مایوسی

(47)مایوسی

مایوسی کی تعریف:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت اور اس کےفضل واحسان سے خود کومحروم سمجھنا ’’مایوسی ‘‘ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۳۲۷)

آیت مبارکہ:

٭ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳))(پ۲۴، الزمر: ۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: ’’تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘

٭ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے: (قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ(۵۶))(پ۱۴، الحجر: ۵۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اپنے ربّ کی رحمت سے کون ناامید ہو مگر وہی جو گمراہ ہوئے۔‘‘

٭ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے: (لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ(۸۷)) (پ۱۳، یوسف: ۸۷) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بیشک اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ۔‘‘ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۳۲۷،۳۲۸ )

حدیث مبارکہ، مایوسی کبیرہ گناہ ہے:

حضور سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سوال کیا گیا :’’کبیرہ گناہ کون سے ہیں ؟‘‘ تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا، اس کی رحمت سے مایوس ہونا اور اس کی خفیہ تدبیر سے بے خوف رہنا اور یہی سب سے بڑا گناہ ہے۔‘‘[1] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۳۲۸)

مایوسی کاحکم:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت سے مایوس ہو کر گناہوں میں مشغول ہوجانا ناجائز وحرام اور کبیرہ گناہ ہے، رحمت الٰہی سے مایوسی بعض صورتوں میں کفر بھی ہے۔ چنانچہ شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تصنیف ’’کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب‘‘ صفحہ ۴۸۳پر فرماتے ہیں : ’’بعض اَوقات مختَلِف آفات، دُنیاوی مُعامَلات یا بیماری کے مُعالَجات و اَخراجا ت وغیرہ کے سلسلے میں آدَمی ہمّت ہار کرما یوس ہو جاتا ہے اِس طرح کی مایوسی کُفر نہیں۔رحمت سے مایوسی کے کفر ہونے کی صورتیں یہ ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو قادِر نہ سمجھے یا اللہ تَعَالٰی کو عالِم نہ سمجھے یا اللہ تَعَالٰی کو بخیل سمجھے۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۳۲۸،۲۲۹)

مایوسی کے تین اسباب و علاج:

(1)… مایوسی کا پہلا سبب جہالت ہے کہ بندہ اپنی جہالت اور کم علمی کے سبب رحمت الٰہی سے مایوسی جیسے موذی گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دنیوی علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم بھی حاصل کرے، قرآن وحدیث کا علم حاصل کرے، جہنم میں لے جانے والے اعمال اوران پر ملنے والے عذابات پر غور وفکر کرے تاکہ اس کے دل میں خوف آخرت پیدا ہو، جنت میں لے جانے والے اعمال اور ان پر ملنے والے عظیم اجروثواب پر نظر رکھے تاکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کاملہ پر اس کا یقین مزید پختہ ہوجائے اور مایوسی اس سے دور بھاگ جائے۔

(2)…مایوسی کا دوسرا سبب بے صبری ہے۔ کسی آزمائش یا مصیبت پر بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہوئے واویلا کرنے سے رحمت الٰہی سے مایوسی پیدا ہوتی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مصیبتوں پر صبر کرنے کی عادت ڈالے کیوں بے صبر ی کی وجہ سےنکلنے والے کلمات بسا اوقات ’’کفریات‘‘پر مشتمل ہوتے ہیں جو ایمان کو برباد کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ کسی بھی تکلیف یا مصیبت پر بندہ یہ مدنی ذہن بنائے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے اس آزمائش میں مبتلا کیا ہے تو میں اس پر بے صبری کا مظاہرہ کرکے اجر وثواب کیوں ضائع کروں ؟ بلکہ میں اس کی رحمت کاملہ پر نظر رکھوں اور اس مصیبت یا پریشانی سے نجات کے لیے اس کی بارگاہ میں التجا کروں۔

(3)… مایوسی کا تیسرا سبب دوسروں کی پر آسائش زندگی پر نظر رکھنا ہے۔جب بندہ کسی کو پرآسائش زندگی پر غور وفکر کرتا ہے تو اسے اپنی زندگی پر سخت تشویش ہوتی ہےیوں بندہ رحمت الٰہی سے مایوس ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ دوسروں پر نظر رکھنے کے بجائے اپنی زندگی پر غور وفکر کرے ، ربّ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کرتے ہوئے قناعت اختیار کرے،یہ مدنی ذہن بنائے کہ جس ربّ عَزَّ وَجَلَّ نے اسے پرآسائش زندگی عطا فرمائی ہے یقیناً وہ مجھے ویسی ہی زندگی عطا کرنے پر قادر ہے لیکن یہ اس کی مشیت ہے اور میں اس کی مشیت پر راضی ہوں۔ نیز بندہ اس بات پر بھی غور کرے کہ جو شخص دنیا میں جتنی بھی پرآسائش زندگی بسر کرے گا ہوسکتا ہے کل بروز قیامت اسے اتنا ہی سخت حساب وکتاب دینا پڑے، لہٰذا پرآسائش زندگی کی خواہش کرنے کے بجائے سادہ طرز زندگی اپنانے ہی میں عافیت ہے۔

(4)… مایوسی کا چوتھا سبب بری صحبت ہے۔جب بندہ ایسے دنیا دار لوگوں کی صحبت اختیار کرتا ہے جو خود مایوسی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی صحبت کی وجہ سے یہ بھی مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ سب سے پہلے ایسے لوگوں کی صحبت ترک کرکے نیک پرہیزگار اور متقی لوگوں کی صحبت اختیار کرے، اللہ والوں کے پاس بیٹھے تاکہ مایوسی کے سیاہ بادل چھٹ جائیں اور رحمت الٰہی پر یقین کی بارش نازل ہو۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّ وَجَلَّ تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول بھی ایک اچھی صحبت فراہم کرتا ہے۔ ہزاروں لوگ اس مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے، گناہوں بھری زندگی کو ترک کیا اور نیکیوں بھری زندگی گزارنے لگے۔ آپ بھی اس مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہیے، اپنے علاقے میں ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کیجئے، مدنی انعامات پر عمل کیجئے، جدول کے مطابق مدنی قافلوں میں سفر کیجئے۔ شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کے عطا کردہ اس مدنی مقصد کے تحت زندگی گزاریے کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ‘‘اپنی اصلاح کے لیے مدنی انعامات پر عمل اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کے لیے مدنی قافلوں میں سفر کرنا ہے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّ وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ہوکر ہزاروں لوگ گناہوں بھری زندگی سے تائب ہوکر آج نیکیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں ، (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۳۳۰تا۲۳۲)


[1] ۔۔۔۔ الزواجر، مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ، ج۱، ص۲۲۔

Share