اسلام کی روشن تعلیمات
غریبوں کا خیال رکھئے
*مولاناسید بہرام حسین شاہ عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024
دِینِ اسلام ایک کامل و اکمل اور اللہ پاک کا پسندیدہ دِین ہے، جس کے بارے میں خود اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:
(اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاؕ )
ترجَمۂ کنزالایمان:آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دِین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اِسلام کو دین پسند کیا۔([i])
اِس کامل و اکمل دِین نے اپنی روشن تعلیمات کے ذَریعے جہاں ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے کا حکم دیا وہاں بطورِ خاص غریب مسکین لوگوں کا خیال رکھنے اور ان کی ضروریات پوری کرنے کا بھی حکم دیا۔ بہت سے ایسے اُمور ہیں جن میں ہم غریب مسکین لوگوں کے ساتھ خیرخواہی کرتے ہوئے ان کی ضروریات کو پورا کر کے ان کا خیال رکھ سکتے ہیں،اس سے ان کا دل خوش ہو گا اور مسلمان کا دِل خوش کرنے کے بھی کیا کہنے چنانچہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی اَدائیگی کے بعد سب سے افضل عمل مسلمان کے دِل میں خوشی داخل کرنا ہے۔([ii])
اسلام میں غریب مسکین لوگوں کو کھلانے، پلانے اور لباس پہنانے کی ترغیب دی گئی ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے: جس مسلمان نے کسی بےلباس مسلمان کو کپڑا پہنایا، اللہ پاک اسے جنتی لباس پہنائے گا اور جس نے کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلایا اللہ پاک اُسے جنتی پھل کھلائے گااور جس نے کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلایا، اللہ پاک اُسے مُہر لگی ہوئی پاکیِزہ شَراب پلائے گا۔([iii])
اسلام میں غُرباء کے دکھوں کا مداوا کرنے اور ان کو قرضوں کے بوجھ سے آزاد کرنے کی ترغیب دی گئی ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک کو سب سے پیارا عمل کسی بھوکے مسکین کو کھانا کھلانا، اس کو قرض سے نجات دِلانا یا اس کا غم دور کرنا ہے۔([iv])
غریبوں کی حاجت روائی کرنا، ان سے تکالیف دور کرنا اسلام کی خوبصورت اقدار ہیں چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے ظالم کے حوالے کرے۔ جو شخص اپنے بھائی کی حاجت روائی میں رہتا ہے تو اللہ پاک اس کی حاجت روائی میں رہتا ہے۔ جو شخص مسلمان سے کسی ایک تکلیف کو دور کر دے تو اللہ پاک قیامت کی تکالیف میں سے ا س کی ایک تکلیف دور کردے گا۔ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ پاک قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔([v])
شادی بیاہ یا عید وغیرہ خوشی کے مواقع پر غریبوں کو اپنی خوشیوں میں شامل کیجئے کہ اِس سے جہاں ان کے دلوں میں خوشی پیدا ہو گی وہاں اللہ پاک کی رَحمت سے آپ کی خوشیوں کو بھی چار چاند لگ جائیں گے اور آپ کو حقیقی خوشی نصیب ہو گی۔ عموماً دعوت وغیرہ خوشی کے موقع پر امیروں کو بلایا جاتا ہے اور غریبوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اس لئے حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا گیا: بُرا کھانااس ولیمہ کا کھانا ہے، جس میں مال دار لوگ بلائے جاتے ہیں اور فقرا چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔([vi])
اللہ کریم ہمیں اسلام کی اس روشن تربیت و تعلیم ”غریبوں کا خیال رکھئے“ پر عمل کرتے ہوئے معاشرتی استحکام اور حصولِ ثواب کے لئے غریبوں کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ذمہ دار شعبہ مدنی مذاکرہ، المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments