پانی کا بیان
اﷲ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً طَهُوْرًا (پ:۱۹، الفرقان:۴۸)
یعنی آسمان سے ہم نے پاک کرنے والا پانی اُتارا۔
اور فرماتا ہے:
وَ یُنَزِّلُ عَلَیْكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَهِّرَكُمْ بِهٖ وَ یُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ(پ:۹، الانفال:۱۱)
یعنی آسمان سے تم پر پانی اُتارتا ہے کہ تمھیں اس سے پاک کرے اور شیطان کی پلیدی تم سے دور کرے۔
پانی کے بارے میں فرامینِ مصطٰفی صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم
امام مسلم نے ابوہریرہ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کی، رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا: تم میں کوئی شخص حالتِ جنابت میں رُکے ہوئے پانی میں نہ نہائے(یعنی تھوڑے پانی میں جو دَہ در دَہ نہ ہو کہ دَہ در دَہ بہتے پانی کے حکم میں ہے) لوگوں نے کہا تَو اے ابوہریرہ! کیسے کرے ؟ کہا :اس میں سے لے لے۔(صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ، باب النھی عن الإغتسال فيالماء الراکد، الحدیث: ۲۸۳، ص۱۶۴)
سُنَن ابو داود و تِرمذی و ابنِ ماجہ میں حکم بن عمر و رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے منع فرمایا اس سے کہ عورت کی طہارت سے بچے ہوئے پانی سے مرد وُضو کرے۔(سنن أبي داود، کتاب الطھارۃ، باب النھی عن ذلک، الحدیث: ۸۲، ج۱، ص ۶۳)
اِمام مالِک و ابو داود و تِرمذی ابوہریرہ رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ سے راوی، کہ ایک شخص نے رسول اﷲ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم سے پوچھا ہم دریا کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے جاتے ہیں توا گر اس سے وُضو کریں پیاسے رہ جائیں، تو کیا سمندر کے پانی سے ہم وُضو کریں۔ فرمایا : اس کا پانی پاک ہے اور اس کا جانور مرا ہوا حلال (الفتاوی الرضویۃ، ج۲، ص۵۲۷) یعنی مچھلی۔
امیر المومنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا کہ : دھوپ کے گرم پانی سے غُسل نہ کرو کہ وہ برص پیدا کرتا ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الثالث، الفصل الثاني، ج۱، ص۲۵)(بہارِ شریعت، ج۱، ص328)
جن جن پانیوں سے وضو ، غسل جائز ہے اور جن جن پانیوں سے وضو ،غسل ناجائز ہے۔ان کے بارے اہم معلومات پڑھنے کے لئے اس ویب سائٹ کو وزٹ کریں۔
Comments