(19)…اصرار باطل (غلط بات پر ڈٹ جانا)
اصرار باطل کی تعریف:
’’نصیحت قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینا اِصرار باطل کہلاتا ہے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۷)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (وَیْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِیْمٍۙ(۷) یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸))(پ۲۵، الجاثیۃ: ۷، ۸) ترجمۂ کنزالایمان: ’’خرابی ہے ہر بڑے بہتان ہائے گنہگار کے لئے، اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے غرور کرتا گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی۔‘‘
مفسر شہیر حکیم الامت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی اپنی تفسیر ’’نور العرفان‘‘ میں ’’پھر ہٹ پر جمتا ہے‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : ’’معلوم ہوا کہ تکبر وہٹ دھرمی ایمان سے روکنے والی آڑ ہیں۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۸)
حدیث مبارکہ،گناہوں پر ڈٹے رہنے والے کی ہلاکت:
حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ہلاکت وبربادی ہے ان کے لئے جو نیکی کی بات سن کراُسے جھٹلا دیتے ہیں اور اُس پر عمل نہیں کرتے اور ہلاکت وبربادی ہے اُن کے لئے جو جان بوجھ کرگناہوں پر ڈٹے رہتے ہيں۔ ‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۸)
اصرار باطل کے بارے میں تنبیہ:
اِصرار باطل یعنی نصیحت قبول نہ کرنا، اہل حق سے بغض رکھنا اورناحق یعنی باطل اور غلط بات پر ڈٹ کر اہل حق کو اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دینانہایت ہی مذموم ، قبیح یعنی برا اور حرام فعل ہے،اس سے ہرمسلمان کو بچنا لازم ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۵۹)
اصرار باطل کے سات اسباب وعلاج:
(1)… اصرار باطل کاپہلا سبب تکبر ہے کہ اکثر تکبر کے سبب ہی بندہ اصرار باطل جیسی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے، اسی سبب کی وجہ سے شیطان اصرار باطل میں مبتلا ہو کر دائمی ذلت وخواری کا حق دار قرار پایا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ شیطان کے انجام پر غور کرے ،تکبر کا علاج کرےاور اپنے اند ر عاجزی پیدا کرے۔تکبر کی تباہ کاریوں ، اس کے علاج اوراس سےمتعلق مزید معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’تکبر‘‘کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔
(2)… اصرارِ باطل کادوسراسبب بغض و کینہ ہے۔اسی سبب کی وجہ سے بندہ حق قبول کرنے میں پس و پیش سے کام لیتا ہے اور اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کرتا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بزرگان دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کی سیر تِ طیبہ کے اِس پہلو کو مدنظر رکھےکہ بزرگان دین یہ نہیں دیکھتے تھے کہ’’ کون کہہ رہا ہے؟‘‘ بلکہ یہ دیکھتے تھے کہ’’ کیا کہہ رہا ہے‘‘نیز اپنے سینے کو مسلمانوں کے بغض و کینے سے پاک رکھنے کی کوشش کرے۔
(3)… اصرارِ باطل کاتیسرا سبب ذاتی مفادات کی حفاظت ہے۔کیوں کہ جب بندہ یہ محسوس کرتا ہے کہ ’’حق کی تائید کرنے سے ذاتی مفادات خطر ے میں پڑ جائیں گے جب کہ غلط کام پر اڑے رہنے سے میری ذات کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔‘‘ یہ ذہن میں رکھ کربندہ اس غلط کام کے لیے اپنی تمام تر توانائی صرف کرنے پر تیار ہو جاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا اور حق کی تائید کو ذاتی مفادات پر مقدم رکھے اور یہ ذہن بنائے کہ ’’ذاتی فائدے کے لیے غلط بات پر ڈٹے رہنے سے عارضی نفع تو حاصل کرنا ممکن ہے لیکن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضگی کے سبب رحمت الٰہی اوراس کی دیگر نعمتوں سے محروم کردیا گیا تو میرا کیا بنے گا ؟‘‘
(4)… اصرارِ باطل کاچوتھاسبب طلب شہرت و ناموری ہے۔بعض لوگ بدنامی کے ذریعے نام کما کر سستی شہرت حاصل کرتے ہیں چونکہ اصرارِ باطل بھی سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے لہٰذااس میں زیادہ رغبت پائی جاتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ یہ سوچےکہ’’غلط بات پر ڈٹے رہنے سےلوگوں میں وقتی شہرت تو مل جائے گی لیکن اُن کے دلوں سےمیر ی قدر ومنزلت بالکل ختم ہوجائے گی ،کیا یہ بہتر نہیں کہ اپنی غلطی تسلیم کرکے اورحق بات کو تسلیم کرکے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا حاصل کی جائے،اس طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے دنیاوآخرت میں سُرخُرو فرمائے گا۔‘‘
(5)… اصرارِ باطل کاپانچواں سبب ہاں میں ہاں ملانے اور چاپلوسی کرنےکی عادت ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ تَمَلُّقْ (یعنی چاپلوسی )کے نقصانات پیش نظر رکھے کہ چاپلوسی ایک قبیح اور معیوب کام ہے، چاپلوس شخص کی کوئی بھی دل سے عزت نہیں کرتا، چاپلوسی کا انجام ذلت ورسوائی ہے، چاپلوسی کی وجہ سے بسا اوقات کسی مسلمان کا شدید نقصان بھی ہوجاتا ہے، چاپلوسی میں اکثر اوقات بندہ جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ میں مبتلا ہوجاتاہے۔ وغیرہ وغیرہ
(6)… اصرارِ باطل کاچھٹاسبب اطاعت الٰہی کو ترک کردینا ہے۔اس کاعلاج ہے کہ بندہ اطاعت الٰہی کومقدم رکھےکیوں کہ بعض صورتوں میں اس سبب کا نتیجہ ایمان کی بربادی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
(7)…اصرارِ باطل کاساتواں سبب اتباعِ نفس ہےکیوں کہ بعض اوقا ت بندہ اپنی انانیت کی وجہ سے غلط بات پر جم جاتا ہے اور کسی طرح بھی اس سے دست بردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفس کی اس چال کو ناکام بناتے ہوئے حق بات کی تائید کرے اوراس حوالے سے اپنے نفس کی تربیت بھی کرے اور وقتاً فوقتاً نفس کا محاسبہ بھی کرتا رہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۶۱تا ۲۶۳)
[1] ۔۔۔۔۔۔ الحدیقۃالندیۃ، الثالث و الخمسون ۔۔۔ الخ، ج۲، ص۱۶۴ ملتقطاً۔
[2] ۔۔۔۔۔ مسند احمد، مسند عبداللہ بن عمرو بن العاص، ج۲، ص۶۸۲، حدیث:۷۰۶۲۔
Comments