صحابہ کرام علیہم الرضوان ،اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025

sشوَّالُ المکرّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے 109 کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ شوَّالُ المکرّم1438ھ تا1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان:

شہدائےغزوۂ طائف: غزوۂ حُنین میں فتح کے بعد شوال 8ھ کے آخر میں نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم طائف (جو مکہ شریف سے 99 کلو میٹر پر واقع ہے) تشریف لے گئے اور شہر کا محاصرہ کرلیا، قلعہ تو فتح نہ ہوا مگر کُفار پر مسلمانوں کا رعب بیٹھ گیا جس کی وجہ سے ماہِ رمضان میں اہلِ طائف حاضر بارگاۂ نبوی ہوکر مسلمان ہوگئے، اس غزوہ میں12 مسلمان شہید ہوئے۔ ([1])

(1)حضرت یسار راعی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےغلام تھے، جو غزوۂ بنو محارب و ثعلبہ(اس کو غزوۂ غطفان یا غزوۂ ذی امر بھی کہتے ہیں یہ  ربیعُ الاوّل3ھ میں سر زمین نجد میں ہوا، اس) میں حاصل ہوئے، اچھی طرح نماز پڑھنے کی وجہ سے نبی علیہ السّلام نے آزاد فرما کر اپنی اونٹنیاں چَرانے کی خدمت عطا فرمائی،  شوال 6ھ میں بنو عُرینہ و عکل کے مرتدین نے انہیں شہید کردیا، انہیں قُبا لا کر دفن کیا گیا۔ اسی واقعہ کی وجہ سے سریہ کُرز بن جابر ہوا۔([2])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(2)سراجُ الاولیاء حضرت شاہ ابوسعید رامپوری دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 2ذُوالقعدہ1196ھ کو رام پور (یوپی، ہند) میں ہوئی۔ آپ حافظ وقاریِ قراٰن، عالمِ دین، شیخِ طریقت، امامُ العلماء و العارفین اور خانقاۂ مظہریہ دہلی کے سجادہ نشین تھے، یکم شوال 1250ھ کو وصال فرمایا، تدفین خانقاہ شاہ ابوالخیر دہلی ہند میں ہوئی۔([3])

(3)شیخِ طریقت حضرت خواجہ محمد امین مستالوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش آستانہ عالیہ روپڑ شریف ضلع راولپنڈی میں بانی آستانہ شیخ احمد جی عثمانی کے گھر ہوئی اور2شوال1318ھ   کو مستال شریف،آئی نائن، اسلام آباد میں وصال فرمایا۔ آپ عالمِ دین، شیخِ طریقت اور شاعر و ادیب تھے۔ آپ کی دو کتب تحفہ احمدیہ، پنجابی منظوم اور زَادُ الاَمین لِاَہْلِ الیَقِیْن، فارسی یادگار ہیں۔([4])

(4)قُطبِ وقت حضرت پیر سیّد سَید علی شاہ گردیزی سوہاوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 9ذوالحجہ1250ھ کو سوہاوہ ضلع باغ کشمیر میں ہوئی۔ آپ عالمِ باعمل، سلسلہ چشتیہ نظامیہ تونسویہ کے شیخِ طریقت اور خلیفہ خواجہ محمد فاضل چشتی گڑھی شریف تھے۔ زندگی بھر رشد و ہدایت میں مصروف رہ کر آپ نے 16شوال 1321ھ کو وفات پائی۔ تدفین سوہاوہ میں ہوئی، بعد میں مزار تعمیر کیا گیا۔([5])

(5)حضرت ثالث خواجہ محمد فاضل مجددی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1334ھ کو آستانہ عالیہ نقشبندیہ ڈھنگروٹ، فیض پور شریف، چکسواری ضلع میرپور کشمیر میں ہوئی۔ آپ مدرسہ خدام الصوفیہ گجرات و جامعہ نعمانیہ سے مستفیض، شاگرد مفتیِ اعظم ہند و محدثِ اعظم پاکستان، فاضل جامعہ مظہرُ الاسلام بریلی شریف، جامع فضائل، عمدہ خصائل، پابندِ سنّت، صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ اور قبلۂ عالم تھے۔ 30شوال 1411ھ کو وصال فرمایا۔([6])

(6)حضرت پیر سید فدا حسین شاہ شیرازی رحمۃُ اللہِ علیہ آستانہ عالیہ نقشبندیہ لاثانیہ علی پور سیداں، ضلع نارووال میں پیدا ہوئے، والدِ گرامی پیر سید جماعت علی شاہ لاثانی سے تربیت پائی، آپ متقی و پارسا، مُنکسرُ المزاج، عبادت گزار اور حُسنِ اخلاق کے پیکر تھے، جوانی میں 14شوال 1344ھ کو وصال فرمایا۔ تلمیذِ اعلیٰ حضرت مولانا پیر سید علی اصغر شاہ صاحب آپ کے منجھلے صاحبزادے ہیں۔([7])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(7)امام عبد الرزاق بن ھمام صَنعانی رحمۃُ اللہِ علیہ حافظِ کبیر اور عالمِ یمن ہیں، آپ کی ولادت سن 126ھ میں ہوئی اور وصال ماہِ شوال سن 211ھ میں ہوا، آپ کے شاگردوں میں حضرت سفیان بن عیینہ، امام احمد بن حنبل، امام یحیٰ بن معین اور امام اسحاق بن راہویہ جیسے اَجِلّہ مشائخ شامل ہیں۔([8])

(8)امام محمد بن یوسف فربری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 231 ہجری کو فَرَبْر (فِربر) میں  ہوئی اور شوال 320 ہجری کو وصال فرمایا۔ آپ محدث، ثقہ عالمِ دین، متقی و ورع اور امام بخاری کے شاگرد تھے۔ انہوں نے دو مرتبہ امام بخاری سے بخاری شریف کا سِماع کیا۔([9])

(9)امام حسن بن شجاع بلخی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش تیسری صدی ہجری کی ابتدا  میں ہوئی اور 15شوال 266 ھ کو 49 سال کی عمر میں وصال فرمایا۔ یہ ذہین و فطین، محدثِ کبیر، کثیرُالسفر اور کثیرُ التصانیف تھے، امام محمد بن اسماعیل بخاری نے ان سے حدیث پاک روایت کی ہے۔([10])

(10)استاذُالعلماء علّامہ مولانا حافظ عبدالرؤف بلیاوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش بھوج پورضلع بلیا میں 1912ء کو ہوئی اور 14شوال1391ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حافظِ قراٰن، ذہین و فطین، مفتی ظفر علی نعمانی اور قاری مصلح الدین رضوی کے کلاس فیلو، مرید حُجۃُ الاسلام علّامہ حامد رضا، کثیرُ المطالعہ، مدرس و نائب شیخُ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارکپور، بانی سنی دارُ الاشاعت تھے۔ آپ فتاویٰ رضویہ کی اشاعت میں متحرک رہے۔([11])

(11)محشی کُتبِ درسِ نظامی علّامہ عبدالرزاق بھترالوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش بھترال ضلع راولپنڈی کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 19شوال 1441ھ کو اسلام آباد میں انتقال فرمایا۔ آپ حافظِ قراٰن، جید عالمِ دین، استاذُ العلماء، مفسرِ قراٰن، شیخُ الحدیث و التفسیر، مصنف اور محشی کُتبِ درسِ نظامی ہیں، آپ نے علّامہ غلام محمود ہزاروی، مفتی محمد حسین نعیمی، شرفِ ملت علّامہ عبدالحکیم شرف قادری جیسے اکابرین سے علمِ دین حاصل کیا، آپ جامعہ نعیمیہ لاہور سے فارغُ التحصیل ہوئے، آپ نے کئی مدارس میں تدریس فرمائی، دارُ العلوم حزبُ الاحناف میں آپ چھ سال پڑھاتے رہے ہیں۔ آپ کی تقریباً 50تصانیف و حواشی میں حاشیہ ہدایہ شریف، حاشیہ قدوری شریف، حاشیہ نورُالایضاح، تفسیر نجومُ الفرقان وغیرہ شامل ہیں۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])مصور غزوات النبی، ص58

([2])معرفۃ الصحابہ لابی نعیم، 4/422- مغازی الواقدی، مقدمہ، 1/33، 193- 2/568- سبل الہدیٰ والرشاد، 6/115

([3])فیوضات حسنیہ، ص391

([4])تذکرہ اولیائے پوٹھوہار،ص107، 108

([5])فیضان سیدعلی،ص23تا32-160 تا 172

([6])گلستان حیات،ص181تا292-367

([7])انوارلاثانی کامل، ص545، 546

([8])سیر اعلام النبلاء، 8/362تا 372- العبر فی خبر من غبر، 1/283- مراٰۃ الجنان وعبرۃ الیقظان، 2/40

([9])سیر اعلام النبلاء، 11/494، 496-تقیید المھمل،1/64

([10])سیراعلام النبلاء، 10/149، 151

([11])تذکرۂ عبدالرؤف،ص12، 20، 27، 30، 54، 59، 73

([12])بذریعۃ النجاح حاشیہ نورالایضاح، ص1، 2-نیوز ویب دعوتِ اسلامی،https://news.dawateislami.net/abdul-razza-shab-ki-taziyat وغیرہ


Share