مسلمان کی عزت

فریاد

مسلمان کی عزت

*دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025

مسلمان کی عزت کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ ہے۔مگر فی زمانہ حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو اہمیت دینے کے بجائے اس کی عزت نیلام کرنے اور لوگوں کے سامنے اسےذلیل ورسوا کرنے کے مواقع تلاش کرتا ہے۔ نگرانِ شوریٰ نے ایک بیان میں مسلمان کی عزت اور اس کی قدر ومنزلت کو اُجاگرکیا اور مسلمان کی عزت کے حوالے سے جو مدنی پھول پیش فرمائے انہیں ملاحظہ کیجئے۔

(1)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں عزت کرنا سکھایا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی عزت کرے، چاہے امیر ہو یا غریب ،گورا ہو یا کالا کیونکہ اللہ پاک نے اس کو دولتِ ایمان عطا کی ہے جو خوش نصیبوں کوہی دی جاتی ہے۔

(2)ہر مومن عزّت والا ہے کسی مسلم قوم کو ذلیل جاننا یا اسے کمین کہنا یہ حرام ہے۔ ([1])

(3)مومن کی عزت نیک اعمال سے ہے روپے پیسے سے نہیں ہے۔

(4)مومن کی عزت دائمی ہے فانی نہیں اسی لئے مومن کی لاش اور اس کی قبر کی بھی عزت کی جاتی ہے۔

(5)جومومن کو ذلیل سمجھے وہ اللہ پاک کے نزدیک بھی ذلیل ہے ۔([2])

(6)بندہ غریب ہو مسکین ہو لیکن ہو مسلمان تو وہ عزت والا ہے۔

(7)وہ مسواک جسے مسلمان استعمال کرچکا اس کو یا تو دفن کردیا جائے یا احتیاط کے ساتھ کسی محفوظ جگہ پر رکھ دیا جائے اس استعمال شدہ مسواک کو پھینک دینا درست نہیں ہے۔ اس کی حکمت یہ ہےکہ مسواک آلہ ٔادائے سنت ہے اب یہ کوئی عام لکڑی نہ رہی بلکہ خاص لکڑی ہوگئی جس کی وجہ سے اس کا احترام کیا جائے گا۔

(8) مسواک کی تعظیم کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مسلمان کے منہ کا تھوک پاک ہےکیونکہ مسواک مسلمان کے منہ میں استعمال ہوئی ہے تو اس کا ادب کرتے ہوئے یاتو دفن کردیا جائے گا یامحفوظ مقام پر رکھ دیا جائے گا تاکہ مسلمان کے تھوک کی بے حرمتی نہ ہو۔

(9)بیت الخلا میں تھوکنا منع ہے اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ مسلمان کا تھوک پاک ہے اور بیت الخلا کی جگہ پر پاک چیز کا ڈالنا مناسب نہیں ہے۔

(10)ہمارے ذہنوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے محبت اور الفت ہونی چاہئے کیونکہ قراٰن کریم میں ہے کہ

(اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ)

ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں۔([3])

(11)ہمیں اپنے سینے کو مسلمان کے کینے سے پاک رکھنا چاہئے، مسلمان سے کینہ اور بغض بہت نقصان دہ اور رحمتِ الٰہی سے محرومی ہے، اللہ کے مَحبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ (ماہ)شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایانِ شان) تجلّی فرماتاہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔“([4])

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ’’بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔‘‘([5])

(12)حدیثِ پاک میں ہے جو اپنے مسلمان بھائی (کی عزت کرتے ہوئے اس )کے گھوڑے کی رکاب پکڑے، نہ کسی لالچ کی وجہ سےاور نہ ہی کسی خوف کی وجہ سے(اس کا یہ عمل صرف اللہ پاک کی رضا کے لئے) ہو تو اللہ پاک اس کی مغفرت فرمادیتا ہے۔([6])

(13)ہمارا حال تو یہ ہے کہ جو چند افراد ایک ساتھ بیٹھتے اٹھتے ہیں اور ایک دوسرے کی برائیاں کرتے ہیں اگر وہ یہ طے کرلیں کہ آئندہ کسی کی برائی نہیں کرنی تو پھر ان کے پاس کرنے کی کوئی اچھی بات نہیں ہوتی اوروہ ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہیں گے کیونکہ ان کے درمیان تو ہر وقت غیبت و چغلی اور ایک دوسرے کی برائی کا ماحول ہوتاتھا۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنی بیٹھکوں کو اچھی گفتگو سے سجائیں اور دوسروں کا ذکرِ خیر ہی کرنے کی عادت بنائیں۔

(14)جس کے سرپر ٹوپی ہو پیشانی پر نماز کانشان ہو یہ ضروری نہیں کہ وہ غیبت سے بھی بچتا ہو کئی دین دار نظر آنے والے بھی اس برائی میں مبتلا نظر آتے ہیں ،یہ تو اللہ کی توفیق ہے جس کو چاہےاس گناہ سے بچالے۔

(15)کسی کی غیبت کرنے کا مقصد عموماً اس کی اصلاح نہیں ہوتا ہے ،بلکہ محض ایک مسلمان کی برائی بیان کرنا مقصود ہوتا ہے ۔

(16)جس میں کوئی برائی ہو تو اس کی برائی کرنا غیبت ہے اگر اس میں وہ عیب نہ ہوتو یہ بہتان کہلاتا ہےجس میں جھوٹ کا گناہ بھی شامل ہے۔

(17)ہم مسلمان ہیں اور اسلام نے ہمیں مسلمان کی عزت کامحافظ بنایا ہے۔

(18) ہمیں خود بھی مسلمان کی عزت کرنی ہے اور اس کی عزت کا پہرا بھی دینا ہے مثلاکوئی کسی مسلمان کی غیبت کرے ، اس کا مذاق اڑائے تو ہمیں اس کو روک کر مسلمان کی عزت کی حفاظت کرنی ہے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی عزت کا دِفاع کرے تو اللہ پاک کے ذمۂ کرم پرہے کہ اسے نارِجہنم سے آزاد کردے۔([7])



([1])صراط الجنان،10/169

([2])صراط الجنان،10/169

([3])پ26،الحجرات:49

([4])کنزالعمال،3/209، حدیث:7714

([5])شعب الایمان، 3/383،حدیث:3835

([6])معجم اوسط ،1 /287 ، حدیث : 1012،فیض القدیر،6/115،تحت الحدیث: 8533

([7])معجم کبير،24/ 176، حديث:443


Share