قبر پر اذان
سوال:دفن کرنے کے بعد قبر پر اذان دینا کیساہے؟
جواب: دفن کے بعد قبر پر اذان دیناجائزو مستحسن ہے ۔
سوال:قبر پر اذان دینے کا ثبوت کیا ہے؟
جواب: قبر پر اذان دینے کا جواز یقینی ہے کیونکہ شریعتِ مطہر ہ نے اس سے منع نہیں فرمایا اور جس کام سے شرع مطہرہ منع نہ فرما ئے اصلا ً ممنوع نہیں ہوسکتا۔نیز احادیث سے ثابت ہے کہ جب مُردے کو قبر میں اتارنے کے بعدمنکر نکیر ا س کے پاس آکرسوالات کرتے ہیں توشیطان جوکہ انسان کا اَزَلی دشمن ہے، مسلمان کو بہکانے کیلئے وہاں بھی آپہنچتا ہے اور یہ بات بھی احادیث سے ثابت ہے کہ شیطان قبر میں آتا اور مسلمان کو سوالات کے جواب دینے میں پریشانی میں مبتلا کرتا ہے تاکہ یہ سوالات کے جوابات نہ دے کر خائب و خاسِر ہو اور جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان بھا گ کھڑا ہوتا ہے۔
چُنانچہ روایت میں ہے:’’جب مُردے سے سوال ہو تاہے کہ تیرا رب کون ہے؟ شیطان اس پر ظاہر ہوتا ہے اور اپنی طرف اشارہ کرتا ہے یعنی میں تیرا رب ہوں۔‘‘اس لئے حکم آیا کہ میّت کیلئے جواب میں ثابت قدم رہنے کی دعا کریں۔[1]
اور یہ اَمر بھی احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ اذان دینے سے شیطان بھاگتا ہے جونہی اذان کی آواز اس کے کان میں پڑتی ہے جس جگہ اذان دی جارہی ہو وہاں سے کوسوں دور بھاگ جاتا ہے چُنانچہ صحیح مسلم میں جابررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: ’’شیطان جب اذان سنتا ہے اتنی دور بھاگتا ہے جیسے روحا۔‘‘اور روحا مدینہ سے ۳۶ میل کے فاصلہ پر ہے۔[2]
سوال:کیا اذان نماز کے ساتھ خاص ہے؟
جواب: نہیں، ایسا نہیں کہ اذان نماز کے ساتھ خاص ہے ۔ بعض لوگوں کواذانِ قبر کے ناجائز ہونے کا شیطانی وَسْوَسَہ شاید اس بنا پر آتا ہے کہ لوگ اذان کو نماز کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ شریعتِ مطہرہ نے نماز کے علاوہ کثیرمقامات پر اذان کو مستحسن جانا ہے جیسے نو مولود کے کان اور دفعِ وبا و بلا وغیرہ مواقع میں۔(بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،حصہ دوم،صفحہ۱۱۵، ۱۱۶)
[1] ۔۔۔۔ نوادر الاصول، الاصل الحادی والخمسون والمائتان،۲ / ۱۰۲۰، بتغیرٍ، فتاوی رضویہ،۵ / ۶۵۵۔
[2] ۔۔۔۔ صحیح مسلم،کتاب الصلاة،باب فضل الاذان وھرب۔۔۔الخ،ص۲۰۴،حدیث:۳۸۸۔
Comments