قراٰنِ کریم کی عظیم صفات

قراٰن تعلیمات

قراٰن کریم کی عظیم صفات

*مولانا ابوالنور راشد علی عطار ی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025

قراٰنِ کریم کی صفات پڑھنے، سننے اور سمجھنے سے اس کی عظمت دل میں مزید گھر کرتی جاتی ہے، عصرِ حاضر میں لوگوں کی دنیا میں مصروفیات، دنیوی علوم کی گہما گہمی  وغیرہ سے بڑی تعداد قراٰنِ  کریم کے ذوقِ تلاوت اور فہم سے دور ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اس کے اوصاف و کمالات کو مختلف انداز میں اُجاگر  کیا جائے اور  لوگوں کو اس کے پڑھنے اور سمجھنے کی جانب راغب کیا جائے، گذشتہ ماہ مضمون میں  قراٰن کریم کی 7صفات بیان ہوئیں، ذیل میں  چند  مزید اوصاف ملاحظہ کیجیے:

قراٰن، کلامِ رحمٰن: قراٰن کریم اللہ کا کلام ہے، یہ ہمارا ایمان ہے، اور قراٰن کریم کا صرف ایک بار ہی یہ فرمادینا کہ یہ اللہ کا اتارا ہوا ہے ایمان لانے کے لیے کافی تھا، لیکن یہ اس عظیم کلام کا وصف اور ربّ کریم کی حکمت ہے کہ بار بار فرمایا گیا ہے کہ یہ رب العالمین، العزیزالرحیم، العزیز الحکیم، العزیز العلیم، الرحمٰن الرحیم اور  حکیم و حمید کا اتارا ہوا ہے۔ بعض باتیں معلوم ہونے کے باوجود باربار بیان کی جاتی ہیں تاکہ بہت ذہن نشین رہیں اور ہر وقت پیشِ نظر رہیں، ایسے ہی قراٰن کریم پر اگرچہ ہمارا ایمان ہے لیکن اس کے فرامین سب سے اعلیٰ ہیں، سب سے برتر ہیں، اس کے فرامین پر کسی کو ترجیح نہیں، اس پر عمل لازم ہی لازم ہے، یہ ذہن نشین رہنا چاہئے۔

سورۃُ الشُّعَراء میں فرمایا:

(وَ اِنَّهٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ(۱۹۲))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور بےشک یہ قراٰن رب العالمین کا اُتارا ہوا ہے۔ ([1])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃُ الزُّمرمیں فرمایا:

(تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ(۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: کتاب اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے۔([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، نور اور اللہ کی برہان: قراٰن کریم اللہ کا نور ہے، اس کے دلائل کا مضبوط اور ناقابل چیلنج ہونا،اس کی آیات سے حق کا عیاں ہونا، اس کی عظیم صفات ہیں۔سورۃ النسآء میں ہے:

(یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ نُوْرًا مُّبِیْنًا(۱۷۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: اے لوگو بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اُتارا ۔([3])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، حبلِ رحمٰن: قراٰن اور صاحبِ قراٰن کا حق کو تھامے رکھنے اور تفرقے میں نہ پڑنے کا فرمان ہے۔ قراٰن کریم کی یہ صفت ہے کہ اسے رب تعالیٰ نے اپنی رسی فرمایا  ہے اور اسے تھامے رکھنے کا فرمایا ہے:

(وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَاتَفَرَّقُوْا۪-)

ترجَمۂ کنز الایمان: اور اللہ کی رسّی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا۔([4])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، کتابِ جلال: قراٰن چونکہ کلامِ الٰہی ہے، اس لئے اس میں جلالِ الٰہی بھی ہے۔ اس میں ایسا جلال اور اثر ہے کہ پہاڑ بھی اس کو برداشت نہیں کرسکتے، سورۃ الحشر میں فرمایا گیا:

(لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۲۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: اگر ہم یہ قراٰن کسی پہاڑ پر اتارتےتو ضرور تو اسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللہ کے خوف سےاور یہ مثالیں لوگوں کے لئے ہم بیان فرماتے ہیں کہ وہ سوچیں۔([5])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن کی زبان، افصح اللغات(سب سے فصیح زبان):قراٰنِ کریم کی زبان عربی ہے، جو کہ تمام زبانوں میں زیادہ فصیح، افضل اور معنوی  وسعت  والی ہے۔ قراٰنِ کریم کا عربی زبان میں ہونا بھی اس کا ایک عظیم وصف ہے، رب کریم نے فرمایا:

(كِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُهٗ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَۙ(۳))

ترجَمۂ کنز الایمان: ایک کتاب ہے جس کی آیتیں مفصل فرمائی گئیں عربی قراٰن عقل  والوں کے لیے۔ ([6])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃ الشعراء میں فرمایا:

(بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍؕ(۱۹۵))

ترجَمۂ کنز الایمان: روشن عربی زبان میں۔([7])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃ الزُّمر میں ہے:

(قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ)

ترجَمۂ کنز الایمان: عربی زبان کا قراٰن جس میں اصلاً کجی نہیں۔([8])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن : فہم و حفظ  کے لئے آسان: قراٰن کریم کی  لفظی صفات میں سے یہ بھی ہے کہ اسے پڑھنا، یاد کرنا اور معانی و مفاہیم سمجھنا آسان کردیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا میں قراٰن کریم کے حفاظ سے بڑھ کر کسی بھی کتاب کے حافظ نہیں، سورۂ مریم میں فرمایا:

(فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ)

ترجَمۂ کنز الایمان: تو ہم نے یہ قراٰن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا۔([9])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۃ الدُّخان میں ہے:

(فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۵۸))

ترجَمۂ کنز الایمان: تو ہم نے اس قراٰن کو تمہاری زبان میں آسان کیا کہ وہ سمجھیں۔([10])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

سورۃ القمر میں فرمایا:

(وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ(۱۷))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور بےشک ہم نے قراٰن یاد کرنے کے لئے آسان فرمادیا تو ہے کوئی یاد کرنے والا۔([11])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن  جامع الامثال: قراٰنِ کریم کی ایک صفت یہ ہے کہ اس میں انسان کی ہدایت کے لیے ہر ممکن اسلوب و انداز اور مثالیں مذکور ہیں۔ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے:

(وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ٘-فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا(۸۹))

ترجَمۂ کنزالایمان: اور بےشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مَثَل(مثالیں) طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکر کرنا۔([12])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۃ الکہف میں ہے:

(وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍؕ-وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا(۵۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: اور بےشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قراٰن میں ہر قسم کی مَثَل(مثالیں) طرح طرح بیان فرمائی اور آدمی ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے۔([13])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، ہر شے کا بیان: قراٰن میں ہر شے کا بیان ہے، اللہ کریم نے ہر علم کو اس میں ذکر فرمایا، اب یہ انسان کی اہلیت و قابلیت ہے کہ کتنا حاصل کرسکا، علما و فقہاء نے لاکھوں صفحات میں تفاسیر لکھ دیں لیکن اب بھی اس کے علوم و معارف ظاہر ہورہے ہیں، سورۃ الانعام میں ہے:

(مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ )

ترجَمۂ کنز الایمان: ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا۔([14])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۃ النحل میں فرمایا:

(وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ)

ترجَمۂ کنز الایمان: اور ہم نے تم پر یہ قراٰن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے۔([15])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن منبعِ کمالِ بیان : قراٰن کریم کا بیان،  معانی و مفاہیم اور الفاظ و کلمات  میں عجب اعجاز و کمال پایا جاتاہے ، اس کے  اعجاز و کمال کا مخالفین کو کئی طرح سے چیلنج دیا گیا ، لیکن کوئی  پورا نہ اتر سکا،   سورۂ بنی اسرائیل میں قراٰن کی مثل لانے کا چیلنج کیا گیا:

(قُلْ لَّىٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا(۸۸))

ترجَمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قراٰن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو۔([16])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

عرب کے بڑے بڑے فصحاء او ر اہلِ زبان کچھ نہ کرسکے، قراٰنِ کریم نے دس سورتیں لانے کا چیلنج دیا:

(اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُؕ-قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۱۳))

ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسے جی سے بنالیا تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس سورتیں لے آؤ اور اللہ کے سوا جو مِل سکیں سب کو بلالو اگر سچے ہو۔([17])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

دن رات قراٰن کے خلاف بولنے والے دس سورتیں بھی نہ لاسکے، قراٰن کریم نے ایک سورت لانے کا چیلنج دیا:

(وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ۪-وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۲۳) فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ-اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ(۲۴))

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے خاص بندے پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ اور اللہ کے سوا اپنے سب حمائتیوں کو بلالو اگر تم سچے ہو پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کے لیے۔([18])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۂ یونس میں فرمایا:

(قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّثْلِهٖ وَ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۳۸))

ترجَمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ تو اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بُلا لاؤ اگر تم سچے ہو۔([19])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یہاں تک کہ قراٰن کریم نے اس جیسی ایک بات لانے کا بھی چیلنج کیا، لیکن  مخالفین نہ لاسکے:

(اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَهٗۚ-بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَۚ(۳۳) فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ(۳۴))

ترجَمۂ کنز الایمان: یا کہتے ہیں اُنہوں نے یہ قرآن بنالیا بلکہ وہ ایمان نہیں رکھتے تو اس جیسی ایک بات تو لے آئیں اگر سچے ہیں۔([20])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، پُر اثر  فرمان:قراٰن کریم ایک پُراثر کلام ہے، اس کے پُراثر ہونے کی حکمتوں میں سے یہ ہے کہ اس کے بیانات میں اختلاف نہیں، ذہن نشین کرنے کے لیے کلام میں حسین تکرار ہے، معلومات و معارف ایسے ہیں کہ ترغیب و ترہیب بھی ملتی ہے اور خشوع و خضوع بھی، اس کے سننے اور پڑھنے والوں پر اس کے وعدہ و وعید، بشارات اور عذابات کی خبروں سے خشیت طاری ہوجاتی ہے، سورۃ الزُّمر میں ہے:

(كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَ ﳓ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْۚ-)

ترجَمۂ کنز الایمان: کہ اوّل سے آخر تک ایک سی ہے دوہرے بیان والی اس سے بال کھڑے ہوتے ہیں ان کے بدن پر جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔([21])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قراٰن، کتابِ حکمت: قراٰن ایک حکمتوں بھری کتاب ہے، اس میں حلال و حرام اور  حدود و احکام کو ایسی حکمت اور سحرانگیز ترتیب سے دیا گیا ہے کہ پڑھنے والا اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتا، ضرورت کے مطابق کہیں مُجمَل بیان ہے تو کہیں مُفَصَّل، اور کہیں اِجمال کے بعد تفصیل دی گئی ہے،  سورۃ ھُود میں فرمایا:

(الٓرٰ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ(۱))

ترجَمۂ کنز الایمان: یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں پھر تفصیل کی گئیں حکمت والے خبردار کی طرف سے۔([22])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح سورۃ القمر میں فرمایا:

(حِكْمَةٌۢ بَالِغَةٌ)

ترجَمۂ کنزالایمان: انتہاکو پہنچی ہوئی حکمت۔([23])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])پ19،الشعرآء:192

([2])پ23،الزمر:1

([3])پ6،النسآء:174

([4])پ4،آل عمرٰن:103

([5])پ28،الحشر:21

([6])پ24،حٰمٓ السجدۃ:3

([7])پ19،الشعراء:195

([8])پ23،الزمر:28

([9])پ16،مریم:97

([10])پ25،الدخان:58

([11])پ27،القمر:17

([12])پ15،بنیٓ اسرآءیل:89

([13])پ15،الکھف:54

([14])پ7،الانعام:38

([15])پ14،النحل:89

([16])پ15،بنیٓ اسرآءیل:88

([17])پ12،ھود:13

([18])پ1،البقرۃ:23، 24

([19])پ11،یونس:38

([20])پ27،الطور:33، 34

([21])پ23،الزمر:23

([22])پ11،ھود:1

([23])پ27،القمر:5


Share