
سیرت امیر اہل سنت
امیرِ اہلِ سنّت اور وقف کی احتیاطیں
*مولانا اُحد رضا عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025
مالِ وقف کے معاملے میں غفلت سخت نقصان کا باعث ہے۔ کوتاہی کی صورت میں وقف کے مال کا وبال عام مال سے زیادہ ہے، جیسا کہ امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : وقف کا مال مثلِ مال یتیم ہے،جسے ناحق کھانے پر فرمایا:
(اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًاؕ-وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠(۱۰) )
(ترجمہ: ) اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور عنقریب جہنم میں جائیں گے۔
(فتاویٰ رضویہ 16/487-پ4،النسآء: 10)
اسی طرح وقف کے سامان اور اِملاک (Property) کی حفاظت کی ذمہ داری صرف اِنتظامیہ یا اِدارہ چلانے والوں پر نہیں بلکہ در حقیقت ہر اس شخص پر بھی عائد ہوتی ہے جو کسی نہ کسی طریقے سے وقف کی سہولیات کو استعمال کرتا ہے یا فائدہ اُٹھاتا ہے۔ جس کے لئے وقف کے متعلق معلومات اور خوفِ خدا رکھنےوالوں کی صحبت نہایت مفید ہے۔
چند سبق آموز واقعات:
امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی حیاتِ مبارکہ پر نظر کریں تو جابجا ایسی باتیں، واقعات اور معاملات دیکھنے کو ملتے ہیں، جس سے نا صرف سامانِ وقف کے معاملے میں ان کی حَسّاسِیَّت اور احتیاط ظاہر ہوتی ہے ساتھ ہی ایک عام شخص کو بھی اس معاملہ میں محتاط رہنے کا ذہن ملتا ہے۔ چند مثالیں دیکھئے:
(1)1444 ہجری عیدِ قربان ٹرانسمیشن جاری تھی ناشتہ لایا گیا، ناشتے کے بعد امیرِ اہلِ سنّت کو ہاتھ صاف کرنے کی طلب ہوئی، ایک اسلامی بھائی نے پاس دسترخوان پر رکھا ٹیشو بکس (Tissue box) امیرِ اہلِ سنّت کی جانب بڑھا دیا۔ آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ رُکے اور نگرانِ شوریٰ حاجی عمران سے پوچھا: یہ ڈبہ وقف (مدنی چینل) کا تو نہیں ہے؟ انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا، پھر اپنے ذاتی مکتب (Office)سے ٹیشو باکس پیش کیا اور امیرِ اہلِ سنّت نے اس میں سے ٹیشو استعمال فرمائے۔
کہنے کو یہ معمولی سی بات ہے مگر یوں پوچھنا،رکنا، فکر مند ہونا،ایک انسان کے دینی معاملات بالخصوص وقف کی چیزوں کے متعلق احتیاط کا پتا دیتا ہے۔
(2)قریباً 25 سال پرانا واقعہ ہے؛ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فیضانِ مدینہ میں تھے،کسی کام کے سلسلے میں بڑے صاحبزادے حاجی عبید رضا مُدَّ ظِلُّہُ العالی کو ڈھونڈ رہے تھے، موبائل تو تھا نہیں کہ رابطہ کیا جاسکے، فیضانِ مدینہ کے آپریٹر نے عرض کی: فرمائیں تو میں ڈھونڈتا ہوں؟ امیرِ اہلِ سنّت نے فرمایا: آپ وقف کے اجیر ہیں،آپ ڈھونڈنے جائیں گے تو اجارے کا وقت صَرف ہوگا جبکہ یہ میرا ذاتی کام ہے! (یوں انہیں منع فرمادیا۔) اس واقعے میں جہاں وقف کے اجیر کے متعلق احتیاط برتنے کا پہلو جھلکتا ہے وہیں اجیر اسلامی بھائیوں کو بےپرواہی سے بچنے کی سوچ بھی ملتی ہے۔
(3)2016 ء میں جب مولانا الیاس قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا آپریشن ہوا تو کئی دن تک اسلامی بھائی گھر پر عیادت کے لئے حاضر ہوتے رہے۔مختلف کورسز کے مُعَلِّمِین کی حاضری کابھی سلسلہ رہا۔جب اس سمت توجہ گئی کہیں یہ کلاس ٹائمنگ میں تو نہیں آرہے ہیں؟معلوما ت کروائی گئی تو یہی سامنے آیا کہ اجارہ وقت میں آرہے تھے، چنانچہ امیرِ اہلِ سنّت نے ان کو ذہن دیا کہ آپ اپنےاتنے وقت کی کٹوتی کروائیں اور توبہ بھی کریں۔
(4)ایک مرتبہ(2024ء) راقم الحروف کوواٹس ایپ پر کوئی کام ارشاد فرمایا، راقم نےکچھ دیر میں کام مکمل کر کے پیش کر دیا، لیکن تھوڑی دیر بعد آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا ایک وائس نوٹ تشریف لایا جس میں آپ نے اسی جانب توجہ دلائی۔ (کہ اگر اجارہ وقت تھا اور عرف سے ہٹ کر یہ کام کیا تو کٹوتی وغیرہ کی ترکیب کی جائے۔)
وقف کے متعلق امیرِ اہلِ سنّت کے مدنی پھول :
ایک موقع پر سوشل میڈیا (دعوت اسلامی)کے اسلامی بھائیوں کو وقف کی چیزوں کے متعلق احتیاط اور شرعی راہنمائی لیتے رہنے کا ذہن دیتے ہوئےامیرِ اہلِ سنّت نے ارشاد فرمایا کہ ”وقف کی چیزوں کے ذاتی استعمال سے بچا جائے، پھونک پھونک کر قدم رکھا جائے، اپنا اجتہاد ([1])نہ کیا جائے کہ اتنا تو چلتا ہے، اتنے سے کیا ہوگا ؟ بلکہ جتنی اور جس طرح شریعت اجازت دے اسی کے مطابق عمل کرنا ہے۔“
(01شعبان، 1446/30جنوری 2025)
(وقف کے متعلق مزید معلومات و ملفوظا ت کے لئے پڑھئے: ملفوظات امیرِ اہلِ سنّت، 1/487) ـ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ اردو لغت، المدینۃ العلمیہ
Comments