عدم ِ خشوع

(38)عدم ِ خشوع

عدم خشوع کی تعریف:

بارگاہِ الٰہی میں حاضری کے وقت (یعنی نماز یا نیک کاموں میں )دل کا نہ لگنا عدم خشوع کہلاتا ہے۔[1] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۶۰)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲))(پ۱۸، المؤمنون: ۱، ۲) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے ، جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔‘‘

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’ان کے دلوں میں خدا کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضا ساکِن ہوتے ہیں۔ بعض مفسِّرین نے فرمایا کہ نماز میں خشوع یہ ہے کہ اس میں دل لگا ہوا اور دنیا سے توجہ ہٹی ہوئی ہو اور نظر جائے نماز سے باہر نہ جائے اور گوشۂ چشم (آنکھ کے کنارے)سے کسی طرف نہ دیکھے اور کوئی عبث کام نہ کرے اور کوئی کپڑا شانوں پر نہ لٹکائے اس طرح کہ اس کے دونوں کنارے لٹکتے ہوں اور آپس میں ملے نہ ہوں اور انگلیاں نہ چٹخائے اور اس قسم کے حرکات سے باز رہے ۔ بعض نے فرمایا کہ خشوع یہ ہے کہ آسمان کی طرف نظر نہ اٹھائے ۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۶۰،۲۶۱)

حدیث مبارکہ، منافقانہ خشوع سے اللہ کی پناہ:

امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’منافقانہ خشوع سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پناہ مانگو۔‘‘ پوچھا گیا: ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! منافقانہ خشوع کیا ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’منافقانہ خشوع یہ ہے کہ ظاہراً تو خشوع ہو مگردل میں خشوع نہ ہو۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۶۱)

عدم خشوع کے بارے میں تنبیہ:

عدم خشوع نہایت ہی مہلک مرض اور عبادات کے ثواب میں کمی کا باعث ہے۔شیطان اپنی ذریت کے ساتھ عبادات میں خشوع کو اَولاً کم کرتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ ختم کردیتا ہےیوں عبادات برائے نام ہی رہ جاتی ہیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۶۱،۲۶۲)

عدم خشوع کے چار اسباب و علاج:

(1)… عدم خشوع کا پہلا سبب دل کی سختی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بند ہ موت کو کثرت سے یاد کرے،زبان اور پیٹ کا قفل مدینہ لگائے اور بلاضرورت ہنسنے سے پرہیز کرے۔

(2)…عدم خشوع کا دوسرا سبب پریشان نظری (یعنی بلاضرورت اِدھر اُدھردیکھنا) ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ آنکھوں کا قفل مدینہ لگاتے ہوئے اپنی نظریں جھکا کر رکھے، یہ تصور کرے کہ میں بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں ، میرا ربّ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دیکھ رہا ہے۔

(3)…عدم خشوع کاتیسرا سبب ذہن میں فضول خیالات اور بےجا فکریں بھی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بارگاہِ الٰہی میں حاضر ی کے وقت اپنے اندر یکسوئی پید ا کرے اور اس سے نجات کے لیے بارگاہِ الٰہی میں دعا بھی کرے۔

(4)…عدم خشوع کاچوتھا سبب بارگاہِ الٰہی میں حاضرہونے کے آداب کے بارے میں لاعلمی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہونے کے آداب سیکھے، ایسے نیک لوگوں اور اللہ والوں کی صحبت اختیار کرے جو بارگاہِ الٰہی کے آداب سے واقف ہیں۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۶۳،۲۶۴)


[1] ۔۔۔۔ الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الثالث و الاربعون۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۷مفھوما۔

[2] ۔۔۔۔ شعب الایمان، باب فی اخلاص العمل۔۔۔الخ، ج۵، ص۳۶۴، حدیث: ۶۹۶۷۔

Share

Comments


Security Code