ذو رحم رشتہ داروں کے حقوق

نئے لکھاری

ذو رحم رشتہ داروں کے حقوق

*محمد فیصل فانی بدایونی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024

ذو رحم یعنی قریبی رشتہ داروں کے حقوق اسلام میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ قراٰن و احادیث میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اگر ہم ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں تو معاشرے میں امن و امان اور پیار محبت کی فضا قائم ہوجائے گی۔ یہاں احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں ذو رحم رشتہ داروں کے 5حقوق پیش کئے جا رہے ہیں:

(1)صلہ رحمی:حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو اسے چاہئے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔(بخاری، 4/97، حدیث:5985)

(2)رشتہ داروں کی مدد کرنا: حضرت سلمان بن عامر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی روزہ افطار کرے تو کھجور سے افطار کرے کیونکہ یہ باعث برکت ہے اور اگر کھجور نہ ہو تو پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاک کرنے والا ہے۔ پھر فرمایا: مسکین کو صدقہ دینا صرف صدقہ ہے لیکن رشتہ دار کو صدقہ دینے پر دو مرتبہ صدقے کا ثواب ہے، ایک صدقے کا، دوسرا صلہ رحمی کا۔(ترمذی، 2/142، حدیث: 658)

(3)رشتہ داری جوڑو: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: (رشتہ داری کا حق یہ ہے کہ) جو تمہارے ساتھ تعلق توڑے، تم اس سے تعلق جوڑو اور جو تمہیں محروم کرے، تم اسے عطا کرو اور جو تم پر ظلم کرے، تم اسے معاف کرو۔(دیکھئے: مسند احمد، 28/654، حدیث: 17452)

(4)والدین کے دوستوں کی عزت: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بہترین نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد سے محبت کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک کرے۔(ترمذی، 3/361،  حدیث: 1910)

(5)معاف کرنا اور درگزر کرنا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: یَارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن سے میں تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان سے نیکی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بُرائی کرتے ہیں اور میں ان سے بردباری کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بداخلاقی سے پیش آتے ہیں۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر واقعی ایسا ہی ہے جیسا تم نے کہا ہے تو تم ان کو جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم ایسا ہی کرتے رہو گے تو اللہ پاک کی طرف سے ایک مددگار ان کے مقابلے میں تمہارے ساتھ رہے گا۔(مسلم، ص 1062، حدیث: 6525)

اللہ پاک ہم سب کو اپنے رشتہ داروں سے حسنِ سلوک کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجہ عالمیہ سال اول جامعۃ المدینہ پیراگون سٹی لاہور)


Share