وُضو کے مستحبات
بہت سے مستحبات ضمناً اوپر ذکر ہوچکے، بعض باقی رہ گئے وہ لکھے جاتے ہیں۔
مسئلہ ۵۰: (۱) داہنی جانب سے ابتدا کریں مگر
(۲) دونوں رخسارے کہ ان دونوں کو ساتھ ہی ساتھ دھوئیں گے ایسے ہی
(۳) دونوں کانوں کا مسح ساتھ ہی ساتھ ہو گا۔
(۴) ہاں اگر کسی کے ایک ہی ہاتھ ہوتومونھ دھونے اور
(۵) مسح کرنے میں بھی دہنے کو مقدم کرے
(۶) اُنگلیوں کی پُشت سے
(۷) گردن کا مسح کرنا
(۸) وُضو کرتے وقت کعبہ رو
(۹) اونچی جگہ
(۱۰) بیٹھنا۔
(۱۱) وُضو کا پانی پاک جگہ گرانا اور
(۱۲) پانی بہاتے وقت اعضا پر ہاتھ پھیرنا خاص کر جاڑے میں۔
(۱۳) پہلے تیل کی طرح پانی چُپڑ لینا خُصُوصاً جاڑے میں۔
(۱۴) اپنے ہاتھ سے پانی بھرنا۔
(۱۵) دوسرے وقت کے لیے پانی بھر کر رکھ چھوڑنا۔
(۱۶) وُضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔
(۱۷) انگوٹھی کو حرکت دینا جب کہ ڈھیلی ہو کہ اس کے نیچے پانی بہ جانا معلوم ہو ورنہ فرض ہو گا۔
(۱۸) صاحبِ عُذر نہ ہو تو وقت سے پہلے وُضو کر لینا۔
(۱۹) اطمینان سے وُضو کرنا۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ وُضو جَوان کا سا، نماز بوڑھوں کی سی یعنی وُضو جلد کریں ایسی جلدی نہ چاہیے جس سے کوئی سنت یا مستحب ترک ہو۔
(۲۰) کپڑوں کو ٹپکتے قطروں سے محفوظ رکھنا۔
(۲۱) کانوں کا مسح کرتے وقت بھیگی چھنگلیا کانوں کے سوراخ میں داخِل کرنا
(۲۲) جو وُضو کامل طور پر کرتا ہو کہ کوئی جگہ باقی نہ رہ جاتی ہو، اسے کوؤں، ٹخنوں، ایڑیوں، تلوؤں، کُونچوں، گھائیوں، کُہنیوں کابالتخصیص خیال رکھنا مستحب ہے اور بے خیالی کرنے والوں کو تو فرض ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ یہ مَوَاضِع خشک رہ جاتے ہیں یہ نتیجہ ان کی بے خیالی کا ہے۔ ایسی بے خیالی حرام ہے اور خیال رکھنا فرض۔
(۲۳) وُضو کا برتن مٹی کا ہو، تانبے وغیرہ کا ہو تو بھی حرج نہیں مگر
(۲۴) قلعی کیا ہوا۔
(۲۵) اگر وُضو کا برتن لوٹے کی قِسم سے ہو تو بائیں جانب رکھے اور
(۲۶) طشت کی قسم سے ہو تو دہنی طرف
(۲۷) آفتابہ میں دستہ لگا ہو تو دستہ کو تین بار دھو لیں
(۲۸) ا ور ہاتھ اس کے دستہ پر رکھیں اس کے مونھ پر نہ رکھیں
(۲۹) دہنے ہاتھ سے کُلّی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا
(۳۰) بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا
(۳۱) بائیں ہاتھ کی چھنگلیا ناک میں ڈالنا
(۳۲) پاؤں کو بائیں ہاتھ سے دھونا
(۳۳) مونھ دھونے میں ماتھے کے سرے پر ایسا پھیلا کر پانی ڈالنا کہ اوپر کا بھی کچھ حصہ دھل جائے۔
تنبیہ: بہت سے لوگ یوں کیاکرتے ہیں کہ ناک یا آنکھ یا بھوؤں پر چُلّو ڈال کر سارے مونھ پر ہاتھ پھیرلیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ مونھ دُھل گیا حالانکہ پانی کا اوپر چڑھنا کوئی معنی نہیں رکھتا اس طرح دھونے میں مونھ نہیں دُھلتا اور وُضو نہیں ہوتا۔
(۳۴) دونوں ہاتھ سے مونھ دھونا
(۳۵) ہاتھ پاؤں دھونے میں اُنگلیوں سے شروع کرنا
(۳۶) چہرے اور
(۳۷) ہاتھ پاؤں کی روشنی وسیع کرنا یعنی جتنی جگہ پر پانی بہانا فرض ہے اس کے اَطراف میں کچھ بڑھانا مثلاً نصف بازوو نصف پنڈلی تک دھونا
(۳۸) مسحِ سر میں مستحب طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور کلمے کی اُنگلی کے سوا ایک ہاتھ کی باقی تین اُنگلیوں کا سرا، دوسرے ہاتھ کی تینوں اُنگلیوں کے سرے سے ملائے اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر گُدّی تک اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں وہاں سے ہتھیلیوں سے مسح کرتا واپس لائے اور
(۳۹) کلمہ کی اُنگلی کے پیٹ سے کان کے اندرونی حصہ کا مسح کرے اور
(۴۰) انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی بیرونی سَطح کا اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کا مسح۔
(۴۱) ہر عُضْوْ دھو کر اس پر ہاتھ پھیردینا چاہیئے کہ بُو ندیں بدن یا کپڑے پر نہ ٹپکیں، خُصُوصاً جب مسجد میں جانا ہو کہ قطروں کا مسجد میں ٹپکنا مکروہِ تَحْرِیمی ہے۔
(۴۲) بہت بھاری برتن سے وُضو نہ کرے خُصُوصاً کمزور کہ پانی بے اِحْتِیاطی سے گرے گا
(۴۳) زَبان سے کہہ لینا کہ وُضو کرتا ہوں
(۴۴) ہر عُضْوْ کے دھوتے یا مسح کرتے وقت نیّتِ وُضو حاضر رہنا اور
(۴۵) بسم اللہ کہنا اور
(۴۶) درود اور
(۴۷) اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ [1] (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم) اور
(۴۸) کُلّی کے وقت اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی تِلَاوۃِ الْقُرْاٰنِ وَذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ[2] اور
(۴۹) ناک میں پانی ڈالتے وقت اَللّٰھُمَّ اَرِحْنِیْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَلَا تُرِحْنِیْ رَائِحَۃَ النَّار[3] اور
(۵۰) مونھ دھوتے وقت اَللّٰھُمَّ بَیِّضْ وَجْھِیْ یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ [4] اور
(۵۱) داہنا ہاتھ دھوتے وقت اَللّٰھُمَّ اَعْطِنِيْ کِتَابِیْ بِیمِیْنِیْ وَحَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْراً [5] اور
(۵۲) بایاں ہاتھ دھوتے وقت اَللّٰھُمَّ لَا تُعْطِنِیْ کِتَابِیْ بِشِمَالِیْ وَلَا مِنْ وَّرَآءِ ظَھْرِیْ[6] اور
(۵۳) سر کا مسح کرتے وقت اَللّٰھُمَّ اَظِلَّنِیْ تَحْتَ عَرْشِکَ یَوْمَ لَا ظِلَّ الِاَّ ظِلَّ عَرْشِکَ[7] اور
(۵۴) کانوں کا مسح کرتے وقت اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الَّذِینَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ [8] اور
(۵۵) گردن کا مسح کرتے وقت اَللّٰھُمَّ اَعْتِقْ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ [9] اور
(۵۶) داہنا پاؤں دھوتے وقت اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْ قَدَمِیْ عَلَی الصِّرَاطِ یَوْمَ تَزِلُّ الْاَقْدَامُ [10] اور
(۵۷) بایاں پاؤں دھوتے وقت اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ ذَنْبِیْ مَغْفُوْرًا وَسَعْیِیْ مَشْکُورًا وَ تِجَارَتِیْ لَنْ تَبُوْرَ[11] پڑھے یا سب جگہ دُرود شریف ہی پڑھے اور یہی افضل ہے۔ اور
(۵۸) وُضو سے فارغ ہوتے ہی یہ پڑھے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ[12] اور
(۵۹) بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر تھوڑا پی لے کہ شفائے امراض ہے اور
(۶۰) آسمان کی طرف مونھ کرکے سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ[13] اور کلمہ شہادت اور سورہ اِنَّا اَنْزَلْنَا پڑھے۔
(۶۱) اعضائے وُضو بغیر ضرورت نہ پُونچھے اور پُونچھے تو بے ضرورت خُشک نہ کرلے ۔
(۶۲) قدرے نم باقی رہنے دے کہ روزِ قیامت پلہ حَسنات میں رکھی جائے گی ۔اور
(۶۳) ہاتھ نہ جھٹکے کہ شیطان کا پنکھا ہے۔
(۶۴) بعدِ وُضو مِیانی [14] پر پانی چِھڑک لے۔[15] اور
(۶۵) مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھے اس کو تحیۃ الوُضو کہتے ہیں۔[16] (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۲۹۶تا ۳۰۰)
....[1] میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ (عَزَّوَجَل) کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار محمد صَلَّی اﷲُ تعَاَلیٰ عَلَیْہِ وَسَلَّم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ۱۲
....[2] اے اﷲ (عَزَّوَجَل) تو میری مدد کر کہ قرآن کی تلاوت اور تیرا ذکر و شکر کروں اور تیری اچھی عبادت کروں۔ ۱۲
....[7] اے اﷲ (عَزَّوَجَل) تو مجھے اپنے عرش کے سایہ میں رکھ جس دن تیرے عرش کے سایہ کے سوا کہیں سا یہ نہ ہو گا۔ ۱۲
....[11] اے اﷲ (عَزَّوَجَل) میرے گناہ بخش دے اور میری کوشش بار آور کر دے اور میری تجارت ہلاک نہ ہو۔ ۱۲
....[13] تو پاک ہے اے اﷲ (عَزَّوَجَل) اور میں تیری حمد کرتا ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تجھ سے معافی چاہتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔ ۱۲
....[15] شیخِ طریقت، عاشقِ اعلیٰ حضرت، امیرِ اہلسُنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ''نماز کے اَحکام'' صفحہ 19پر فرماتے ہیں کہ: ''پانی چھڑکتے وقت میانی کو کُرتے کے دامن میں چھپائے رکھنا مناسب ہے، نیز وُضو کرتے وقت بھی بلکہ ہر وقت میانی کو کُرتے کے دامن یا چادر وغیرہ کے ذریعہ چھپائے رکھنا حیا کے قریب ہے۔
Comments