
*مفتی محمد قاسم عطاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025
(1)جعلی بینک اسٹیٹمنٹ بنوانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ جب کسی طالبِ علم کو بیرون ملک تعلیم کے سلسلے میں جانا ہوتا ہےتو بسا اوقات جس تعلیمی ادارے میں داخلہ مقصود ہوتا ہے، اس ادارے کی جانب سے اسٹوڈنٹ یا اس کے سرپرست کا اکاؤنٹ بیلنس اوراسٹیٹمنٹ سیکیورٹی کے طور پر چیک کیا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ ادارے کی فیس افورڈ کرسکتا ہے یا نہیں؟ اب ان میں بعض لوگ وہ ہوتے ہیں جو کہ فیس تو افورڈ کرسکتے ہیں لیکن ان کے اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن اور بیلنس ادارے کے مطلوبہ لیول کے مطابق نہیں ہوتی، ایسے لوگ ایڈمیشن کے لئے بینک سے جعلی اسٹیٹمنٹ بنواتے ہیں اور بینک کی مدد سےمطلوبہ رقم کچھ عرصے کے لئے اپنے اکاؤنٹ میں رکھواتے ہیں، یہ رقم انہیں بینک مہیا کرتا ہے،لیکن یہ صرف اکاؤنٹ میں شو کرنے کی حد تک ہوتا ہے، کلائنٹ اس رقم کو کسی طرح استعمال نہیں کرسکتا، حتی کہ اس کا اے ٹی ایم کارڈ وغیرہ بھی بینک اپنے پاس رکھ لیتا ہے۔اس سروس پر کلائنٹ بینک کو کچھ فیصد رقم ادا کرتا ہے، پوچھنا یہ تھا کہ اس طرح جعلی اسٹیٹمنٹ بنوانا اور اکاؤنٹ میں رقم شو کروانا کیسا ہے؟ نیزمذکورہ فعل پر کلائنٹ کا بینک کومخصوص رقم دینا جائز ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بیان کردہ صورت میں جعلی اسٹیٹمنٹ بنوانا اوراکاؤنٹ میں وہ رقم شو کروانا جس کا اکاؤنٹ ہولڈر مالک نہیں،جھوٹ اور دھوکا دہی میں داخل ہے، جوناجائز و حرام ہے،نیز بینک کا مذکورہ فعل پر اعانت کرنابھی ناجائز و گناہ ہے،اوراس مذموم فعل پر کلائنٹ کا ایک مخصوص رقم دینا اور بینک کا اسے لینا بھی حرام ہے کیونکہ یہ کوئی قابل اجارہ کام نہیں، تو اس پر دی جانے والی رقم اپنا کام نکلوانے کے لئے دی جارہی ہے جو رشوت اور باطل اجرت ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)دورانِ نماز نمازی کا سینہ نظر آرہا ہوتو؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ اگرنماز کےدوران نمازی کی قمیص کےبٹن کھلےہوں حتی کہ سینہ نظر آرہا ہو،تونماز کا کیا حکم ہو گا ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر نماز کےدوران نمازی کے سینےکےبٹن کھلے ہوں اور سینے کا اتنا حصہ نظر آرہا ہو،جتنا عام طور پر مہذب آدمی کے سینے کا حصہ نظرآتا ہے، تو اس میں کچھ حرج نہیں، البتہ اگر اس سے زیادہ حصہ نظر آرہا ہوکہ اس حالت میں کوئی مہذب و سلجھا ہوا شخص لوگوں کے مجمع یا بازار میں نہ جائے یا جائے، تو اُسے خفیف الحرکات و بےادب سمجھاجائے یا مکمل سینہ کھلا ہو، تو اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے،کیونکہ اس کاحکم کام کاج اور روزمرہ کے پہنے جانے والے اُن کپڑوں کی طرح ہوگا، جنہیں مہذب آدمی پہن کر بزرگوں اور معزز لوگوں کے سامنے جانے سے عار محسوس کرتا ہے اور پہن کرجائے، تو اُسے بےادب اور خفیف الحرکات سمجھاجاتا ہے، تو ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے،جبکہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(3) Scalp pigmentation کروانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کسی شخص کے سر کے بال جھڑ کر کم ہوگئے ہوں جس کی وجہ سے سر کا کچھ حصہ گنجا اور بدنما معلوم ہوتا ہےتو کیا وہ شخص گنجا نہ دکھنے کےلئے Scalp pigmentation کر وا سکتا ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
Scalp pigmentation کا عمل در اصل گودنے (ٹیٹو بنوانے) کی طرح ہے اور اس کی شرعاً اجازت نہیں۔
تفصیل درج ذیل ہے:
Scalp pigmentation کے عمل میں سر کے جن حصوں میں بال نہ ہوں وہاں باریک سوئیوں کے ذریعے سوراخ کر کے سیاہ انک یا مادہ بھر ا جاتا ہے جس سے وہاں سیاہ باریک نقطے پڑجاتے ہیں، جو چھوٹے چھوٹے بال نما معلوم ہوتے ہیں، تو یہ ٹیٹو بنوانے کی طرح ہے، بلکہ ماہرین اسے ٹیٹو بنوانا ہی کہتے ہیں اور اسے Medical-grade micro-tattooing کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ جیسا کہ درج ذیل ویب سائٹس پر اس کی تعریف و تفصیل ملاحظہ کی جاسکتی ہے:
https://ishrs.org/micropigmentation-of-scalp
https://www.medicalnewstoday.com/articles/scalp-micropigmentation
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(4)بغیر وضو کے احرام باندھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ ہم عمرے کے لئے روانگی کے وقت گھر سے ہی غسل وغیرہ کر کے احرام کی چادریں پہن لیتے ہیں، لیکن ابھی عمرے کی نیت سے تلبیہ نہیں کہتے، بلکہ جب جدہ آنے والا ہو تو میقات سے پہلے فلائٹ کے دوران تلبیہ کہتے ہیں،بعض اوقات اس دوران وضو برقرا رنہیں رہتا، تو کیا بغیر وضو بھی احرام باندھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
باوضو ہونا احرام کے لئے ضروری نہیں،اگر کوئی بغیر وضو بھی عمرے کی نیت سے تلبیہ کہےتو اس کا احرام اور پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں،البتہ وضو کی اہمیت و فضائل بے شمار ہیں حتی کہ ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے، پھر جبکہ سفر بیت اللہ شریف کا ہو تو اس کا خاص اہتمام ہونا چاہئے کہ حتی المقدور باوضو رہا جائے، خصوصاً احرام یعنی عمرے یا حج کی نیت سے تلبیہ کہتے وقت باوضو ہونا، جداگانہ سنت ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(5) کیا دیکھے بغیرکسی کو نظر بد لگ سکتی ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ کیا نظر بد دیکھنے سے ہی لگتی ہے یا کسی شے کو دیکھا نہ ہو اور دیکھے بغیر اس کی تعریفیں کریں اس سے بھی نظر لگ سکتی ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایک شخص سے کسی دوسرے کو ضرر کئی طرح پہنچ سکتا ہے، جیسے ہاتھ پاؤں سے باقاعدہ کسی کو مارنا، زخمی کرنا،یا زبانی جیسے گالی دینا، یا غیر مرئی انداز سے جیسے جادو یا نظر بد یا کسی اور طرح سے۔ ان اقسام میں جو نظر بد کی صورت ہے اس کے متعلق ائمہ اُمّت رحمہم اللہ نے صراحت فرمائی ہےکہ نظر دیکھنے والے کی آنکھ کی تاثیر سے لگتی ہے یعنی جب کسی شے کو پسندیدہ نظروں سے دیکھے اور اللہ کا ذکر نہ کرے یا ضرر ہی کی نیت سے دیکھے، لہٰذا نظربد والی صورت میں تو دیکھنا ہی ضروری ہے، دیکھے بغیر محض تعریف کرنے سے نظر نہیں لگتی البتہ غیر مرئی نقصان پہنچنا نظر بد ہی پر موقوف نہیں بلکہ ممکن ہے کہ نظر بد نہ ہو لیکن کسی اور وجہ سے ضرر پہنچے۔ عاملین کو ان چیزوں کی کامل پہچان نہیں ہوتی لہٰذا وہ بہت سی چیزوں اور اثرات کو آپس میں مکس کردیتے ہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ، دارالافتاء اہل سنت، فیضان مدینہ کراچی
Comments