جس پر چھ(6)سے کم نمازیں قضاء ہوں

الحَمد لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَ وَ الصَّلٰوة وَالسَّلَام عَلٰی سَیِّدِ المرسَلِینَ

اَمَّا بَعد فَاَعوذبِاللّٰہِ مِن الشَّیطٰنِ الرَّجِیم ِط بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّ حِیم ط

ایسے شخص کے مسائل کہ جس پر چھ(6)سے کم نمازیں قضاء ہوں

1) بہار شریعت،جلد1،صفحہ706،مسئلہ35:

جس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں اگرچہ ان کا پڑھنا جلد سے جلد واجب ہے مگر بال بچوں کی خورد و نوش اور اپنی ضروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے تو کاروبار بھی کرے اور جو وقت فرصت کا ملے اس میں قضا پڑھتا رہے یہاں تک کہ پوری ہو جائیں۔ (درمختار)

2) بہار شریعت،جلد1،صفحہ700،مسئلہ1:

بلا عذرِ شرعی نماز قضا کر دینا بہت سخت گناہ ہے، اُس پر فرض ہے کہ اُس کی قضا پڑھے۔

3) بہار شریعت،جلد1،صفحہ706،مسئلہ2: توبہ جب ہی صحیح ہے کہ قضا پڑھ لے۔

4) بہار شریعت،جلد1،صفحہ703،مسئلہ18:

(جب چھوٹی ہوئی نمازوں کو قضاء پڑھیں گے تو)پانچوں فرضوں میں باہم اور فرض و وتر میں ترتیب ضروری ہے کہ پہلے فجر پھر ظہر پھر عصر پھر مغرب پھر عشا پھر وتر پڑھے، خواہ یہ سب قضا ہوں یا بعض ادا بعض قضا، مثلاً ظہر کی قضا ہوگئی تو فرض ہے کہ اسے پڑھ کر عصر پڑھے یا وتر قضا ہوگیا تو اُسے پڑھ کر فجر پڑھے اگر یاد ہوتے ہوئے عصر یا وتر کی پڑھ لی تو ناجائز ہے۔ (عالمگیری وغیرہ)

5) بہار شریعت،جلد1،صفحہ705،مسئلہ29:

چھ نمازیں جس کی قضا ہو گئیں کہ چھٹی کا وقت ختم ہوگیا اس پر(اوپر بیان کی ہوئی) ترتیب فرض نہیں۔

6) بہار شریعت،جلد1،صفحہ703،مسئلہ19:

(جس کی چھ سے کم نمازیں چھوٹی ہیں)اگروقت میں اتنی گنجائش نہیں کہ وقتی (اس وقت کی ) اور(پچھلی ) قضائیں

سب پڑھ لے تو وقتی اور قضا نمازوں میں جس کی گنجائش ہو پڑھے باقی میں ترتیب ساقط(یعنی اس صورت میں بقیہ

ترتیب وار پڑھنا لازم نہیں) ہے، مثلاً نماز عشا و وتر قضا ہو گئے اور فجر کے وقت میں پانچ رکعت کی گنجائش ہے تو وتر و فجر پڑھے اور چھ رکعت کی وسعت ہے تو عشا و فجر پڑھے۔ (شرح وقایہ)

7) بہار شریعت،جلد1،صفحہ704،مسئلہ21:

(جس کی صرف ایک نماز چھوٹی ہو اور)اگر وقت میں اتنی گنجائش ہے کہ مختصر طور پر پڑھے تو دونوں پڑھ سکتا ہے اور عمدہ طریقہ سے پڑھے تو دونوں نمازوں کی گنجائش نہیں تو اس صورت میں بھی ترتیب فرض ہے اور بقدر جواز(فرائض واجبات کے ساتھ) جہاں تک اختصار(مُختصر) کر سکتا ہے کرے۔ (عالمگيری)

8) بہار شریعت،جلد1،صفحہ705،مسئلہ26:

(جس کی چھ سے کم نمازیں چھوٹی ہیں، اُسے)قضا نماز یاد نہ رہی اور وقتی(یعنی اس وقت کی نماز) پڑھ لی پڑھنے کے بعد (چھوٹی ہوئی نماز)یاد آئی تو وقتی(نماز) ہوگئی اور(وقتی نماز) پڑھنے(کے درمیان) میں (چھوٹی ہوئی نماز)یاد آئی تو (وقتی نماز نہیں ہو)گئی۔ (عامۂ کتب)

9) بہار شریعت،جلد1،صفحہ706،مسئلہ35:

جب چھ نمازیں قضا ہونے کے سبب ترتیب ساقط ہوگئی(یعنی جب چھ(6) نمازیں چھوٹنے کی وجہ سے ترتیب وار قضاء پڑھنا واجب نہ رہا) تو(اب اگر) ان میں سے اگربعض پڑھ(بھی) لی کہ(قضاء) چھ سے کم رہ گئیں تو وہ ترتیب عود نہ کرے گی یعنی ان میں سے اگر دو باقی ہوں تو باوجود یاد کے وقتی نماز ہو جائے گی البتہ اگر سب قضائیں پڑھ لیں تو اب پھر صاحب ترتیب ہوگیا کہ اب اگر کوئی نماز قضا ہوگی تو بشرائط سابق(پچھلی شرائط کے مطابق) اسے (یعنی قضاء کو)پڑھ کر وقتی پڑھے ورنہ(وقتی نماز) نہ ہوگی۔ (درمختار، ردالمحتار)

صاحبِ ترتیب کے دو مدنی پھول::

۱) جس پر چھ(6) نمازیں قضاء نہیں ہوئی ہوں۔

۲) اور اگر چھ(6)یا زیادہ نمازیں چھوٹ گئیں ہوں اور اس نے ساری قضاء پڑھ لی ہوں تو یہ شخص صاحبِ ترتیب ہے ۔

تفصیل کے لیے مطالعہ کیجیے:: بہارِ شریعت حصّہ4 ، قضاء نماز کا بیان

Share

Comments


Security Code