(11)…اِتِّبَاعِ شَہَوَات(خواہشات کی پیروی)
اتباع شہوات کی تعریف:
جائز و ناجائز کی پر واہ کیے بغیر نفس کی ہر خواہش پوری کرنے میں لگ جانا اتباعِ شہوات کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۰۱)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( وَ لَا تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ الْحِسَابِ۠(۲۶))(پ۲۳، ص:۲۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور خواہش کے پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دے گی بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے۔‘‘
ایک اور مقام پر اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( وَ اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰىۙ(۴۰) فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰىؕ(۴۱)) (پ۳۰، النازعات: ۴۰، ۴۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا، تو بے شک جنّت ہی ٹھکانا ہے۔‘‘ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۰۱)
حدیث مبارکہ، ہلاکت میں ڈالنے والی چیزیں :
نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور،دوجہاں کے تاجور صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’تین چیزیں ہلاکت میں ڈال دیتی ہیں : (۱) حرص وطمع میں گم رہنا۔ (۲) نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا۔ (۳) اور اپنے آپ پر فخر کرنا۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۰۲)
اتباع شہوات کے بارے میں تنبیہ:
اِتباعِ خواہشات یعنی جائز و ناجائز کی پر واہ کیے بغیر نفس کی ہر خواہش پوری کرنے میں لگ جانا مذموم یعنی قابل مذمت اور ہلاکت میں ڈالنے والا کام ہے لہٰذا ہرمسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۰۲)
اِتباع شہوات کے سات اسباب وعلاج:
(1)… اِتباعِ شہوات کا پہلا سبب جلداثر قبول کرنے کی عادت ہے۔کسی چیز کی تعریف سن کریا کسی کے پاس کوئی اچھی چیز دیکھ کر بندے کے دل میں یہ خواہش پید ا ہوتی ہے کہ یہ چیز تو میرے پاس بھی ہونی چاہیے(جیسا کہ آج کل موبائل ،لیپ ٹاپ ،آئی پیڈاور گاڑیوں کے حوالے سے اس کی مثالیں عام ہیں )یوں دوسروں کی اشیاء سے متاثر ہوکر وہ چیز حاصل کرنے کے لیے جائز و ناجائز کی پروا کیے بغیر بندہ اس کے حصول میں لگ جاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ضروریات اور ناجائز خواہشات میں تمیز کرنے کی عادت ڈالے،اس حوالے سے کسی نیک اور مخلص دوست سے مشاورت کرلےاور جائز خواہش کے حصول کے لیے جائز ذرائع اختیا رکرے۔
(2)… اِتباعِ شہوات کا دوسرا سبب نفس کی شر ارتوں کا علم نہ ہونا ہے،کیوں کے نفس مختلف حیلے بہانوں سے ناجائز خواہشات کی پیروی کرنے پر اُکساتا ہے یوں بندہ نفس کے فریب میں آکر ناجائز خواہشات کے جال میں اُلجھ کر رہ جاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ نفس کی ہر وہ خواہش جو دنیوی یا اُخروی نقصان کا سبب ہو اس کی طرف بالکل توجہ نہ دےبلکہ اپنے نفس پر جبر کرتے ہوئے اسے ضروریات یا فقط جائز خواہشات تک محدود کردے۔
(3)… اِتباعِ شہوات کا تیسرا سبب نیک لوگوں کی صحبت سے دوری ہے ۔کیوں کہ بندہ جب ایسے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رکھتا ہے جو اتباع نفس جیسی مہلک بیماری کے مریض ہوں تو ان کا اثر اس کا نفس بھی آہستہ آہستہ قبول کرنے لگ جاتا ہے، یوں یہ بھی اس مرض کا شکار ہوجاتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نیک پرہیزگار لوگوں ، علمائے کرام، مفتیانِ کرام ، بزرگانِ دین اورایسے دینی لوگوں کی صحبت اختیار کرے جو نفس کے مکروفریب پر واقف ہوں ، اس کی جائز وناجائز خواہشات میں تمیز کرسکتے ہوں کہ نیکوں کی صحبت بندے کو نیک بنادیتی ہے۔
(4)… اِتباعِ شہوات کا پانچواں سبب فضول خرچی کی عادت ہے،جب کوئی چیز پسند آئی فور اً خریدلی خواہ اس کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مال خرچ کرتے ہوئے اپنی ضرورت کو پیش نظر رکھے ،بلاضرورت کوئی چیز نہ خریدے ،ممکن ہو تو فضول چیز پر خرچ کی جانے والی رقم صدقہ کردے۔
(5)… اِتباعِ شہوات کا چھٹا سبب لا پر واہی ہے۔بعض افراد کومال کی فراوانی اور اپنی لاپرواہی کی وجہ سے کئی قابل استعمال چیزیں ضائع کرنے کا شوق ہوتا ہےاور اس عمل سے ان کانفس سکون محسوس کرتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی طبیعت میں اِحساس پیدا کرے تاکہ لاپرواہی کی وجہ سے کسی بھی چیز کے ضائع ہونے پر آخرت کا خوف اس کی اصلاح کا ذریعہ بن سکے۔
(6)… اِتباعِ شہوات کا ساتواں سبب بےجا آسائشات سے بھر پور طرز زندگی ہے۔گھر میں قابل استعمال چیز (جیسے فرنیچر، گاڑی، موبائل وغیرہ ) ہونے کے باوجود بلاوجہ نئی چیز کی تبدیلی کی خواہش اور اس کا حصول۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دنیا داروں کے عیش وعشرت سے بھرپور زندگی کے بجائے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے سادہ طرز زندگی پر غور کرے اور اس پر عمل کی کوشش کرے، نیز اس بات پر بھی غور کرے کہ آج دنیا میں میرے پاس جتنا مال زیادہ ہوگا کل بروز قیامت اس کا حساب بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
(7)… اِتباعِ شہوات کا آٹھواں سبب دوسروں کے احوال میں بے جا غور وفکر ہے۔دوسروں کے اعلیٰ لباس، شاہانہ رہن سہن وغیر ہ میں بے جاغور نہ صرف حسد کو جنم دیتا ہے بلکہ اس سے اِتبا عِ شہوات جیسا موذی مرض بھی پیدا ہوتا ہے، پھر حرام وحلال کی پروا ہ کیے بغیر مال حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ لوگوں کےاحوال میں غور و فکر کرنے سے پرہیز کرے، جو کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسے عطا فرمایا ہے اس پر صبروشکر کرے، اپنے سے ادنی حیثیت والے کو دیکھ کر شکر ادا کرےاور بزرگان دین کی سیر ت کامطالعہ کرکے ان کے معمولات زندگی میں غور وفکر کرےتاکہ نیکی اور بھلائی کی جانب دل راغب ہوسکے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۰۴ تا ۱۰۶)
[1] ۔۔۔۔ معجم اوسط ،ج۴، ص۲۱۲، حدیث ۵۷۵۴ملتقطاً۔
Comments