بیٹیوں کا لباس

بیٹیوں کی تربیت

بیٹیوں کا لباس

*ام میلاد عطّاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024

لباس اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہے جس کا بنیادی مقصد ستر پوشی یعنی جسم کے وہ حصّے جنہیں چھپانے کا حکم ہے، انہیں چھپانا جبکہ سردی گرمی کے اثرات سے جسم کو محفوظ رکھنا اور زینت اختیار کرنا اس کے ضمنی فوائد میں سے ہے۔

لباس صرف انسانوں کے لئے بنا یا گیا ہے اسی لئے جانور بےلباس ہی ہوتے ہیں۔ لباس اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے اس لئے اس کے پہننے پر اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے۔

افسوس! آج معاشرے میں لوگ لباس کے جن فتنوں میں مبتلا ہیں وہ بے شمار ہیں، شیطان کے دوست ایسے خوش نما طریقوں سے ہماری دینی تعلیمات کی جڑیں کاٹتے ہیں کہ ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا، اس احساس کے فقدان کی وجہ سے ہی آج کئی مسلمان خواتین نے فیشن و ڈیزائن کے نام پر غیر شرعی لباس پہننا شروع کر دیا ہے۔

لباس کے معاملے میں شرعی حدود پھلانگنے والی خواتین کو اس فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نصیحت حاصل کرنی چاہئے:

دوزخی عورتوں کی جماعت

دوزخیوں میں دو جماعتیں ایسی ہوں گی جنہیں میں نے (اپنے اِس عَہدِ مبارک میں( نہیں دیکھا (یعنی آئندہ پیدا ہونے والی ہیں( ان میں ایک جماعت ان عورَتوں کی ہے جو پہن کر ننگی ہوں گی، دوسروں کو (اپنی حرکتوں کے ذَرِیعے( بہکانے والیاں اور خود بھی بہکی ہوئیں، ان کے سر بختی اونٹوں کی ایک طرف جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہو ں گے، وہ جنّت میں داخِل نہ ہوں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی اور اس کی خوشبو اتنی اتنی دُوری سے پائی جاتی ہے۔([i](

حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کردہ حدیثِ پاک کے ان الفاظ ”جو پہن کر ننگی ہوں گی“ کے تحت فرماتے ہیں: یعنی جسم کا کچھ حصہ لباس سے ڈھکیں گی اور کچھ حصّہ ننگا رکھیں گی۔ یا اتنا باریک کپڑا پہنیں گی جس سے جسم ویسے ہی نظر آئے گا یہ دونوں عُیوب آج دیکھے جارہے ہیں۔ یا اللہ کی نعمتوں سے ڈھکی ہوں گی شکر سے ننگی یعنی خالی ہوں گی یا زیوروں سے آراستہ تقویٰ سے ننگی ہوں گی۔

”کوہانوں کی طرح ہوں گے“ کے تحت فرماتے ہیں: اس جملہ مبارَکہ کی بہت تفسیریں ہیں، بہتر تفسیر یہ ہے کہ وہ عورَتیں راہ چلتے شرم سے سر نیچا نہ کریں گی بلکہ بے حیائی سے اونچی گردن کئے سر اٹھائے ہر طرف دیکھتی، لوگوں کو گُھورتی چلیں گی جیسے اونٹ کے تمام جسم میں کوہان اونچی ہوتی ہے ایسے ہی ان کے سر اونچے رہا کریں گے۔([ii](

آج کل بچوں میں اس بات کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا، لڑکے کو لڑکی کا لباس پہنادیا جاتا ہے جس سے وہ لڑکی معلوم ہوتا ہے جبکہ لڑکی کو مَعاذَ اللہ لڑکے کا لباس مثلاً پینٹ شرٹ، لڑکے کے جوتے اور ہیٹ وغیرہ پہنادیتے ہیں، بال بھی لڑکے جیسے رکھوائے جاتے ہیں کہ دیکھنے میں بالکل لڑکا معلوم ہوتی ہے۔

خواتین کا لباس اور شرعی احکام

*عورت کا جسم سر سے پاؤں تک ستر ہے جس کا چھپانا ضروری ہے سِوائے چہرے اور کلائیوں تک ہاتھوں اور ٹخنے سے نیچے تک پاؤں کے، کہ ان کا چھپانا نماز میں فرض نہیں، باقی حصّہ اگر کُھلا ہوگا تو نماز نہ ہوگی۔ لہٰذا اُس کا لباس ایسا ہونا چاہئے جو سرسے پاؤں تک اس کو ڈھکا رکھے اور اس قدر باریک کپڑا نہ پہنے جس سے سرکے بال یا پاؤں کی پنڈلیاں یا پیٹ اُوپر سے ننگا ہو۔

*لباسِ زینت (یعنی جائز اور اچھا لباس( پہننا مستحب ہے۔([iii](

*سِتْرِ عورت (یعنی سِتر چھپانا( ہر حال میں واجِب ہے خواہ نَماز میں ہو یا نہیں، تنہا ہو یا کسی کے سامنے۔ بِلا کسی غرضِ صحیح کے تنہائی میں بھی (سِتر( کھولنا جائز نہیں اور لوگوں کے سامنے یا نَماز میں تو سِتْر (چھپانا( بالاِجماع فرض ہے۔([iv](

پیاری اسلامی بہنو! ارشادِ باری تعالیٰ ہے:(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-) ترجَمۂ کنز العرفان: اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ۔([v]( لہٰذا اسلام میں پوری پوری داخل ہوجائیں، یہ طرزِ عمل بالکل مناسب نہیں کہ دینِ اسلام کو اپنا مذہب مانتے ہوئے اس کے احکامات سے روگردانی کی جائے۔ بدقسمتی سے فیشن کے نام پر اب ایسے ڈیزائن والے لباس آنے لگے ہیں جن کے آگے پیچھے کے گلے بہت ڈیپ ہوتے ہیں،بغیر آستین کی قمیص یا آدھی آستین کی قمیص، اسی طرح پائنچے ایسے ڈیزائن والے ہوتے ہیں جس میں ٹخنوں سے اوپر کی جلد دکھائی دیتی ہے، ایسے چپکے ہوئے ٹائٹس، پاجامے ہوتے ہیں جن سے رانیں پنڈلیاں بالکل واضح ہوتی ہیں،ایسے لباس سے بچنا چاہئے، جبکہ اس کے برعکس ایسا لباس بھی ہے جو فیشن میں بھی اِن ہوتا ہے اور ڈھیلا ڈھالا بھی ہوتا ہے، گھٹنوں سے نیچے تک قمیص، فراکیں، ڈھیلی ڈھالی میکسی، پلازو ٹراؤزر وغیرہ۔ یہ ایسے لباس ہیں جو فیشن والے بھی ہیں اور جسم کو (جیسا اس کے چھپانے کا حق ہے( چھپاتے بھی ہیں ایسے ڈیزائن والے ڈریسز کہ جن سے سترِ عورت ہوجاتا ہے یہ بھی پہنے جا سکتے ہیں نہ کہ فیشن کے نام پر ایسے ہی ڈریس پہنے جائیں جن سے ستر نہ ہوتا ہو۔ امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں کہ ہمیں شریعت کے پیچھے چلنا ہے، شریعت ہمارے پیچھے نہیں چلے گی۔

اللہ کریم ہمیں شریعت کے مطابق سنتوں بھری زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی( اسلامی بہن



([i])پردے کے بارے میں سوال جواب، ص269، بحوالہ مسلم، ص906، حدیث: 5582ملخصاً

([ii])مراٰۃ المناجیح، 5/255، 256 ملتقطاً

([iii])صراط الجنان،3/289ملتقطاً

([iv])بہارِ شریعت، 1/479

([v])پ2،البقرۃ:208۔


Share