
بزرگانِ دین کے مبارک فرامین
*مولانا ابو شیبان عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء
باتوں سے خوشبو آئے
دولتِ علم دولتِ دنیا سے بہتر ہے
دنیا کا مال و دولت خاک سے پیدا ہوا اور دولتِ علمِ دین سینۂ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے۔ اس دولت سے کون سی دولت بہتر ہے جو کہ سینۂ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پیدا ہوئی۔ (ارشادِ محدثِ اعظم پاکستان رحمۃُ اللہِ علیہ )
(حیاتِ محدثِ اعظم پاکستان، ص 40)
بِنا رازداری کے راز، راز نہیں
ہر وہ شخص جو ساتھ بٹھائے جانے کے لائق ہو وہ اُنسیت کے قابل نہیں ہوتا اور ہر وہ شخص جو اُنسیت کے قابل ہو اسے رازوں کا اَمین نہیں بنایا جاسکتا، راز صرف اور صرف دِیانت داروں ہی کو سونپے جاتے ہیں۔
(ارشادِ ابو عبدُ اللہ روذباری رحمۃُ اللہِ علیہ )
(طبقات الصوفیہ للسلمی، ص 371)
فضولیات میں نہ پڑنا ہی عقلمندی ہے
عقلمند اتنی ہی بات کرتا ہے جتنی ضروری ہواور جو ضرورت سے زائد ہو اس سے باز رہتا ہے۔(ارشادِ ابو بکر طمستانی فارسی رحمۃُ اللہِ علیہ )
(طبقات الصوفیہ للسلمی، ص 354)
احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی
شیطان شہد کے بہانے زہر پلاتا ہے
اِبلیس لَعِین کے مَکائِد (فریبوں میں) سے سخت تر کَید (فریب) یہ ہے کہ آدمی سے حَسَنات (نیکیوں) کے دھوکے میں سَیِّآت (گناہ) کراتا ہے اور شہد کے بہانے زہر پلاتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، 21 / 426)
شریعت کی ضرورت مرتے دَم تک ہے
شریعت کی حاجت ہر مسلمان کو ایک ایک سانس ایک ایک پَل ایک ایک لمحہ پر مرتے دَم تک ہے اور طریقت میں قدم رکھنے والوں کو اور زیادہ کہ راہ جس قدر بارِیک اس قدر ہادِی کی زیادہ حاجت۔
(فتاویٰ رضویہ، 21/ 527)
نیتِ حسنہ کے مطابق ہی ثواب کا استحقاق ہوگا
جس نیک کام میں چند طرح کے اچھے مقاصد ہوں اور آدمی ان میں ایک ہی کی نیت کرے تو اسی لائق ثَمَرَہ (یعنی ثواب )کا مستحق ہوگا۔
(فتاویٰ رضویہ، 23 / 157)
عطار کا چمن کتنا پیارا چمن
اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرو
اگر کوئی شخص فکرِ آخرت سے روتا بھی ہے، نیکی کی دعوت بھی دیتا ہے، لوگ اس کی باتوں کا اثر بھی قبول کرتے ہیں ، بے نمازی، نمازی بن جاتے ہیں تب بھی اسے چاہئے کہ اللہ پاک سے ڈرا کرے کیونکہ کس کے بارے میں اللہ پاک کی خفیہ تَدبیر (چھپا فیصلہ)کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔
(مدنی مذاکرہ، 17 ذو القعدہ، 1445)
نظر بد سے حفاظت
اپنى ىا غىر کى کوئى چىز پسند آئے تو اس پر مَاشآءَ اللہ ،بَارَکَ اللہ اس طرح کے الفاظ کہنے چاہئیں تاکہ نظر نہ لگے۔
(مدنی مذاکرہ، 17 ذو القعدہ، 1445 ھ)
بچہ ہمارے رویّے سے سیکھتا ہے
بچوں کا بھی احترام کرنا چاہئے، بچے کا احترام کیا جائے گا تو وہ بھی دوسروں کا احترام کرے گا، اگر بچے کو جھاڑا اور ذلیل کیا جائے گا تو یہ بیچارہ بولے گا کچھ نہیں مگر غیر محسوس انداز میں اس کی تربیت ہورہی ہوگی اور پھر جب اس کی زبان کھلے گی تو وہ بھی وہی کچھ بولے گا جو اس نے سیکھا ہوگا۔
(مدنی مذاکرہ ، 3 ذوالقعدہ، 1445 ھ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments