
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی غذائیں
خشک کھجور(چھوہارا)
*مولانا احمد رضا عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جن غذاؤں کو شرفِ طعم بخشا ان میں سے ایک خشک کھجور یعنی ”چھوہارا “بھی ہے۔خشک کھجور کو عربی میں ”تَمْر “کہتے ہیں۔یہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی محبوب ترین غذا تھی۔ اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، مگر بعض نعمتیں ایسی ہیں جو نہ صرف ذائقے میں لاجواب بلکہ فوائد میں بے مثال ہیں۔ خشک کھجور ایک ایسی غذا ہے جو ذائقے میں لاجواب، تاثیر میں بے مثال اور فوائد میں حیرت انگیز ہے۔ بظاہر تو یہ معمولی خشک میوہ دکھائی دیتا ہےمگر اپنے اندر توانائی کا سمندر، شفا کا خزانہ، اور صحت مندی کا راز چھپائے ہوئے ہے۔یہ کمزوروں کے لئے قوت، بیماروں کے لئے راحت، سرد مزاج کے لئے حرارت، اور تندرست کے لئے مزید تقویت کا باعث ہے۔ اہل ِعرب کے صحراؤں سے لے کر برِصغیر کی روایتی طب تک، ہر جگہ اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔یہ وہ نعمت ہے جو خزاں کی سختی میں بھی بہار کا پیغام اور فاقے کی شدت میں بھی توانائی کا سامان مہیا کرتی ہے۔ الغرض خشک کھجورمحض ایک میوہ نہیں، بلکہ قدرت کا حیات بخش کرشمہ ہے جو ہر دور میں انسان کا ہمدم اور غمخوار رہا ہے۔ اگر کوئی ایسا میوہ تلاش کیا جائے جو مکمل غذا ہو، توانائی کا ضامن ہو اور اس کی دستیابی ہر موسم میں ممکن ہو تو شاید ”خشک کھجور“ سرِ فہرست نظر آئے۔
خشک کھجور کا مزاج:
خشک کھجور کا مزاج بھی تر کھجور کی طرح دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خشک ہوتا ہے۔ ([1])
خشک کھجور سے متعلق احادیث:
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خشک کھجور کی افادیت کو بیان فرمایا اور اسے صحت و برکت کا ذریعہ قرار دیا ہے،کئی احادیثِ مبارکہ میں خشک کھجور کی فضیلت و برکت کا تذکرہ ملتا ہے۔آئیے! چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے:
(1) اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی وفات ہوگئی اور ہم صرف دو سیاہ چیزوں سے سیر ہوتے تھے خشک کھجور اور پانی سے۔([2])
(2) حضرت انس بن مالک رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دیکھا کہ آپ اکڑوں بیٹھ کر خشک کھجور تناول فرما رہے تھے۔([3])
(3) اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے آپ فرماتی ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے گھر والے دو دن گندم کی روٹی سے سیر نہ ہوتے مگر ان میں سے ایک دن خشک کھجور ہوتے۔([4])
(4)اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہےکہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ گھر والے بھوکے نہیں رہے جن کے پاس خشک کھجور ہوں اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ وہ گھر جس میں خشک کھجور نہیں اس کے باشندے بھوکے ہیں دو یا تین بار فرمایا۔([5])
(5)حضرت اَنَس رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے راستے میں ایک خشک کھجور پائی تو فرمایا: اگر مجھے اس کے صدقہ سے ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اسے ضرور کھاتا۔([6])
(6)حضرت ابن عمر رضی اللہُ عنہ ما بیان کرتے ہیں کہ ہم خشک کھجور سے سیر نہ ہوئے حتی کہ ہم نے خیبر فتح کرلیا۔([7])
(7)حضرت انس رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (اُمّ المؤمنین حضرت) بی بی صفیہ رضی اللہُ عنہا سے نکاح کے بعد ستو اور خشک کھجوروں سے ولیمہ کیا۔([8])
(8)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہیں بھوک نے گھیر لیا تو انہیں رسول الله صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک ایک خشک کھجور عطا فرمائی۔ ([9])
اس حدیثِ پاک کے تحت علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ان صفہ والوں کو کبھی ایک ایک کھجور ہی عطا فرماتے تھے اور یہ حضرات اسی پر دن رات نکال لیتے تھے اور علم سیکھنے میں مشغول رہتے تھے۔([10])
(9)حضرت انس رضی اللہُ عنہ نے فرمایا کہ عیدا لفطر کے دن جب تک حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چند خشک کھجوریں نہ کھا لیتے عیدگاہ کو تشریف نہ لے جاتے اور آپ طاق کھجوریں تناول فرماتے۔([11])
نکات:٭عید گاہ کی طرف جانے سے پہلے کچھ کھانا سنتِ مستحبہ ہے۔٭نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم طاق عدد میں کھجوریں اس لئے کھاتے تاکہ اللہ پاک کی وحدانیت کی طرف اشارہ ہو اور آپ تمام کاموں میں اسی طرح کرتے تھے۔([12])
خشک کھجور کے ذریعے گھٹی دینا:
تحنیک یعنی گھٹی دینا، اس سے مراد یہ ہے کہ کسی کھانے کی چیز کو چبا کر نرم کر دیا جائے، پھر اس کو بچے کے منہ میں رکھ دیا جائے۔ حضرت اسماء بنت حضرت صديقِ اکبر رضی اللہُ عنہ ما بیان کرتی ہیں کہ وہ ہجرت کے بعد مدينہ منورہ آئيں تو مقام قبا میں ان کے ہاں ولادت ہوئی اور حضرت عبد اللہ بن زبير رضی اللہُ عنہ ما پيدا ہوئے۔فرماتی ہيں کہ میں بچہ کولے کر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور میں نے اس کو آپ کی مبارک گود میں رکھ ديا، آپ نے خشک کھجور منگوائی اور اسے چبايا،پھر اس ميں اپنا لعاب دہن ڈالا،پس سب سے پہلے اس کے پیٹ میں جو پہنچا وہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا لعاب مبارک تھا،تو اسے خشک کھجور کی گھٹی دی، پھر اس کے لئے دعائے خير کی اور برکت سے نوازا،يہ اسلام میں پہلا بچہ پيدا ہواتھا۔([13])
خشک کھجورکےفوائد:
خشک کھجور یعنی چھوہارا ایک قدرتی غذا ہے جو توانائی کا بہترین ذریعہ بھی ہے اور کئی طبی فوائد سے مالامال بھی ہے۔ اس کے چند فوائد ملاحظہ کریں:
٭خشک کھجور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے ٭خشک کھجور ہاضمے کو بہتر بناتی ہے ٭اس میں پوٹاشیم اور فائبر ہوتا ہے، جو بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے اور قلبی صحت کو بہتر بناتا ہے ٭خشک کھجور کا استعمال ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے ٭یہ آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں، جو خون میں ہیموگلوبن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتے ہیں اور خون کی کمی (انیمیا) کو دور کرتے ہیں ٭اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن بی 6 ہوتا ہے، جو دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے اور یادداشت کو مضبوط کرتا ہے ٭یہ زنک، سیلینیم اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، جو قوتِ مدافعت بڑھاتے ہیں اور بیماریوں سے بچاتے ہیں ٭خشک کھجور دودھ کے ساتھ کھانے سے مردانہ طاقت میں اضافہ ہوتا ہے اور صحت بہتر ہوتی ہے ٭خشک کھجور میں اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز ہوتے ہیں، جو جلد کو جوان اور چمکدار بناتے ہیں۔([14])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ پیغاماتِ عطار المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments