مَوزَوں پر مسح کا بیان
امام احمدوابو داود نے مُغِیرہ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کی، فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے مَوزوں پر مسح کیا ،میں نے عرض کی یا رسول اﷲ ! حضور بھول گئے فرمایا: بلکہ تُو بھولا میرے رب عزوجل نے اسی کا حکم دیا۔(سنن أبي داود ،کتاب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین الحدیث: ۱۵۶، ج۱، ص ۸۶)
دارقُطنی نے ابوبکرہ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کی رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے مسافر کو تین دن، تین راتیں اور مقیم کو ایک دن رات مَوزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی ،جب کہ طہارت کے ساتھ پہنے ہوں۔(سنن الدار قطني، کتاب الطھارۃ، باب الرخصۃ في المسح علی الخفین... إلخ، الحدیث: ۷۳۷، ج۱، ص۲۷۰)
تِرمذی و نَسائی صَفْوان بن عَسّال رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے راوی، جب ہم مسافر ہوتے رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم حکم فرماتے کہ تین دن راتیں ہم موزے نہ اتاریں مگر بوجہ جنابت کے، ولیکن پاخانہ اور پیشاب اور سونے کے بعد نہیں۔(جامع الترمذي، أبواب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر... إلخ، الحدیث: ۹۶، ج۱، ص۱۵۳)
ابو داود نے روایت کی کہ حضرت علی رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں اگر دین اپنی رائے سے ہوتا تو موزے کا تَلا، بہ نسبت اوپر کے مسح میں بہتر ہوتا۔ (سنن أبي داود، کتاب الطھارۃ، باب کیف المسح، الحدیث: ۱۶۲، ج۱، ص ۸۸)
ابو داود و تِرمذی راوی کہ مُغِیرہ بن شعبہ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کو دیکھا کہ مَوزوں کی پُشت پر مسح فرماتے۔(جامع الترمذي، أبواب الطھارۃ، باب ماجاء في المسح علی الخفین ظاھرھما، الحدیث: ۹۸، ج۱، ص۱۵۵)(بہارِ شریعت، ج۱، ص۳۶۲)
Comments