شرک سے دور رہیں

شِرک سے دور رہیں

سوال:شِرک کسے کہتے ہیں؟

جواب:شِرک کہتے ہیں کسی کو اللّٰہ تَعَالٰی کی اُلوہیّت میں شریک ماننا یعنی جس طرح اللّٰہتَعَالٰی کی ذات ہے اس کی مِثل کسی دوسرے کی ذات کو ماننایا کسی دوسرے کو عبادت کے لائق سمجھنا۔ مزید اس کو اس طرح سمجھیں کہ شِرک توحید کی ضِدّ ہے او رکسی شے کی حقیقت اس کی ضِدّ سے پہچانی جاتی ہے لہٰذا شِرک کی حقیقت جاننے کے لئے توحید کا مفہوم سمجھنا ضروری ہے ۔

’’توحید کا معنی اللّٰہ تَعَالٰی کی ذاتِ پاک کو اس کی ذات او رصفات میں شریک سے پاک ماننا یعنی جیسا اللّٰہ تَعَالٰی ہے ویسا ہم کسی کو نہ مانیں اگر کوئی اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کسی دوسرے کو ’’اللّٰہ‘‘تصوّر کرتا ہے تو وہ ذات میں شِرک کرتا ہے۔ اسی طرح اللّٰہ جیسی صفات کسی اور کے لئے ماننا یہ صفات میں شرک ہے۔‘‘

سوال:شِرک کی کتنی اقسام ہیں؟

جواب:شِرک کی تین اقسام ہیں:

(۱)جس طرح اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وُجود میں کسی کا محتاج نہیں ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا اس کی صفات بھی ہمیشہ سے ہیں ہمیشہ رہیں گی اس طرح کسی کا وُجود مانناشِرک ہے۔

(۲)جس طرح اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کائنات کا خالق ہے اسی طرح کسی اور کو کائنات کا خالق یا اس کی تخلیق میں شریک ماننا شِرک ہے۔

(۳)اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے علاوہ کسی کو عبادت کے لائق سمجھنا شِرک ہے۔

سوال:جائز اُمور کو شِرک کہنے والوں سے میل جول رکھنا کیسا؟

جواب:جو مسلمان کو مشرک و کافر کہے حدیث شریف میں آیا کہ کفر کہنے والے کی طرف لوٹتا ہے[1]اس لئے مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسوں سے جو بلاوجہ مسلمانوں کو بات بات پر شِرک و بدعت کے حکم لگاتے ہیں دور رہیں کہ حدیثِ مبارک میں بدمذہبوں سے دور رہنے اوران کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے،سلام کرنے وغیرہ دیگر معاملات سے منع فرمایا گیاہے۔(بنیادی عقائد اور معمولات اہلسنت،ص۱۱۶تا ۱۱۸)

حدیثِ مبارک:

حضور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’بد مذہب سے دور رہو اور ان کو اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔‘‘[2]



[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بيان حال إيمان من قال لأخيه المسلم:يا كافر،ص۵۱،حدیث:۶۰

[2] صحیح مسلم،مقدمة، باب النہی عن رویة عن الضعفاء۔۔۔الخ،ص۹،حدیث:۷

Share