سرکہ

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غذائیں

سرکہ

*مولانا احمد رضا عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2024

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پسندیدہ غذاؤں میں ”سِرکَہ“ بھی شامل ہے۔ سرکے کو عربی میں ”خِلٌّ“ کہتے ہیں جبکہ انگلش میں اسے Vinegar کہا جاتا ہے۔ سرکہ ایک مشروب ہے جو انگور، گنے، جامن، سیب وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔ جب بھی مطلقا سرکہ کہا جاتا ہے تو اس سے انگور کا سرکہ مراد ہوتا ہے۔ سرکہ بہت ہی قدیم غذا ہے، اسی وجہ سے تاریخ کے ہر دور میں اسے بطورِ دوا اور غذا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ سرکہ ٹھنڈک اور حرارت کا ایک حسین امتزاج ہے، یہ جسم سے خراب مادوں کو نکالتا اور طبیعت کو فرحت بخشتا ہے، الغرض اس کا استعمال فوائد سے خالی نہیں ہے۔

سرکہ کی اقسام :

سرکہ پھلوں وغیرہ قدرتی اجزاسے بھی  بنتا ہے اور مصنوعی طور پر بھی تیار ہوتا ہے۔ ([i])

سرکے سے متعلق احادیثِ مبارکہ:کئی احادیثِ مبارکہ میں سرکے کا ذکر آیا ہے۔آئیے!چند احادیث ملاحظہ کیجئے:

1:اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ” سرکہ کتنا اچھا سالن ہے۔“([ii])

2:حضرت جابر رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے گھر والوں سے سالن کے بارے میں پوچھا۔ تو انہوں نے کہا، ہمارے یہاں سرکہ کے سوا کچھ نہیں۔  نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے طلب فرمایا اور اس سے کھانا شروع کیا اور بار بار فرمایاکہ سرکہ اچھا سالن ہے۔([iii])

3: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے۔آپ کی بارگاہ میں روٹی پیش کی گئی۔ آپ نے سالن سے متعلق پوچھا تو عرض کی گئی کہ سرکے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ ارشاد فرمایا:سرکہ بہترین سالن ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب سے میں نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا سرکے سے متعلق یہ فرمان سنا اسی دن سے سرکہ  مجھے بہت اچھا لگنے لگا۔ حدیث کے راوی حضرت طلحہ بن نافع رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں جب سے میں نے حضرت جابر کی یہ روایت سنی تب سے مجھے بھی سرکہ بہت پسند ہے۔([iv])

4: حضرت ام سعد رضی اللہُ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے ملنے کے لئے تشریف لائے، میں وہیں تھی، آپ نے دوپہر کے کھانے کے بارے میں پوچھا۔ حضرت عائشہ نے عرض کی: ہمارے پاس روٹی، کھجور اور سرکہ ہے، آپ نے فرمایا: سرکہ کتنا اچھا ہے۔ اے اللہ! سرکے میں برکت عطا فرما! یہ مجھ سے پہلے نبیوں کا سالن ہے۔ پھر فرمایا: جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر کبھی محتاج نہیں ہوگا۔([v])

5: حضرت اُمِّ ہانی رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے یہاں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے تو کھانے کے متعلق پوچھا۔ میں نے عرض کی: سوکھی روٹی اور سرکے کے سوا کچھ نہیں۔ فرمایا: لے آؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہوتا جس میں سرکہ ہو۔([vi])

احادیثِ پاک کے نکات: *نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سرکہ تناول فرمانا ثابت ہے۔ *سرکے کے حدیث شریف میں بہت فضائل آئے ہیں۔ * حضرات انبیاء کرام علیہم السّلام نے سرکہ تناول فرمایا ہے۔ حضرت اُمِّ ہانی رضی اللہُ عنہا نے سرکے کو معمولی غذا کی وجہ سے پیش نہیں کیا لیکن آپ نے اسے قبول فرمایا اس سے معلوم ہوا کہ آدمی اعلیٰ درجہ پر پہنچ کر بھی معمولی غذاؤں سے نفرت نہ کرے اپنی عادت سیدھی سادی رکھے سادہ زندگی گزارنے کا عادی رہے۔([vii])

سرکہ کے فوائد: سرکہ کے کئی طبّی فوائد ہیں انہی فوائد کی وجہ سے ہزاروں سال سے اسے بطورِ دوا استعمال کیا جارہا ہے۔ سرکہ کے چند فوائد یہ ہیں:*سرکہ معدے کی سوزش کو دور کرتا ہے۔*جسم سے زہریلی ادویہ کے اثر کو دور کرتا ہے۔ *پتے سے صفراء کے نکلنے کی مقدار کو اعتدال میں لاتا ہے۔ *سرکہ پیاس بجھاتا ہے۔ *تلی کے بڑھنے کو روکتا ہے۔ *جسم میں ورم کی پیدائش کو روکتا ہے۔*غذا کے ہضم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ *خون کو صاف کرتا ہے اور پھوڑے پھنسیوں کو دور کرتا ہے۔ *سرکہ کو گرم کرکے اس میں نمک ڈال کر پیا جائے تو یہ منہ کی گندگی کو دور کرتا ہے۔ *سرکہ حلق میں تلخی،جلن، بوجھ اور گلے کی رکاوٹ کو دور کرتا ہے۔ *سرکہ سینے میں بوجھ کی کیفیت کو دور کرتا ہے۔ *سرکہ گلے کے  کوے کی سوزش، حساسیت اور اس کے ٹیڑھے پن میں مفید ہے۔ *گرم سرکہ کے غرارے دانت کے درد کو ٹھیک کرتے ہیں اور مسوڑھوں کو مضبوط کرتے ہیں۔ *گرم سرکہ پینا معدہ کو تقویت دیتا ہے، جسمانی قوت میں اضافہ کرتا اور چہرہ کو جاذب بناتا ہے۔ *موسم گرما میں سرکہ پینا جسم کی حدت کو کم کرکے طبیعت کو مطمئن کرتا ہے۔([viii])

نوٹ: سرکہ  استعمال کرنے سے پہلے اپنے طبیب سے لازمی مشورہ کرلیں کہ آپ کے لیے کون سا سرکہ مفید ہے ؟

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ پیغاماتِ عطار المدینۃ العلمیہ کراچی



([i])طب نبوی اور جدید سائنس،2/124

([ii])مسلم،ص873،حدیث:5350

([iii])مسلم، ص873،حدیث:5352

([iv])مسلم،ص873، حدیث:5353 ملخصاً

([v])ابن ماجہ،4/34،حدیث:3318

([vi])ترمذی، 3/332، حدیث:1848

([vii])مراٰۃ المناجیح،6/39

([viii])طب نبوی اور جدید سائنس،2/127-128


Share