اپنے بزرگو ں کو یادرکھئے
*مولاناابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024
جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے 110کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ تا 1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے، مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان:
شہدائے جنگ اجنادین: جنگ اجنادین خلافت صدیق اکبر میں 27جمادَی الاُولیٰ13ھ کو اجنادین (موجودہ صوبہ الخلیل، فلسطین) کے مقام پر رومی فوج سے ہوئی، مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت عَمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ تھے، اس میں مسلمان فتح یاب ہوئے، شہید ہونے والوں میں کئی جلیلُ القدر صحابہ بھی تھے۔ ([i])
(1)صحابیِ رسول حضرت حارث بن حارث قرشی سہمی رضی اللہُ عنہ کی پیدائش قریش کے سردار اور امیر شخص حارث بن قیس کے گھر ہوئی، انہیں اپنے سات بھائیوں حضرت ابوقیس، حضرت عبداللہ، حضرت سائب، حضرت بشر، حضرت سعید، حضرت تمیم اور حضرت معمر رضی اللہُ عنہم سمیت دولتِ ایمان اور صحابیت کا شرف حاصل ہوا، سب کو اسلام لانے کے بعد حبشہ اور بعد میں مدینۂ منورہ ہجرت کی سعادت نصیب ہوئی۔ حضرت حارث بن حارث نے جنگ اجنادین (27جمادَی الاُولیٰ 13ھ) میں جام شہادت نوش فرمایا۔([ii])
اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلام:
(2)بحرالحقائق حضرت شیخ ابو الغیث بن جمیل یمنی رحمۃُ اللہِ علیہ ولیِ کامل، مرجعِ خلائق، کثیرُالفیض، صاحبِ کرامات اور یمن کے اکابر اولیائے کرام سے تھے۔ آپ نے حدیدہ شہر سے 70کلو میٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ عطا میں خانقاہ قائم کی، آپ کی پیدائش603ھ کو کوفہ میں ہوئی اور آپ نے 25جُمادَی الاُولیٰ 651ھ کو یمن میں وصال فرمایا، مزار خانقاہ عطا، ضلع حدیدہ، یمن میں فیوض و برکات کا مرکز ہے۔([iii])
(3)پیرِطریقت حضرت شاہ خوب اللہ یحییٰ الٰہ آبادی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1080ھ کو الٰہ آباد (یوپی،ہند) میں ہوئی اور یہیں 11جُمادَی الاُولیٰ یا جُمادَی الاُخریٰ1143ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حضرت شیخ محمد افضل الٰہ آبادی کے بھتیجے، شاگرد، مرید، خلیفہ اور جانشین تھے، آپ عالمِ باعمل، پیرِ طریقت اور صاحبِ تقویٰ تھے۔([iv])
(4)حضرت خواجہ علّامہ محمد اکبر علی چشتی میروی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش میانوالی میں 1301ھ میں ہوئی اور 27جمادَی الاولیٰ 1376ھ کو یہیں وصال فرمایا۔ آپ متبحر عالمِ دین، عارفِ کامل، خواجہ احمد میروی کے مرید و خلیفہ، خطیب مسجد محلہ زادہ خیل، استاذُ العلماء، میانوالی کی مؤثر شخصیت اور شیخِ طریقت تھے۔([v])
(5)جگرگوشہ غریب نواز سوہاوہ حضرت پیر سیّد محمد یعقوب شاہ سوہاوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1297ھ میں سوہاوہ، دھیر کوٹ، ضلع باغ کشمیر میں ہوئی۔ آپ نے اپنے والد سے ابتدائی علم حاصل کرنے کے بعد علّامہ محمد گل چشتی، خواجہ عبد اللہ گڑھی شریف اور پیر مہر علی شاہ وغیرہ سے علم حاصل کیا، والد صاحب سے بیعت و خلافت حاصل تھیں، والد صاحب کی وفات کے بعد آستانہ چشتیہ نظامیہ سوہاوہ کے پہلے سجادہ نشین بنائے گئے۔ وصال 27جمادَی الاُولیٰ1377ھ کو انتقال فرمایا، دربار کے اندر والد کے پہلو میں تدفین ہوئی۔([vi])
(6)سراجُ الملت حضرت علّامہ حافظ سیّد محمد حسین جماعتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت تقریباً 1297ھ میں علی پور سیداں ضلع ناروول میں ہوئی اور یہیں 6جمادَی الاُولیٰ1381ھ کو وصال فرمایا، والدِگرامی امیرِملت پیر سیّد جماعت علی شاہ کے پہلو میں دفن کئے گئے۔ آپ حافظِ قراٰن، متبحر عالمِ دین، مدرس درسِ نظامی اور فقیہ حنفی تھے۔([vii])
عُلَمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلام:
(7)علّامہ علاءُ الدین احمد بن محمد سیرامی حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ جلیلُ القدر حنفی عالمِ دین، بہترین مدرس اور استاذُ الائمہ تھے۔ یہ زندگی بھر بلادِ ہرات، خوارزم، تبریز، حلب، شام اور قاہرہ مصر میں تدریس کرتے رہے، مشہور شاگردوں میں قاری الہدایہ سراج الدین عمر حنفی اور علّامہ بدرُ الدّین محمود عینی شامل ہیں۔ آپ کا وصال قاہرہ میں 3جمادَی الاُولیٰ 790ھ یا 795ھ کو ہوا، نمازِ جنازہ میں عوام و خواص کا اژدھام تھا، تدفین مقبرہ سلطان نزد قبۃ يونس الدوادار شارع قبۃ النصر قاہرہ میں ہوئی۔([viii])
(8)استاذُ الحرمین و المصر حضرت شیخ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن علاءُ الدین بابلی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت موضع بابل صوبہ منوفیہ مصر میں 1000ھ اور وفات 25جمادَی الاُولیٰ 1077ھ کو قاہرہ میں ہوئی۔ آپ نے حدیث، فقہ شافعی اور دیگر علوم کے لئے کئی سفر کئے۔ علمائے عرب بالخصوص علمائے مکہ سے بھر پور استفادہ کیا، کہا جاتا ہے کہ آپ نے شبِ قدر میں دعا کی کہ میں فن حدیث میں امام ابنِ حجر عسقلانی کی طرح ہوجاؤں، آپ کی دعا قبول ہوئی اور آپ کو یہ مقام حاصل ہوگیا، آپ حافظُ الحدیث، مسندُ العصر، فقیہ شافعی، مدرس و مرشد، عبادت گزار، حُسنِ اخلاق کے پیکر اور سوز و گداز کے ساتھ کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔([ix])
(9)طوطیِ ہند مولانا اسرارُالحق صدیقی رہتکی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1296ھ کو ٹونک ہند میں ہوئی اور 30جُمادَی الاُولیٰ 1373ھ کو کراچی میں وصال فرمایا، بوستان قریش آگرہ میو شاہ قبرستان کراچی میں تدفین ہوئی۔ آپ عالمِ دین، بہترین خطیب و واعظ، صاحبِ دیوان شاعر، امام و خطیب مشہور قصاباں کراچی اور محبِ اعلیٰ حضرت تھے۔([x])
(10)استاذُالعلماء حضرت مولانا احمد دین درگاہی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت تقریباً 1900ء کو بیگہ مہروج پور، کھاریاں ضلع گجرات کے علمی و روحانی درگاہی خاندان میں ہوئی اور وصال 9جمادَی الاُولیٰ 1414ھ میں ہوا، آپ فاضل دارُ العلوم حزب الاحناف لاہور، بابا جی خواجہ محمد قاسم موہڑوی کے مرید، بہترین خطیب، اخلاقِ حسنہ کے مالک اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے، لاہور، ہارون آباد اور جائے پیدائش میں خطابت، تدریس اور رشد و ہدایت میں مصروف رہے۔ ([xi])
(11)حضرت مولانا سیّد محبوب شاہ کاظمی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش1321ھ کنڈی عمرخان، تربیلا غازی، ضلع اٹک میں ہوئی اور 25جمادَی الاُولیٰ 1418ھ کو حسن ابدال میں وصال فرمایا، تدفین حضرت شاہ کے پہلو میں ہوئی۔ آپ فاضل دارُالعلوم حزب الاحناف لاہور، قاضی محمد عبدالرحیم نقشبندی باغدروی کے مرید و خلیفہ، مرکزی جامع مسجد حسن ابدال کے خطیب، مصنفِ کتب، مجاہد تحریکِ پاکستان اور تحریکِ ختمِ نبوت تھے۔([xii])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)
([iii])العقود اللؤلؤیۃ فی تاریخ الدولۃ الرسولیۃ، 1/107، 110- شذرات الذھب، 5/386
Comments