بڑی راتوں میں عبادت
سوال:شبِ معراج میں عبادت کرنا کیسا ہے اور اس کی کیا فضیلت ہے؟
جواب:شبِ معراج شریف میں عبادت کرنا جائز ومستحسن ہے،اس میں عبادت کرنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے عار ف باللہ شیخ محقّق شیخ عبدُالحق محدّث دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی حدیث نقل فرماتے ہیں :’’رجب میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنے والے کیلئے سوسال کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہےاور یہ رجب کی ستائیسویں رات ہے،جو اس رات بارہ رکعت نوافل اس طرح اد اکرے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھے اورسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ولَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرسو دفعہ پڑھے اور اللّٰہ تعالیٰ سے سو دفعہ استغفار کرے اور نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم پر سو بار درود پڑھے اور اپنے لیے دنیا وآخرت میں سے جو چاہے مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو بے شک اللّٰہ تَعَالٰی اس کی سب دعاؤں کو قبول فرمائے گا،سوائے اس دعا کے جو گناہ کی ہو،اس روایت کو امام بیہقی رَحْمَةُ اللهِ تَعَالٰی عَلَيْهِنے ’’شعبُ الایمان‘‘ میں ابان سے اور انہوں نے حضرت سیّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کیا۔‘‘ [1]
سوال:شبِ براءت کی فضیلت و اہمیت کیاہے؟
جواب:اس کی فضیلت میں مُتعدَّ د احادیث مَروی ہیں حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایاکہ جب شعبان کی پندرھویں رات ہو تو رات کو جاگا کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھو جب سورج غروب ہوتا ہے تو اس وقت سے اللّٰہ تَعَالٰی آسمانِ دنیا کی طرف نُزولِ رحمت فرماتاہے اور اعلان کرتاہے کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا تاکہ میں اس کوبخش دوں ، ہے کوئی رِزق طلب کرنے والا تاکہ میں اس کورِزق دوں ،ہے کوئی مصیبت زَدہ تاکہ میں اس کواس سے نجات دوں ۔یہ اعلان طلوعِ فجر تک ہوتا رہتا ہے۔[2]
اسی طرح امُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور کو اپنے بستر پر نہ پایا تو میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی تلاش میں نکلی میں نے حضو ر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جنّتُ البقیع میں پایا، حضور سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:’’اللّٰہ تَعَالٰی نصف شعبان کی رات کو آسمانِ دنیا کی طرف نُزولِ رحمت فرماتاہے اور قبیلۂ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔[3]
سوال:بڑی راتوں میں جمع ہوکر عبادت کرنا کیسا ہے ؟
جواب:جائز ومستحسن ہے ۔ فتاویٰ رضویہ میں بحوالہ لَطائِفُ المعارِف ہے:’’اہلِ شام میں آئمہ تابعین مثل خالد بن مَعدان و امام مکحول و لقمان بن عامر وغیرہُم (رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْھِم) شبِ براءت کی تعظیم اور اس رات عبادت میں کوششِ عظیم کرتے اور انہیں سے لوگوں نے اس کا فضل ماننا اور اس کی تعظیم کرنا اَخذ کیا ہے۔‘‘[4]
سوال:ان راتوں میں مساجد کو سجانا کیسا ہے ؟
جواب:جائز ومستحسن ہے کیونکہ اس سے مقصود اس رات کی تعظیم ہوتا ہے اور بحوالہ لطائِفُ المعارف گزر چکا کہ ائمہ تابعین اس رات کی تعظیم کیا کرتے تھے۔ (بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،حصہ دوم،صفحہ۱۱۷تا۱۱۹)
[1] ۔۔۔۔ ما ثبت بالسنۃ، ص۱۵۰،شعب الإیمان، باب فى الصيام، تخصيص شهر رجب بالذكر، ۳ / ۳۷۴، حدیث:۳۸۱۲
[2] ۔۔۔۔ ابن ماجہ،کتاب اقامة الصلاة،باب ماجاء فی لیلة النصف من شعبان،۲ / ۱۶۰،حدیث:۱۳۸۸
[3] ۔۔۔۔ ترمذی،کتاب الصوم،باب ماجاء فی ليلة النصف من شعبان،۲ / ۱۸۳،حدیث: ۷۳۹
[4] ۔۔۔۔ فتاوی رضویہ،۷ / ۴۳۳
Comments