوشگوار ہوجائے ۔انسان سوچنے بیٹھے تو اس طرح کے درجنوں اچھے احتمالات نکل سکتے ہیں جو اسے بدگمانی سے بچاسکتے ہیں۔
(2)اس طرح نوجوان اولاد یا بھائی یا بہن کو فون پر بات کرتے دیکھ کر بلاوجہ شک کرنا اور بار بار ان کو طعنے مارنا کہ ان کا کسی سے چکر چل رہا ہے !اس جدید دور میں انہیں آپ کے بارے میں’’ چکرا ‘‘دیں گے جس سے آپ کی عزت ان کی نگاہوں میں کم ہوسکتی ہے۔یہ بھی تو سوچا جاسکتا ہے کہ کلاس فیلو سے سبق یا امتحانات کی تیاری پر ڈس کس ہورہی ہو (آج کل تو کلاس والوں نے واٹس اپ گروپ بنائے ہوتے ہیں) یا کلاس فیلو کے والد یا والدہ یا قریبی عزیز کے انتقال پر تعزیت کی جارہی ہو ۔ وغیرہ وغیرہ
(3) ہم کسی کو فون یا واٹس اپ کال کرتے ہیں لیکن دوسری طرف سے رسیو نہیں ہوتی تو ہم طرح طرح کے وسوسے پال لیتے ہیں کہ یہ متکبر ہے کسی کو گھاس نہیں ڈالتا یامیری قرض رقم واپس کرنے کے بجائے ہڑپ کرنا چاہتا ہے،میرا فون سنتے ہوئےاسے موت پڑتی ہے ، اب میں اس سے کوئی تعلق نہیں رکھوں گا ،میرا اس کے ساتھ جینا مرنا ختم! حالانکہ درجنوں صورتیں بن سکتی ہیں کہ انسان کال کیوں نہیں اٹھاتا ؟ جیسے *وہ نماز کے لئے مسجد میں ہو اور فون Silentپر ہو*آپ کا نمبر اس کے پاس محفوظ (saved)نہ ہو کیونکہ کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اجنبی نمبرسے آنے والی کال نہیں اٹھاتے* وہ ایسی جگہ ہو جہاں فون لے کر جانے کی اجازت نہ ہواور اس نے موبائل فون سکیورٹی والوں کو جمع کروادیا ہو *کلاس میں پڑھ رہا ہو*آفس کی میٹنگ میں ہو*موبائل گھر بھول گیا ہو *بازار میں ہو یا پبلک ٹرانسپورٹ میں ہو اورفون اٹھانے پر ڈکیتی کا خدشہ ہو*ڈرائیونگ کررہاہو *موبائل چارجنگ پر ہو *آپ نے موٹی رقم زبردستی قرض کے طور پر مانگی یا کوئی غیر معمولی دفتری سہولت طلب کی یا اسے قرض دیا تھا وقت سے پہلے مانگنا شروع کردیا تو ایسے میں وہ تنگ آکر آپ کی کال وصول کرنا چھوڑ دیتا ہے *آپ بن بلائے کسی کی نجی دعوت میں پہنچ گئے، اب آپ گھر سے باہر کھڑے اسے کال کررہے ہیں اور وہ شرمندگی سے بچنے کے لئےفون نہ اٹھا رہا ہو کہ یہ حضرت کہاں سے آن ٹپکے؟*بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اگر واٹس اپ آن نہ ہو تو انہیں واٹس اپ کال موصول نہیں ہوتی حالانکہ ہمیں کالنگ بیل سنائی دے رہی ہوتی ہے *نیٹ ورک یا موبائل کی خرابی کے باعث بعض اوقات کال کرنے والے کو کال کنیکٹنگ معلوم ہوتی ہے، جبکہ حقیقتاً کال نہیں جاتی، (ایسی صورت میں کالنگ نمبر پر فون کرلینا بہتر ہے)۔*آپ کا بات کرنے کا انداز اس قدر لمبا چوڑا ہوتا ہے کہ ایک نقطے کو کتاب بنا دیتے ہیں اور آخر میں برآمد کچھ بھی نہیں ہوتا،*آپ ہر بات ڈائریکٹ ہی کرنا چاہتے ہیں حالانکہ بہت مرتبہ صرف چند حرفی بات ہوتی ہے اور میسج کے ذریعے بھی کام مکمل ہوسکتا ہے، پھر بھی کال کرتے رہنا *بعض افراد بیمار ہو کر بستر پر پڑے ہوتے ہیں یا ان کے پاس سونے کے لئے بہت تھوڑا ٹائم ہوتا ہے، ایسے میں وہ گھر والوں کو تاکید کردیتے ہیں کہ فلاں کے علاوہ کسی کا فون آئے تو مجھے نہ جگایا جائے*یا وہ فون ہی سائلنٹ کردیتے ہیں لیکن آپ کو اصل صورتِ حال کا پتا نہیں ہوتااور آپ اس کے بارے میں بدگمانی کا پہاڑ کھڑا کر لیتے ہیں۔ بعضوں کو آڈیو یا تحریری پیغام پڑھنے میں سہولت ہوتی ہے ایسوں کو جھٹ سے واٹس اپ کال کرنے کے بجائے ریکارڈڈ پیغام بھیجا جاسکتاہے۔
صوتی یا تحریری پیغامات کے حوالے سے بدگمانیاں
کبھی ہم کال کے بجائے واٹس اپ یا ایمو وغیرہ پر صوتی یا تحریری پیغام (voice or text messages)بھیجتے ہیں، لیکن کافی وقت گزرنے پر بھی جواب نہیں ملتا ۔واٹس اپ وغیرہ میں ایسی علامات (Signs) ہوتی ہیں جن سے بھیجنے والے کو اپنے پیغام کا اسٹیٹس پتا چل جاتا ہے کہ اس کاپیغام سُنا یا پڑھا جاچکا ہے جیسے ایرو کے نشانات کا نیلا ہونا ۔ایرو کا نشان نیلا ہونے پر ہمیں 100 فیصد یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہمارا پیغام سن یا پڑھ چکا ہے لیکن جواب نہیں دے رہا۔ جواب میں تاخیر پر ہم پچھلے صفحات میں بیان کی گئی غلط فہمیوں اور بدگمانیوں میں پڑ سکتے ہیں حالانکہ نیلے نشانات کے باوجود جواب میں تاخیر اس لئے ہوسکتی ہے کہ
(1)واٹس اپ کے استعمال میں لوگوں کے انداز مختلف ہوتے ہیں، کسی کی عادت ہوتی ہے کہ وہ موصول ہونے والے صوتی پیغامات کو ہاتھوں ہاتھ سن لیتا جو مختصر ہوتے ہیں، جبکہ جو پیغامات طویل ہوتے ہیں انہیں دیکھ کر سنے بغیر Mark as unread کردیتا تاکہ اپنی سہولت کے حساب سے بعد میں سُن سکے۔ لیکن جس نے پیغام بھیجا ہوتا ہے جب اس کے پاس Double Blue Tick ظاہر ہوتے ہیں تو وہ بدگمانی میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ سننے کے باوجود جواب نہیں مل رہا ، ہمیں نظر انداز کیا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔حالانکہ پیغام ابھی پینڈنگ میں ہوتا ہے اور سنا بھی نہیں گیا ہوتا ۔
(2)بعض اوقات اس لئے فی الفور(Immediately) جواب نہیں دیا جاتا کہ سننے والا اس پیغام /شخصیت کو اہم سمجھتا ہے اور اس کے پیشِ نظر وہ فرصت کا انتظار کرتا ہے تاکہ اہتمام سے سن کر اچھے انداز سے جواب دیا جائے ۔
(3) بعض اوقات بھیجنے والے نے میسج دیا ہوتا ہے کسی اور پہلو پر جبکہ جس کے پاس میسج آیا وہ سمجھتا ہے کہ ہماری جو حالیہ گفتگو چل رہی تھی شاید یہ اسی پر میسج آیا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ حالیہ گفتگو والی بات کو میں کلوز کرچکا ہوں، یہ میں اب کل دیکھوں گا تو اس وجہ سے بھی بدگمانیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔
(4)کچھ لوگوں کی عادت یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے واٹس اپ استعمال کرنے، پیغامات سننے اور جواب دینے کے لئے باقاعدہ وقت معین کر رکھا ہوتا ہےمثلاً: شام 6 تا 7۔۔۔ اب اگر 7 کے بعد میسج آگیا اور بےخیالی میں ریڈ ہوگیا اور پھر اَن ریڈ کرکے رکھ دیا تاکہ کل اپنے وقت پر رپلائی دوں لیکن پیغام بھیجنے والا Double Blue Tick دیکھنے کے بعد بدگمانیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
(5)اسی طرح بعض اوقات موبائل گھر بچوں یا کسی اور فرد کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو کبھی ان سے Chat ریڈ ہوجاتی ہے۔
(6)کئی لوگ واٹس اپ کا ویب ورژن استعمال کرتے ہیں، تو بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ویب پر پیغام موصول ہوا اور ریڈ ہوگیا لیکن انٹرنیٹ کی پرابلم کی وجہ سے موبائل پر نہیں آتا تو بھیجنے والا اس صورت میں بھی بدگمانی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
(7)بعضوں نےعوامی نمبر مینج (Manage ) کرنے کے لئے کسی فرد کو مقرر کیا ہوتا ہے جو پیغامات کو منتخب کر کے آگے پہنچاتا ہے ، ایسی صورت میں آپ کا پیغام بعض اوقات اپنے مطلوب تک نہیں پہنچ پاتا۔
(8) بعضوں نے سین یا ریڈ کا آپشن ہی بندکیا ہوتا ہے ایسے میں اپنے پیغام کے بارےمیں یہی گمان ہوتا ہے کہ اس نے سنا یا دیکھا ہی نہیں ہے حالانکہ وہ دیکھ یا سن چکاہوتا ہے لیکن کسی سبب سے جواب نہیں دیتا۔
بہرحال! وجہ کوئی بھی ہو ہمیں دل بڑارکھنا چاہئے ، وائس میسج کرتے وقت نیچے عنوان لکھ دیجئے یا ارجنٹ لکھ دیجئے اور مناسب وقت کے بعدریمائنڈر(Reminder) دے دینا چاہئے۔ یا آڈیو کی جگہ لکھا ہوا پیغام بھیج دیجئے کیونکہ لکھا ہوا جلدی پڑھا جاتا ہے ۔
پیغامات وصول کرنے والوں کی خدمت میں گزارشات
اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فرائض کے بعد سب اعمال سے زیادہ پیا را عمل مسلمان کا دل خوش کرناہے۔([v])
امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی بڑی پیاری عادت ہے کہ جس کو جواب دینا ہوتا ہے اسے ہاتھوں ہاتھ (فوراً)دے دیتے ہیں تاکہ اس کے دل میں خوشی داخل ہو ۔یہ بات آپ دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے پیشِ نظر ہوتی ہے کہ رپلائی جلدی دیں یا دیر سے، دینا ہی ہے تو جلد دے کر پیغام بھیجنے والے کے دل کو راحت پہنچائی جائے ۔
اس عادت کو ہم بھی اپنا سکتے ہیں اور جواب میں تاخیر ہو تو جب رپلائی دیں تو تاخیر کی معقول وجہ(Reasonable cause) بیان کردینی چاہئے اس سے دلوں میں دُوری پیدا نہیں ہوگی ، ان شآء اللہ ۔لیکن خیال رہے کہ تاخیر کا عذر بیان کرنے میں جھوٹ میں نہ جاپڑیں۔رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے!میں اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو(2)آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ، کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُورتھا،جسے وہ بیٹھےشَخْص کے ایک جَبڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُور نکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پر لَوٹ آتا، میں نے آنے والے شَخْص سے پُوچھا: یہ کیا ہے؟اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔([vi])
اللہ پاک ہمیں اسلامی تعلیمات کا شعور نصیب کرے اور ان پر عمل کی سعادت عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ، رکن مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments