میلاد شریف منانا
سوال:میلاد شریف منانا کیسا ہے؟
جواب:میلاد شریف منانا جائز اور مستحسن یعنی بہت اچھا کام ہے ۔
سوال:میلاد شریف میں کیا ہوتا ہے؟
جواب:میلاد عرفِ عام میں ذکرِمصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کا نام ہے خواہ دو آدمی مل کر کریں یا ہزاروں اور لاکھوں ۔ اس محفل میں اللّٰہ تَعَالٰی کی حمد وثنا بیان کی جاتی ہے، تلاوتِ قرآنِ مجید ہوتی ہے اور ذکرِ حبیبِ خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم ہوتا ہے اور ان کی نعتیں پڑھی جاتی ہیں اور ان پر صلوٰۃ وسلام پیش کیا جاتا ہے۔
سوال:میلاد شریف منانے کا ثبوت کیا ہے؟
جواب:میلاد کا جواز بکثرت آیات و احادیث اور سلف صالحین کے عمل سے ثابت ہے۔ اگرچہ جواز کے لئے یہ دلیل بھی کافی ہے کہ اس کی ممانعت شرع سے ثابت نہیں ہے اور جس کام سے اللّٰہ تَعَالٰی اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے منع نہیں فرمایا وہ کسی کے منع کرنے سے ممنوع نہیں ہوسکتا ۔ آیاتِ قرآنِ مجید آقائے نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی آمد کے ذکرِ خیر سے مالامال ہیں:چُنانچہ پارہ 11سورۂ یونس کی آیت 58 میں ارشاد ہوتا ہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ- (پ۱۱،يونس:۵۸)
ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ اللّٰہ ہی کے فضل اوراسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ فضل و رحمت پر خوشی کرنا چاہیے لہٰذا مسلمان حضورِ انور، شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو فضل ورحمت جان کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کا ذکر کر کے خوشی مناتے ہیں اور یہ حکمِ الٰہی ہے۔
چُنانچہاللّٰہ تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے:
وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱)(پ٣٠،الضحٰى:۱۱)
ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔
نبی کریم ، رءوف رَّحیم،حلیم کریم عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم اللّٰہ تَعَالٰی کی عظیم ترین نعمت ہیں اور نعمتِ الٰہی کا چرچا کرنا حکمِ خداوندی ہے۔ لہٰذا مسلمان حبیبِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو نعمتِ الٰہی سمجھتے ہوئے محفلِ میلاد کی صورت میں اسکا چرچا کرتے ہیں۔
سوال:اس ضِمن میں حدیث میں کوئی واقعہ مذکور ہو تو وہ بھی بیان فرمادیں؟
جواب:بخاری شریف میں ہے:’’حضرت عُروہ فرماتے ہیں:ثُـوَ یْبَہ ابو لہب کی باندی تھی جسے اس نے (حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی پیدائش کی خوشی میں)آزاد کر دیا تھا۔ اس نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کو دودھ بھی پلایا ۔ ابو لہب کے مرنے کے بعد اسکے بعض اہل (حضرت عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ)نے اسے بہت بُری حالت میں خواب میں دیکھاا ور اس سے پوچھا مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابولہب نے کہا :تم سے جُدا ہوکر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اسکے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں اس لیے کہ میں نے (حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی پیدائش کی خوشی میں) ثُـوَ یْبَہ کو آزاد کیا تھا۔[1]
شرحِ حدیث: امام قسطلانی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِ فرماتے ہیں :ابنِ جَزری نے کہا: شبِ میلاد کی خوشی کی وجہ سے جب ابولہب جیسے کافر کا یہ حال ہے کہ اسکے عذاب میں تخفیف ہوتی ہے حالانکہ ابولہب ایسا کافر ہے جس کی مذمّت میں قرآن نازل ہوا تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کے اُمّتی مومن و مُوَحِّد کا کیا حال ہوگا جو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی محبت کی وجہ سے اپنی قدرت اور طاقت کے مُوافِق خرچ کرتا ہے۔ قسم ہے میری عُمر کی! اسکی جزا یہی ہے کہاللّٰہ تَعَالٰی اسے اپنے فضلِ عمیم سے جناتِ نعیم میں داخل کرے۔[2]
سوال:کیا حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی ذات کے حوالے سے بھی ولادت کی خوشی منانے کا ثبوت ملتا ہے؟
جواب:جی ہاں!خود نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے اپنی ولادت کی خوشی منائی جیسا کہ امام مسلمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسیّدنا ابو قتادہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت کرتے ہیں:رسولُاللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم سے پیر شریف کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا:فِیْہِ وُلِدْتُ وَفِیْہِ اُنْزِلَ عَلَیَّ اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔[3]
نیز میلاد منانا آج کی ایجاد نہیں مسلمان صدیوں سے میلاد مناتے آئے ہیں ،چُنانچہ ملا علی قاری رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِ اور علامہ برہانُ الدین حلبی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِ لکھتے ہیں:’’مسلمان تمام مقامات اور بڑے بڑے شہروں میں ہمیشہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی ولادت کے مہینے میں محافل منعقد کرتے رہے ہیں۔[4]
سوال:ولادتِ مبارکہ کی درست تاریخ کیاہے؟
جواب:حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادتِ مبارکہ پیر کے دن ہو ئی ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اور تاریخِ ولا دت میں اقوال مختلف ہیں ۔ مشہور تاریخ بارہ ربیع الاول ہے ساری دنیا میں اسی تاریخ کو خصوصی اہتمام کے ساتھ جشنِ ولادت منایا جاتا ہے۔
سوال:حضورنبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی ولادتِ مبارکہ کی خوشی میں جلوس نکالنا، چراغاں وغیرہ کرنا کیسا؟
جواب:نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کے اس دنیامیں جلوہ فرماہونے کی وجہ سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم و توقیر کیلئے جلوس نکالنا ،پرچم لہرانا،اورجلوس میں شرکت کرنااور اپنی اپنی استطاعت کے مطابق چراغاں اور روشنی کرنا جائز و مستحسن ہے۔
سوال:مسلمان ولادتِ مبارکہ کے موقع پر جلوس کیوں نکالتے ہیں؟
جواب:مسلمان آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی ولادت باسعادت کے موقع پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتوقیرکیلئے جلوس نکالتے، خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم وتوقیر کے لئے جو جائز کام کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی خرابی بھی نہ ہو وہ جائز ومستحسن ہے۔ (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،حصہ دوم،صفحہ۱۲۴تا۱۲۷)
[1] ۔۔۔۔ صحیح البخاری،کتاب النکاح، باب (وامھاتکم اللاتی ارضعنکم)، ۳ / ۴۳۲، حدیث: ۵۱۰۱، عمدة القاری، ۱۴ / ۴۴۔ ۴۵، تحت الحدیث:۱۵۰۱۔
[2] ۔۔۔۔ المواھب اللدنیة، ذکر رضاعہ،۱ / ۷۸۔
[3] ۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الصیام، باب استحباب صيام ثلاثة ۔۔۔الخ،ص۵۹۱،حدیث:۱۱۶۲۔
[4] ۔۔۔۔ رسائل میلاد مصطفےٰ، ص۲۶ ۔
Comments