حجِ بدل کا بیان
حدیث ۱: دارقطنی ابن عبا س رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے راوی، کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَنے فرمایا: ''جو اپنے والدین کی طرف سے حج کرے یا ان کی طرف سے تاوان ادا کرے، روزِ قیامت ابرار کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔'' [1]
حدیث ۲: نیز جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے راوی، کہ حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) نے فرمایا: ''جو اپنے ماں باپ کی طرف سے حج کرے تو اُن کا حج پورا کر دیا جائے گا اور اُس کے لیے دس حج کا ثواب ہے۔'' [2]
حدیث ۳: نیز زید بن ارقم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے راوی، کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَنے فرمایا: ''جب کوئی اپنے والدین کی طرف سے حج کریگا تو مقبول ہوگا اور اُن کی رُوحیں خوش ہوں گی اور یہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے نزدیک نیکوکار لکھا جائیگا۔''[3]
حدیث ۴: ابو حفص کبیر انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے راوی، کہ اُنھوں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَسے سوال کیا، کہ ہم اپنے مُردوں کی طرف سے صدقہ کرتے اور اُن کی طرف سے حج کرتے اور ان کے لیے دُعا کرتے ہیں، آیا یہ اُن کو پہنچتا ہے؟ فرمایا: ''ہاں بیشک ان کو پہنچتا ہے اور بے شک وہ اس سے خوش ہوتے ہیں جیسے تمھارے پاس طبق میں کوئی چیز ہدیہ کی جائے تو تم خوش ہوتے ہو۔'' [4]
حدیث ۵: صحیحین میں ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے مروی، کہ ایک عورت نے عرض کی، یَا رَسُوْلُ اللہ! (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) میرے باپ پر حج فرض ہے اور وہ بہت بوڑھے ہیں کہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے کیا میں اُن کی طرف سے حج کروں؟ فرمایا: ''ہاں۔'' [5]
حدیث ۶: ابوداود و تر مذی و نسائی ابی رزین عقیلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے راوی، یہ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی، یا رسول اللہُ! (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) میرے باپ بہت بوڑھے ہیں حج و عمرہ نہیں کرسکتے اور ہودج پر بھی نہیں بیٹھ سکتے۔ فرمایا: ''اپنے باپ کی طرف سے حج و عمرہ کرو۔''[6]
مسئلہ ۱: عبادت تین قسم ہے: 1بدنی۔ 2 مالی۔ 3 مرکب۔
عبادت بدنی میں نیابت نہیں ہو سکتی یعنی ایک کی طرف سے دوسرا ادا نہیں کر سکتا۔ جیسے نماز، روزہ۔
مالی میں نیابت بہر حال جاری ہو سکتی ہے جیسے زکاۃ و صدقہ۔
مرکب میں اگر عاجز ہو تو دوسرا اس کی طرف سے کرسکتا ہے ورنہ نہیں جیسے حج۔
رہا ثواب پہنچانا کہ جو کچھ عبادت کی اُس کا ثواب فلاں کو پہنچے، اس میں کسی عبادت کی تخصیص نہیں ہر عبادت کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔ نماز، روزہ، زکاۃ ، صدقہ، حج، تلاوت قرآن، ذکر، زیارت قبور، فرض و نفل سب کا ثواب زندہ یا مردہ کو پہنچا سکتا ہے اور یہ نہ سمجھا چاہیے کہ فرض کا پہنچا دیا تو اپنے پاس کیا رہ گیا کہ ثواب پہنچانے سے اپنے پاس سے کچھ نہ گیا، لہٰذا فرض کا ثواب پہنچانے سے پھر وہ فرض عود نہ کریگا کہ یہ تو ادا کرچکا، اس کے ذمہ سے ساقط ہوچکا ورنہ ثواب کس شے کا پہنچاتا ہے۔ [7] (درمختار، ردالمحتار، عالمگیری)
اس سے بخوبی معلوم ہو گیا کہ فاتحہ مروّجہ جائز ہے کہ وہ ایصالِ ثواب ہے اور ایصالِ ثواب جائز بلکہ محمود، البتہ کسی معاوضہ پر ایصال ثواب کرنا مثلاً بعض لوگ کچھ لے کر قرآن مجید کا ثواب پہنچاتے ہیں یہ ناجائز ہے کہ پہلے جو پڑھ چکا ہے اس کا معاوضہ لیا ،تو یہ بیع ہوئی اور بیع قطعاً باطل و حرام اور اگر اب جو پڑھے گا اس کا ثواب پہنچائے گا تو یہ اجارہ ہوا اور طاعت پر اجارہ باطل سِوا ان تین چیزوں کے جن کا بیان آئے گا۔ [8] (ردالمحتار) (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۶،صفحہ۱۱۹۹ تا ۱۲۰۱)
[1] ۔۔۔۔۔۔ ''سنن الدار قطني''، کتاب الحج، باب المواقیت، الحدیث: ۲۵۸۵، ج۲، ص۳۲۸.
[2] ۔۔۔۔۔۔ ''سنن الدار قطني''، کتاب الحج، باب المواقیت، الحدیث: ۲۵۸۷، ج۲، ص۳۲۹.
[3] ۔۔۔۔۔۔ ''سنن الدار قطني''، کتاب الحج، باب المواقیت، الحدیث: ۲۵۸۴، ج۲، ص۳۲۸.
[4] ۔۔۔۔۔۔ ''المسلک المتقسط'' للقاری، (باب الحج عن الغیر) ، ص۴۳۳.''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن أخذ فی عبادتہ شیئًا من الدنیا، ج۴، ص۱۵.
[5] ۔۔۔۔۔۔ ''صحیح مسلم''، کتاب الحج، باب الحج عن العاجز لزمانۃ ...إلخ، ۱۳۳۴،۱۳۳۵، ص۶۹۶،۶۹۷.
[6] ۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الحج، ۸۷۔باب، الحدیث: ۹۳۱، ج۲، ص۲۷۲.
[7] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب في اھداء ثواب الاعمال للغیر، ج۴، ص۱۲۔،۱۷. و''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الرابع عشر في الحج عن الغیر ج۱، ۲۵۷.
[8] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فی اہداء ثواب الاعمال، ج۴، ص۱۳.
Comments