
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025
(1)کیا عدت دوباره کرنی ہوگی؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری بہن کو تین طلاقیں ہوگئی ہیں، جس کی ابھی وہ عدت گزار رہی ہے۔ ایک دن وہ گھر سے نکل کر پاس ہی بھائی کے گھر کھانا کھانے چلی گئی، تو کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ عدت کے دوران گھر سے باہر نکلنے پر عدت ٹوٹ جاتی ہے،لہٰذا ان کو اب نئے سرے سے عدت کرنی ہوگی۔اسی طرح کچھ لوگ چھت پر جانے سے بھی منع کرتے ہیں کہ آسمان کے نیچے نہیں جاسکتی اور بھائیوں سے بھی نہیں مل سکتی، شرعی رہنمائی فرما دیں کہ بہن عدت کے دوران باہر نکل سکتی ہے؟ نہیں نکل سکتی تو کیا اب بہن کی عدت ٹوٹ گئی اور اب دوبارہ نئے سرے سے کرنی ہوگی؟ نیز چھت پر کھلے آسمان کے نیچے جاسکتی ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عدت ایک خاص وقت (Period) کا نام ہے یعنی طلاق یا شوہر کی وفات کے بعد عورت نے مخصوص ٹائم کچھ پابندیوں کے ساتھ گھر پر گزارنا ہوتا ہے اور اس ٹائم میں عورت کو بلاضرورت گھر سے باہرنکلنے کی اجازت نہیں ہوتی، اگر نکلے گی تو گنہگار ہوگی، اس سے بہت سختی سے منع کیا گیا ہے، لیکن اگر بلاضرورت گھر سے باہر نکل جائے، تو اس کی وجہ سے عدت پر اثر نہیں پڑتا، کہ عدت ٹوٹ جائے اور نئے سرے سے کرنی ہو، البتہ بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے کی وجہ سے وہ گنہگار ہوئی، جس کی توبہ کرنا اس پر لازم ہے، نیز اپنے گھر کی ہی چھت ہو تو عدت کے دوران عورت چھت پر بھی جاسکتی ہے، اسی طرح اگر گھر کا صحن مشترک نہ ہو تو صحن میں بھی جاسکتی ہے،کھلے آسمان کے نیچے جانے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ چھت یا صحن وغیرہ میں جانے سے بے پردگی نہ ہوتی ہو اور بہن بھائیوں سے اپنی عدت والی جگہ پر ملنے میں کوئی حرج نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی محمد قاسم عطّاری
(2)کیا خواتین بھی رَمَل کریں گی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا طواف میں مردوں کی طرح خواتین بھی رمل کریں گی؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس طواف کے بعد سعی ہو (جیسے عمرے کا طواف وغیرہ)تو اس کے پہلے تین چکروں میں ”رمل“ کرنا سنت ہے۔رمل سے مراد یہ ہے کہ جلدی جلدی چھوٹے قدم رکھتے اور کندھوں کو ہلاتے ہوئے چلا جائے،جیسے قوی و بہادر لوگ چلتے ہیں۔لیکن یاد رہے کہ رمل فقط مردوں کے ساتھ خاص ہے، خواتین رمل نہیں کریں گی،بلکہ درمیانی چال ہی چلیں گی،کہ اس میں ان کے لئے پردے کا اہتمام زیادہ ہے۔یہی حکم سعی کرتے ہوئے”میلین اخضرین“کے درمیان دوڑنے کا ہے،کہ وہاں بھی خواتین دوڑے بغیر درمیانی چال ہی چلیں گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مُجِیْب
محمد فرحان افضل عطّاری مُصَدِّق مفتی محمد قاسم عطّاری
Comments