قراٰنِ کریم کی عظیم صفات

قراٰنی تعلیمات

قراٰنِ کریم کی عظیم صفات

*مولانا ابوالنور راشد علی عطار ی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

قُراٰنِ کریم کے اِبلاغ و اِعجاز اور بَرَکات و عجائبات اور اَوصاف و کَمالات کے بارے میں پڑھنے، سننے اور سمجھنے سے دل میں اس کی عَظمت مزید گھر کرتی اور عمل کا جذبہ بڑھتا ہے، آج کے مَصْروفِیات اور دُنْیَوی عُلُوم کی گَہماگَہمی کے دور میں لوگوں کی بڑی تعداد قراٰن کریم کے ذَوقِ تِلاوت اور فَہْم و تفکر سے دور ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اس کے اَوْصاف و کمالات کو مختلف انداز میں اُجاگَر کیا جائے اور لوگوں کو اس کے پڑھنے اور سمجھنے کی جانب راغِب کیا جائے، قراٰنِ کریم کی صِفاتِ جلیلہ و عظیمہ کا کچھ ذکر پچھلے دو شُماروں میں گزرا، یوں تو ان اَوْصاف کی اتنی لمبی فَہْرِست ہے کہ ضخیم کتاب میں بھی نہ سَما سکیں، البتہ موضوع کو سمیٹتے ہوئے اس کا آخری حصہ پیش کیا جاتاہے۔

(1)قراٰن، مرکزِ حق:

قراٰنِ کریم حق کے ساتھ نازل ہوا یعنی اس میں عَدْل و اِنصاف، اَخلاقِ حسنہ اور اعمالِ حسنہ کا حکم ہے اور ظلم و سِتم، برے اخلاق اور برے اعمال سے مُمانَعَت ہے([1]) اور جس پیارے محبوب پر یہ نازِل ہوا انہیں بھی اللہ کریم نے مُبَشِّر و نذیر کا لقب دیا، سورۃُ الاسراء میں ہے:

(وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَؕ-وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ(۱۰۵))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور ہم نے قراٰن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق ہی کے ساتھ اترا اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا۔([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(2)قراٰن، حق و باطل میں فرقان:

قراٰنِ کریم کا بہت ہی عظیم وَصْف حق و باطل، گمراہی اور ہدایت، اندھیرے اور نور، عِلْم اور جِہالت میں فرق کرناہے۔ ربّ کریم نے ان اوصاف کو کئی مقامات پر ارشاد فرمایا جیسا کہ سورۃُ الفرقان میں ہے:

(تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًاۙ(۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اُتارا قراٰن اپنے بندہ پر جو سارے جہان کو ڈر سُنانے والا ہو۔([3])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۃُ الطارِق میں ہے:

(اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌۙ(۱۳))

ترجَمۂ کنز الایمان: بے شک قراٰن ضرور فیصلہ کی بات ہے۔([4])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(3)قراٰن، آنکھیں کھولنے والا نور:

قراٰن کریم کا طَرْزِ اِسْتِدلال، اُسْلُوبِ بیان، اِحْقاقِ حق اور اِبْطالِ باطل ایسا ہے کہ آنکھیں کھول دیتاہے، ہدایت کے نور سے دور لوگوں کی آنکھوں کو روشن کردیتاہے، ایمان والوں کے دلوں کو نور سے بھر دیتا ہے، سورۃُ الجاثیہ میں ہے:

( هٰذَا بَصَآىٕرُ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ(۲۰))

ترجَمۂ کنز الایمان: یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت و رحمت۔([5])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(4)قراٰن، داعی جنّت و نجات:

قراٰن کے اوصافِ عالیہ میں سے ایک وصف اس کی دعوت کی عظمت میں ہے، اس کی دعوت خیر اور سچائی کی طرف ہے، اس کا بلانا جنت اور ہمیشہ کی نعمتوں کی طرف ہے، اس کی پکار پر لبیک کہنا ہمیشہ کے راستے پر چلنا ہے، جیسا کہ قومِ جِنّات نے جب قراٰن کی تلاوت سنی تو اپنی قوم سے جا کر کہا:

(قَالُوْا یٰقَوْمَنَاۤ اِنَّا سَمِعْنَا كِتٰبًا اُنْزِلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِیْۤ اِلَى الْحَقِّ وَ اِلٰى طَرِیْقٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۳۰))

ترجَمۂ کنز الایمان: بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سُنی کہ موسیٰ کے بعد اُتاری گئی اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی حق اور سیدھی راہ دکھاتی۔([6])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃُ الجن میں ہے:

(قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْۤا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاۙ(۱)یَّهْدِیْۤ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِهٖؕ-وَ لَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَاۤ اَحَدًاۙ(۲))

ترجَمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ مجھے وحی ہوئی کہ کچھ جنّوں نے میرا پڑھنا کان لگا کر سنا تو بولےہم نے ایک عجیب قراٰن سناکہ بھلائی کی راہ بتاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم ہر گز کسی کو اپنے رب کا شریک نہ کریں گے۔([7])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(5)قراٰن، وعظ و نصیحت کا بیان:

قراٰن کا مقصد اولین ہدایت ہے، اس کا یہ وصف کئی اَسالیب پر مشتمل ہے، کہیں بشارتیں تو کہیں تَنْبِیْہات، کہیں نعمتوں کا بیان تو کہیں عذابات کا ذکر، اسی طرح یہ عظیم کتاب وعظ و نصیحت اور پُرحکمت باتوں پر مشتمل ہے، ربّ کریم فرماتا ہے:

(هٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَّمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۱۳۸))

ترجَمۂ کنز الایمان: یہ لوگوں کو بتانا اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے۔([8])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

وقال تعالىٰ:

(وَلَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّمَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور بےشک ہم نے اُتاریں تمہاری طرف روشن آیتیں اور کچھ ان لوگوں کا بیان جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ڈر والوں کے لیے نصیحت۔([9])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

وقال تعالىٰ:

(وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۴۸))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور بے شک یہ قراٰن ڈر والوں کو نصیحت ہے۔([10])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح کثیر مقامات پر اس وصف کا بیان ہے۔

(6)قراٰن، عالمی پیغامِ ہدایت:

قراٰنِ کریم کا پیغامِ ہدایت ہونا الگ وصف ہے جبکہ اس کا عالمی یعنی سارے جہان کے لئے پیغامِ ہدایت ہونا جدا عظیم وصف ہے، یہ ہر قوم، ہر مذہب، ہر قبیلہ اور ہر علاقہ کے لوگوں بلکہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جنّوں کیلئے بھی پیغامِ ہدایت ہے، سورۃُ الفرقان میں ہے:

(تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًاۙ(۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اُتارا قراٰن اپنے بندہ پر جو سارے جہان کو ڈر سُنانے والا ہو۔([11])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح دیگر مقامات پر بھی ہے، جیسے

(اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ(۸۷))

ترجَمۂ کنز الایمان: وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لیے۔([12])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(وَمَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠(۵۲))

ترجَمۂ کنزُ الایمان: اور وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لیے۔([13])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَۙ(۲۷))

ترجَمۂ کنز الایمان: وہ تو نصیحت ہی ہے سارے جہاں کے لیے۔([14])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(7)قراٰن ایک پاکیزہ صَحِیْفہ:

قراٰنِ کریم تعظیم و توقیر والا ایک پاکیزہ صَحِیْفہ ہے، اس کا یہ وَصْف اللہ کریم نے یوں ارشاد فرمایا کہ

(فِیْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍۙ(۱۳)مَّرْفُوْعَةٍ مُّطَهَّرَةٍۭۙ(۱۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: ان صحیفوں میں کہ عزت والے ہیں بلندی والے پاکی والے۔([15])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃُ البیّنۃ میں فرمایا:

(رَسُوْلٌ مِّنَ اللّٰهِ یَتْلُوْا صُحُفًا مُّطَهَّرَةًۙ(۲))

ترجَمۂ کنز الایمان: وہ کون وہ اللہ کا رسول کہ پاک صحیفے پڑھتا ہے۔([16])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(8)قراٰن سے اعراض، نِرا نقصان:

قراٰنِ کریم کے اوصاف عجائب سے بھرپور ہیں، اس کا قُرْب اور ایمان جہاں وجہِ بَرَکات ہے وہیں اس سے اِعْراض و دُوری نِرا نقصان ہے، جیسا کہ سورۃُ البقرۃ میں دو مَقامات پر ہے:

(وَلَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍؔ(۱۲۰))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور (اے سننے والے)اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والانہ ہوگا اور نہ مددگار۔([17])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

وقال تعالىٰ:

(وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَۘ(۱۴۵))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور (اے سننے والے کَسَے باشَد)اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھے علم مل چکا تو اس وقت تو ضرور ستم گار (ظالم)ہوگا۔([18])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(9)قراٰن اور تَبْشیر و اِنذار:

قراٰنِ کریم بَیَک وقت بشارتیں بھی سناتا ہے اور وعیدیں بھی، اس میں ایمان و تقویٰ والوں کے لئے جنتوں اور نعمتوں کی خوشخبریاں اور نافرمانوں کے لئے عذابِ جہنم کی وعیدات ہیں، اللہ کریم فرماتاہے:

(لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا(۹۷))

ترجَمۂ کنز الایمان: کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ۔([19])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۂ بنی اسراءیل میں فرمایا:

( وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ(۹))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔([20])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(10)قراٰن سابقہ کتب کا مُصدِّق:

قراٰنِ کریم کو بہت ممتاز اور دلائل قاہِرہ کا مَنْبَع بنانے والا ایک عظیم وصف یہ ہے کہ یہ سابقہ کتبِ سَماویہ کی تصدیق کرتا اور ان کتب میں جو یہود و نصاریٰ نے تَحْرِیفیں کیں ان پر متنبہ کرتا ہے۔

سورۂ مائدہ میں ہے:

(وَاَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَ مُهَیْمِنًا عَلَیْهِ)

ترجَمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی اور ان پر مُحافِظ و گواہ۔([21])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(11)قراٰن اہلِ حق کا قلعہ و حصار:

قراٰنِ کریم اہلِ ایمان و کفر کے درمیان حِجاب و سِتْر ہے جیسا کہ جب آیت تَبَّتْ یَدَا نازِل ہوئی تو اَبُولَہَب کی عورت پتھر لے کر آئی، حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت ابوبکر  رضی اللہُ عنہ  کے ساتھ تشریف فرما تھے، اس نے حضور کو نہ دیکھا اور حضرت صدیقِ اکبر  رضی اللہُ عنہ  سے کہنے لگی، تمہارے آقا کہاں ہیں مجھے معلوم ہوا ہے انہوں نے میری ہَجْو کی ہے ؟ حضرت صدیقِ اکبر  رضی اللہُ عنہ  نے فرمایا وہ شعر گوئی نہیں کرتے ہیں تو وہ یہ کہتی ہوئی واپس ہوئی کہ میں ان کا سر کُچلنے کے لئے یہ پتّھر لائی تھی، حضرت صدیق  رضی اللہُ عنہ  نے سیدِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کیا کہ اس نے حضور کو دیکھا نہیں؟ فرمایا میرے اور اس کے درمیان ایک فرشتہ حائل رہا۔ اس واقعہ کے متعلق یہ آیت نازِل ہوئی:

(وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ(۴۵))

ترجمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب تم نے قراٰن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کردیا۔([22])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جیسے کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اَبُولَہَب کی بیوی کے درمیان اللہ کریم نے پردہ کردیا ایسے ہی قراٰنِ کریم ہم اہلِ ایمان کے لئے بھی کُفَّار سے پردہ ہے، ایمان کا مُحافِظ ہے، اسلام کا قَلْعَہ و حِصار ہے، اس پر قائم رہنا، اس پر مضبوط رہنا، اسی پر عمل کرنا، اس کے عقائد و اَفْکار کو اپنانا، اس کے احکام پر عمل پیرا ہونا، اس کے پیغام کو عام کرنا، اس کی فکر کی تبلیغ کرنا، اس کے فَہْم و تَدَبُّر و تفکر کی کوشش کرنا کفر و ایمان کے درمیان حائل پردے کو مضبوط کرتا اور اہلِ ایمان کو محفوظ کرتاہے۔

اللہ کریم اس کتابِ عظیم کے صدقے ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے اور اس کتاب کے نصاب کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])تفسیر الطبری، بنیٓ اسرآءیل، تحت الآیۃ:105، 8/161

([2])پ15،بنٓی اسرآءیل:105

([3])پ18،الفرقان:1

([4])پ30،الطارق:13

([5])پ25،الجاثیۃ:20

([6])پ26،الاحقاف:30

([7])پ29،الجن:1، 2

([8])پ4،اٰل عمرٰن:138

([9])پ18،النور:34

([10])پ29،الحاقۃ:48

([11])پ18،الفرقان:1

([12])پ23،صٓ:87

([13])پ29،القلم:52

([14])پ30،التکویر:27

([15])پ30،عبس:13، 14

([16])پ30،البینۃ:2

([17])پ1،البقرۃ:120

([18])پ2،البقرۃ:145

([19])پ16،مریم:97

([20])پ15، بنٓی اسرآءیل:9

([21])پ6،المآئدۃ:48

([22])پ15،بنیٓ اسرآءیل:45


Share