غَنا

(32)غَنا (لوگوں سے بے نیازی)

غنا کی تعریف:

جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اُس سے نااُمید ہونا غنا ہے۔[1] (نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۶)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ پاک میں فرماتا ہے: (وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ(۴۸)) (پ۲۷، النجم: ۴۸) ترجمۂ کنزالایمان:’’ اور یہ کہ اُس نے غنٰی دی اور قناعت دی ۔‘‘(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۷)

(حدیث مبارکہ)مختصر سی نصیحت:

حضرت سیدنا ابو ایوب اَنصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوااورعرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے ایک مختصر سی نصیحت فرمایئے۔ ارشاد فرمایا:’’جب تم نماز پڑھو تو زندگی کی آخری نماز سمجھ کر پڑھواور ہرگز ایسی بات نہ کروجس سے تمہیں کل معذرت کرنی پڑےاور لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے مکمل ناامید ہوجاؤ۔‘‘[2](نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۷)

غنا کے بارے میں تنبیہ:

مسلمان کو چاہیے کہ وہ دنیا کی ذلیل دولت سے غَنا یعنی بے نیازی برتے اور قناعت اختیار کرے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۵۷)

غنا پیدا کرنے اور اس کا ذہن بنانے کےآٹھ( 8)طریقے:

(1)غناکے فضائل کا مطالعہ کیجئے: غنا کے متعلق تین فرامین مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:(۱)’’امیری زیادہ مال و اسباب سے نہیں بلکہ امیری دل کی غِنا سے ہے۔‘‘[3] (۲)حضرت سیدنا ابو ذرغفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہيں کہ مجھ سے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمايا: ’’اے ابو ذر! کيا تم کثرتِ مال کو غنا سمجھتے ہو؟‘‘ ميں نے عرض کی: جی ہاں! یارسولَ اللہ! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمايا: ’’کيا تم مال کی کمی کو فقرسمجھتے ہو؟‘‘ ميں نے عرض کی: جی ہاں! یارسولَ اللہ! آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمايا: ’’اصل غنا تو دل کی تونگری ہے۔‘‘[4] (۳)’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہےتواس کے نفس میں غنا اور اس کے دل میں تقویٰ ڈال دیتا ہے۔‘‘[5]

(2)غناسے متعلق بزرگانِ دِین کے اَقوال واَحوال پر غور کیجئے:اس کے لیے امام ابوطالب مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کی کتاب ’’قوت القلوب‘‘ اور امام محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِیکی کتاب ’’احیاء العلوم‘‘ اور امام ابو القاسم قشیری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کی کتاب ’’رسالۂ قشیریہ‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(3)اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر کامل یقین رکھیے:دنیا اور آخرت میں کامیابی کا بنیادی اُصول اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر کامل یقین رکھنا ہےکیونکہ بے یقینی کا ایک لمحہ کامیابی کے حصول کے لیے کئی سالوں کی جانے والی محنت پر پانی پھیر دیتا ہےجبکہ جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر کامل اور پختہ یقین رکھتا ہے وہ دوسروں سے بے نیاز رہتا ہےاور یہ یقین اس میں غنا کا جذبہ بیدار کرنے میں بے حد معاون ثابت ہوتا ہے۔

(4)غنا کی دعا کیجئے: دعا مؤمن کا ہتھیار اور عبادت کا مغز ہے ،یوں دعا کیجئے:یا ربِّ کریم!حضور نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک غنا کے صدقے مجھے بھی غنا کی دولت عطافرما۔آمین

(5)زُہد وقناعت اختیار کیجئے: زُہد دنیاسے بے رغبتی دلاتا ہے جبکہ قناعت تھوڑے پر راضی ہونے پر اُبھارتا ہے اور یہ دونوں چیزیں غنا پر معاون ثابت ہوتی ہیں کہ آدمی زُہد وقناعت اختیار کرکے دوسروں سے بے نیازہوجاتاہےاور تھوڑے پر راضی رہ کر دنیاسے کنارہ کشی اختیار کرلیتا ہے یوں وہ زُہد وقناعت کے ساتھ غنا کی دولت بھی سمیٹ لیتا ہے۔

(6)غنا اختیار کرنے والوں کی صحبت اختیار کیجئے:کہ جس طرح بُری صحبت اثر دکھاتی ہے یوں ہی اچھی صحبت بھی اثر دکھاتی ہے کہ آدمی جب اچھی صحبت میں رہتا ہے تو اسے بھی اچھے کام کرنے کا جذبہ ملتا ہے اور وہ اچھائی کا راستہ اختیار کرنے لگتا ہے۔

(7)مال ودولت کی حرص کو ختم کیجئے: مال ودولت کی حرص کو ختم کیجئے کہ یہ انسان کےلیے بہت ہی خطرناک ہے اگر اس کی روک تھام نہ کی جائے تو بسا اوقات یہ دُنیوی بربادیوں کے ساتھ ساتھ اُخروی ہلاکتوں کی طرف بھی لے جاتی ہےاور اسے ختم کرکے ہی غنا کی دولت حاصل ہوسکتی ہے۔

(8)غنا کے فوائد پر نظر کیجئے: ٭جس شخص کی نظر لوگوں کے مال واسباب پر نہیں ہوتی اور وہ لوگوں سے بے نیاز ہوتا ہے تو لوگ ایسے شخص کو پسند کرتے ہیں اور اس کے استغناء کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں۔٭غنا کی دولت اختیار کرنے والا مال ودولت کی حرص سے دور ہوجاتا ہے اور خوشدلی کے ساتھ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرتا ہے۔٭غنا اختیار کرنے والا بآسانی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرتا ہےاور فضول کاموں سے اجتناب کرتا ہے۔٭غنا کے سبب آدمی میں خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔٭غنا کے باعث آدمی دوسروں پر بھروسہ کرنا چھوڑ کر صرف اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر بھروسہ کرنے لگتا ہے۔٭غنا کے سبب زُہد وقناعت کی دولت بھی نصیب ہوتی ہے۔٭غنا کی وجہ سے آدمی بخل سے دُور ہوجاتا ہے۔٭غنا کے سبب سخاوت کی دولت نصیب ہوتی ہے۔(نجات دلانےوالےاعمال کی معلومات،صفحہ۲۶۰تا۲۶۲)


[1] ۔۔۔۔معجم کبیر، ۱۰ / ۱۳۹، حدیث: ۱۰۲۳۹۔

[2] ۔۔۔۔ابن ماجہ،کتاب الزھد، باب الحکمۃ، ۴ / ۴۵۵،حدیث:۴۲۱۷۔

[3] ۔۔۔۔بخاری ،کتاب الرقاق، باب الغنی غنی النفس،۴ / ۲۳۳،حدیث:۶۴۴۶۔

[4] ۔۔۔۔ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الفقر والزھد والقناعۃ، ۱ / ۳۷، حدیث: ۶۸۴۔

[5] ۔۔۔۔ابن حبان، کتاب التاریخ،باب بدء الخلق،ذکر سوال کلیم اللہ ۔۔۔الخ، ۸ / ۳۴، حديث: ۶۱۸۴۔

Share

Comments


Security Code