نماز کی شرطوں کا بیان

نماز کی شرطوں کا بیان

مُتَوجِّہ ہوں !:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیئے ہوئے اِس طر یقۂ نَما ز میں بعض با تیں فر ض ہیں کہ اس کے بِغیر نَما ز ہو گی ہی نہیں، بعض واجِب کہ اس کا جان بو جھ کر چھوڑنا گنا ہ اورتوبہ کرنا ا ور نَما ز کا پھر سے پڑھنا واجِب اور بھول کرچُھٹنے سے سَجدۂ سَہوواجِب اور بعض سُنّتِ مُؤَکَّدہ ہیں کہ جس کے چھو ڑنے کی عا دت بنا لینا گناہ ہے اور بعض مُستَحَب ہیں کہ جس کا کرنا ثواب اور نہ کر نا گناہ نہیں ۔(ماخوذ ازبہارِ شريعت ،حصہ 3،ص75)

نَماز کی 6 شرائط:

(1) طَہارت:۔نَمازی کا بدن ' لباس اور جس جگہ نَماز پڑھ رہی ہے اُس جگہ کا ہر قسم کی نَجاست سے پاک ہونا ضَروری ہے۔(شَرحُ الْوِقایَۃ،ج1ص156)

(2) سِترِ عورَت: اسلامی بہن کے لئے ان پانچ اَعضاء :مُنہ کی ٹکلی ، دونوں ہتھيلياں اور دونوں پاؤں کے تَلووں کے علاوہ سارا جسم چُھپانا لازِمی ہے۔ ( دُرِّمُختار،ج2،ص95)

(3) اِستِقبالِ قِبلہ يعنی نَماز ميں قِبلہ( کعبہ) کی طرف مُنہ کرنا، نَمازی نے بِلا عُذرِشَرعی جان بوجھ کر قِبلہ سے سينہ پھير ديا اگرچِہ فوراً ہی قِبلہ کی طرف ہو گئی نَماز فاسِد ہو گئی(یعنی ٹوٹ گئی) اور اگر بِلا قَصد(یعنی بِلا ارادہ)پھر گئی اور بَقَدَر تين بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘کہنے کے وَقفے سے پہلے واپَس قِبلہ رُخ ہو گئی تو فاسِد نہ ہوئی (یعنی نہ ٹوٹی )(مُنيۃ المصلی ص193البحرالرائق ج1 ص497)

(4) وَ قت:یعنی جونَماز پڑھنی ہے اُس کا وَقت ہونا ضَروری ہے۔مَثَلاً آج کی نمازِ عصر ادا کرنی ہے تو يہ ضَروری ہے کہ عَصر کا وَقت شُرُوع ہو جائے اگر وَقتِ عصر شُرُوع ہونے سے پہلے ہی پڑھ لی تونَماز نہ ہو گی۔

تین اَو قاتِ مَکرُو ہَہ:

(1) طُلُوعِ آفتاب سے لے کر کم از کم بيس مِنَٹ بعد تک (2) غُرُوبِ آفتاب سے کم از کم بيس مِنَٹ پہلے(3) نِصفُ النَّہار يعنی ضَحوَه کُبریٰ سے لے کر زَوالِ آفتاب تک۔ ان تينوں اَوقات ميں کوئی نَماز جائز نہيں نہ فرض نہ واجِب نہ نَفْل نہ قَضا۔ ہاں اگر اِس دن کی نَمازِعَصر نہيں پڑھی تھی اور مَکرُوہ وقت شُروع ہو گيا تو پڑھ لے البتَّہ اتنی تاخير کرنا حرام ہے ۔(عالمگیری ج 1ص52، دُرِّمُختار، رَدُّالْمُحتارج2ص37،بہارِ شریعت حصّہ 3 ص22)

(5) نیّت:نیّت دل کے پکّے ارادے کا نام ہے۔ (تَنْوِیرُ الْاَبْصَارج2 ص111) زَبان سے نیَّت کرنا ضَروری نہيں البتَّہ دل ميں نیَّت حاضِر ہوتے ہوئے زَبان سے کہہ لينا بہتر ہے۔(فتاوٰی عالمگيری ج1ص65)عَرَبی ميں کہنا بھی ضَروری نہيں اُردُو وغيرہ کسی بھی زَبان میں کہہ سکتے ہيں ۔( ملخص ازدُرِّ مُختار،ج 2، ص 113)

(6) تکبير تَحريمہ : يعنی نماز کو ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہہ کر شُرُوع کرنا ضَروری ہے ۔(بہارِ شریعت حصّہ 3 ص77)

نماز کی شرائط کی تفصیلات جاننے کے لئے اس ویب سائٹ کا وزٹ فرمائیں۔

Share