نجات دلانے والے اعمال
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نیک لوگوں کے وہ عمدہ اَخلاق اور اچھی عادات یا وہ بہترین اَعمال جن کے ذریعے بندہ اپنے ربّ عَزَّ وَجَلَّ کا قرب حاصل کرتا اور دُنیوی و اُخروی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے اُنہیں ’’مُنْجِیَاتیعنی نجات دلانے والے اَعمال ‘‘کہا جاتا ہے۔([1]) ایک مسلمان کے لیے ظاہری وباطنی گناہوں سے اپنے آپ کو بچانے اور نیک اَعمال بجالانے کی بڑی اہمیت ہےکیونکہ نیک اَعمال رِضائے الٰہی حاصل کرنے، رحمتِ الٰہی پانے، نجات دلانے اور جنت میں لے جانے کا بہت بڑا سبب ہیں۔جس طرح ’’مُحَرَّمَاتِ بَاطِنِیَّہ (یعنی باطنی حرام چیزیں مثلاً) تکبر ورِیا وعجب(یعنی خوپسندی) وحسد وغیرہا اور اُن کے مُعَالَجَات(یعنی علاج) کا علم ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘ ویسے ہی ’’مسائل علم قلب یعنی فرائض قلبیہ مثل تواضع واِخلاص وتوکل وغیرہا اور اُن کے طرقِ تحصیل(حاصل کرنے کے طریقوں)کا علم بھی ہر مسلمان پر فرض ہے۔‘‘([2])’’نجات دِلانے والے اعمال کی معلومات‘‘کی تفصیل کچھ یوں ہے:(نجات دلانے والے اعمال، ص ۱۸)
...[1] احیاء العلوم، ۴ / ۷ماخوذا۔
...[2] فتاویٰ رضویہ،۲۳ / ۶۲۴ملخصا۔
Comments