قراٰنی تعلیمات
مُردہ دِلی کے اسباب و کیفیات
*مولانا ابوالنورراشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024
کتابِ ہدایت قراٰنِ مجید، برھانِ رشید میں دل کی جو حالتیں بیان ہوئی ہیں، ان میں سے قلبِ سلیم کے اوصاف و کیفیات پچھلے ماہ کے شمارے میں ذکر کی گئیں، ذیل میں قلبِ میت کی کیفیات ملاحظہ کیجئے:
قلبِ میت
میت مُردے کو کہتے ہیں۔ قلبِ میّت اس دل کو کہتے ہیں جو اپنے ربّ، خالق و مالک، رازق و معبود کو نہ پہچانتا ہو، جو نہ تو خالق و مالک کی عبادت کرے اور نہ ہی اس کے حکم پر عمل کرے اور نہ ہی اس کے ممنوعات سے باز آئے۔ نفسانی خواہشات کے پیچھے چلے اور اپنے خالق کو چھوڑ کر غیر کی عبادت کرے۔
قراٰنِ کریم میں دلوں کے مُردہ پَن کو مختلف کیفیات و اوصاف سے بیان کیا گیا ہے اور ان کے اسباب بھی بتائے گئے ہیں جیساکہ
مُہر کئے ہوئے دل
بعض دِ ل وہ ہیں کہ جن پر ان کی ہٹ دھرمی، نافرمانی اور سرکشی کے باعث مہر کردی گئی کہ اب وہ حق بات سمجھ ہی نہیں سکتے، جیسا کہ یہودیوں کے بارے میں فرمایا گیا:
(فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّیْثَاقَهُمْ وَ كُفْرِهِمْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ قَتْلِهِمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ وَّ قَوْلِهِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌؕ-بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَیْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا۪(۱۵۵))
ترجَمۂ کنزُالایمان: تو ان کی کیسی بدعہدیوں کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور اس لیے کہ وہ آیاتِ الٰہی کے منکر ہوئے اور انبیاءکو ناحق شہید کرتے اور ان کے اس کہنے پر کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگادی ہے تو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے۔([i])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اسی طرح جن قوموں نے اپنے انبیاء علیہمُ السّلامکی لائی ہوئی نشانیوں اور کتابوں کو جھٹلایا اور نافرمانی میں حد سے بڑھے۔([ii]) غزوۂ تبوک کے موقع پر جہاد سے جان چھڑانے والے منافقین،([iii]) ایمان لانے کے بعد پھر دنیا کے لالچ، بری صحبت یا کسی بھی وجہ سے ایمان چھوڑ دینے والے،([iv]) انبیاء علیہمُ السّلام کو مَعاذَاللہ باطل پر کہنے والے۔([v]) اللہ رب العزّت کی آیات کے خلاف جھگڑنے اور تکبر و سرکشی کرنے والے،([vi]) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک خطبہ ووعظ توجہ سے نہ سننے اور بعد میں صحابہ کے سامنے مسخری کرنے والے منافقین،([vii]) اور اپنی نفسانی خواہشات کو ہی اپنا خدا ٹھہرانے والے([viii]) بدنصیبوں کے دلوں پر اللہ ربُّ العزت نے مہر کردی۔
قلبِ قاسی یعنی قساوت زدہ دِل
بعض وہ دل ہیں کہ جو حق کی مخالفت کے باعث سخت ہوگئے، قراٰنِ کریم میں قساوتِ قلبی کے مختلف اسباب بیان ہوئے ہیں جیسا کہ یہود نے ایک قتل کیا اور اس کا الزام ایک دوسرے پر لگانے لگے اور حق کے خلاف چلنے لگے، ان کے دل پتھر کی طرح سخت ہوگئے۔ ([ix])
اسی طرح بعض امتوں میں اللہ کی طرف سے آزمائش و سختی آنے پر بھی عاجزی و رجوع کا راستہ اختیار نہ کرنے والوں کے دل سخت ہوگئے اور پھر ان پر اچانک عذاب آیا۔([x])
اسی طرح یہود و نصاریٰ کی طرف آنے والے انبیائے کرام علیہمُ السّلام کوگزرے مدت ہوگئی تو وہ ان کی تعلیمات سے دور ہو گئے جس کے سبب ان کے دل سخت ہوگئے۔([xi])
اسی طرح جنہوں نے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد کو توڑا اور آسمانی کتابوں میں تحریف کی تو ان پر اللہ کی لعنت ہوئی اور ان کے دل سخت کردیے گئے۔([xii])
اسی طرح وہ دل جو اللہ کی یاد کی طرف نہ آئے اور سخت ہوگئے ان کی خرابی کو بیان کیا گیا ہے۔([xiii])
قلبِ مقفل یعنی تالا لگا دل
قراٰنِ کریم اللہ رب العزّت کی کتاب اور ہمارے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے، ربّ کریم نے کثیر مقامات پر اس میں غوروفکر کرنے کی دعوت دی ہے اور جو قراٰن میں غور نہیں کرتے اور اپنی ہٹ دھرمی، کفر، شرک اور مخالفتِ حق پر اڑے رہتے ہیں ان کے دلوں کو قفل زدہ فرمایا گیا۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
(اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا(۲۴))
ترجَمۂ کنزالایمان:تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں یا بعضے دلوں پر اُن کے قفل لگے ہیں۔ ([xiv])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
قلبِ مُغَلَّف یعنی غلاف دار دِل
غلاف دار دل اسے کہتے ہیں جس دل پر نافرمانی، سرکشی، بدعہدی، تکبر اور دیگر رذائل کے سبب پردہ آگیا ہو، اب اُس دل تک حق بات کا اثر نہیں پہنچتا۔ قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پر اس کا ذکر ہے۔
عقیدۂ آخرت توحید و رسالت کی طرح اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، قراٰنِ کریم میں اس کا بہت کثرت سے بیان ہے، جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے اللہ کریم نے ان سے تلاوتِ قراٰن کی تاثیر کو بھی دور کردیا اور ان کے دلوں پر غلاف یعنی پردہ ڈال دیا اور اپنے حبیب سے فرمادیا کہ ”اے محبوب تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کردیا اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈا ل د یئے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں“۔([xv])
وہ لوگ جنہیں قراٰنی آیات سے نصیحت کی جاتی ہے اور ایک اللہ وَحدہٗ لَاشریک کی طرف بلایا جاتا ہے لیکن وہ اس سے منہ پھیرتے ہیں، قراٰنِ کریم نے انہیں ظالم قرار دیا اور اللہ کریم نے ان کے دلوں پر غلاف کردیا، ایسے لوگ کبھی بھی ہدایت نہیں پاسکتے۔([xvi])
کچھ بدبخت وہ تھے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زبان سے قراٰنِ مجید سنتے، اس کے حق ہونے کا معلوم ہونے کے باوجود عناد میں مخالفت کرتے، اللہ کریم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیا کہ وہ اس کے اثر اور ہدایت سے دور ہوگئے۔([xvii])
یہود اسلام کے اس قدر خلاف تھے کہ جب انہیں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم راہِ ہدایت کی طرف بلاتے تو وہ خود کہتے کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں، اللہ کریم نے ان کے اس کفر کے سبب ان پر لعنت کی اور دلوں پر غلاف پکّے ہوگئے۔([xviii])
زنگ آلود دِل
زنگ آلود دِل بھی مُردہ دلوں میں شمار ہوتاہے۔ آخرت کے منکرین کے سامنے جب قراٰنی آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ انہیں مَعاذَاللہ پہلے لوگوں کی کہانیاں کہہ کر مذاق بناتے ہیں تو اللہ ربُّ العزّت نے اُن کے دلوں پر زنگ چڑھادیا۔([xix])
مُردہ دلوں کی ایک قسم وہ ہے جن پر اللہ کریم نے رُعب ڈال دیا، یہ دو طرح کے لوگ ہیں، ایک وہ جو شرک کی نحوست میں گرفتار ہوئے اور دوسرے وہ اہلِ کتاب جنہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کو نہ مانا، یہ دونوں گروہ جب رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے خلاف محاذ آرائی پر آئے تو اللہ رب العزّت نے ان کے دلوں پر رعب طاری کردیا۔ اسی طرح مشرکین کے دل اللہ رب العزّت کے ذکر کے وقت سکڑنے لگتے ہیں۔([xx])
ناسمجھ دل
کفر کی اندھیریوں میں ڈوبے ہوئے ایسے بدنصیب بھی ہیں کہ جن کے دل تو ہیں لیکن وہ سمجھ بوجھ سے قاصر ہیں، ایسوں کو قراٰنِ کریم نے جانوروں سے بدتر فرمایا ہے۔([xxi])
اندھے دل
دنیا میں ہر طرف قدرتِ الٰہی کے بےشمار نظائر دیکھنے کے باوجود جو لوگ ربّ العزّت کی وحدانیت کے منکر ہیں، ان کے دل صرف بےعقل نہیں بلکہ اندھے ہیں۔ رب تعالیٰ نے فرمایا کہ ”آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں“۔([xxii])
حق سے پھرے ہوئے دل
جو بدنصیب اللہ کا کلامِ پاک نازل ہونے پر بجائے اسے سننے اور سمجھنے کے آپس میں سرگوشیاں کرتے اور قراٰنِ کریم سے منہ پھیر لیتے تھے، اللہ کریم نے ان کے دلوں کو ہی حق سے پھیر دیا اور ایسا پھیرا کہ وہ حق بات سمجھ ہی نہیں سکتے۔([xxiii])
نفاق بھرے دل
منافقین جو کہ مسلمانوں کو دھوکا بھی دیتے تھے اور ٹھٹھا بھی کرتے تھے، لیکن حالت یہ تھی کہ ڈرتے بھی رہتے کہ کہیں قراٰن کی کوئی سورت ان کے بارے میں نہ آجائے، ربّ کریم نے ان کی سب اصلیت اپنے حبیب کو بتادی اور ان کے دلوں میں قیامت تک کے لئے نفاق بھر دیا گیا۔([xxiv])
غیرمتحد دل
کافروں کے دلوں کی ایک کیفیت یہ ہے کہ وہ آپس میں ہی غیرمتحد ہیں، اہلِ ایمان کو کفار کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ”یہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے مگر قلعہ بند شہروں میں یا دُھسوں(دیواروں) کے پیچھے آپس میں ان کی آنچ سخت ہےتم انہیں ایک جتھا (جماعت) سمجھو گے اور ان کے دل الگ الگ ہیں یہ اس لئے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں۔“([xxv])
محترم قارئین! قراٰنِ کریم سے کفار،مشرکین اور منافقین کے دلوں کی کیفیات کا کچھ حصہ بیان کیا گیا ہے، ہمیں چاہئے کہ ان تمام باتوں، اعمال، نظریات اور اعتقادات سے دور رہیں جو دلوں کے مُردہ ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
اللہ ربّ العزّت ہمیں قراٰنِ کریم کی غور اور تفکر کے ساتھ تلاوت کرنے اور اس کے پیغام کو عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments