سحری و اِفطار کا بیان

سحری و اِفطار کا بیان

حدیث ۱: بخاری ومسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’سحری کھاؤ کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ [1]

حدیث ۲: مسلم و ابو داود و ترمذی و نسائی و ابن خزیمہ عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں میں فرق سحری کا لقمہ ہے۔‘‘ [2]

حدیث ۳: طبرانی نے کبیر میں سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کی، کہ حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) نے فرمایا: ’’تین چیزوں میں برکت ہے، جماعت اور ثرید اور سحری میں ۔‘‘ [3]

حدیث ۴: طبرانی اوسط میں اور ابن حبان صحیح میں ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے راوی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: کہ ’’اﷲ (عَزَّوَجَلَّ) اور اُس کے فرشتے، سحری کھانے والوں پر دُرود بھیجتے ہیں۔‘‘ [4]

حدیث ۵: ابن ماجہ و ابن خزیمہ و بیہقی ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’سحری کھانے سے دن کے روزہ پر استعانت کرو اور قیلولہ سے رات کے قیام پر۔‘‘ [5]

حدیث ۶: نسائی باسناد حسن ایک صحابی سے راوی، کہتے ہیں میں حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) سحری تناول فرما رہے تھے، ارشاد فرمایا: ’’یہ برکت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے تمھیں دی تو اسے نہ چھوڑنا۔‘‘ [6]

حدیث ۷: طبرانی کبیر میں عبداﷲ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’تین شخصوں پر کھانے میں اِنْ شَاءَ اﷲُ تَعَالٰی حساب نہیں ، جبکہ حلال کھایا۔ روزہ دار اور سحری کھانے والا اور سرحد پر گھوڑا باندھنے والا۔‘‘ [7]

حدیث ۸تا۱۰: امام احمد ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’سحری کُل کی کُل برکت ہے اُسے نہ چھوڑنا، اگرچہ ایک گھونٹ پانی ہی پی لے کیونکہ سحری کھانے والوں پر اﷲ (عَزَّوَجَلَّ) اور اس کے فرشتے دُرود بھیجتے ہیں ۔‘‘ [8] نیز عبداﷲ بن عمرو سائب بن یزید و ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْسے بھی اسی قسم کی روایتیں آئیں ۔

حدیث ۱۱: بخاری و مسلم و ترمذی سہل بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ہمیشہ لوگ خیر کے ساتھ رہیں گے، جب تک افطار میں جلدی کریں گے۔‘‘ [9]

حدیث ۱۲: ابن حبان صحیح میں انھیں سے راوی، کہ فرمایا: ’’میری اُمت میری سنت پر رہے گی، جب تک افطار میں ستاروں کا انتظار نہ کرے۔‘‘ [10]

حدیث ۱۳: احمد و ترمذی و ابن خزیمہ و ابن حبان ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : کہ اﷲ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا: ’’میرے بندوں میں مجھے زیادہ پیارا وہ ہے، جو افطار میں جلدی کرتا ہے۔‘‘[11]

حدیث ۱۴: طبرانی اوسط میں یعلی بن مرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ فرمایا: ’’تین چیزوں کو اﷲ (عَزَّوَجَلَّ) محبوب رکھتا ہے۔ افطار میں جلدی کرنا اور سحری میں تاخیر اور نماز میں ہاتھ پر ہاتھ رکھنا۔‘‘ [12]

حدیث ۱۵: ابو داود و ابن خزیمہ و ابن حبان ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’یہ دین ہمیشہ غالب رہے گا، جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے کہ یہود و نصاریٰ تاخیر کرتے ہیں ۔‘‘ [13]

حدیث ۱۶: امام احمد و ابو داود و ترمذی و ابن ماجہ و دارمی سلمان بن عامر ضبی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’جب تم میں کوئی روزہ افطار کرے تو کھجور یا چھوہارے سے افطار کرے کہ وہ برکت ہے اور اگر نہ ملے تو پانی سے کہ وہ پاک کرنے والا ہے۔‘‘ [14]

حدیث ۱۷: ابو داود و ترمذی انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) نماز سے پہلے تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے، تر کھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں سے اور اگر یہ بھی نہ ہوتیں تو چند چلّو پانی پیتے۔‘‘ [15] ابو داود نے روایت کی، کہ حضور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) افطار کے وقت یہ دُعا پڑھتے۔

اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔ [16]

حدیث ۱۸: نسائی و ابن خزیمہ زید بن خالد جہنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ فرمایا: ’’جو روزہ دار کا روزہ افطار کرائے یا غازی کا سامان کر دے تو اوسے بھی اتنا ہی ملے گا۔‘‘ [17]

حدیث ۱۹: طبرانی کبیر میں سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی، کہ رسول اﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’جس نے حلال کھانے یا پانی سے روزہ افطار کرایا۔ فرشتے ماہِ رمضان کے اوقات میں اس کے لیے استغفار کرتے ہیں اور

جبرئیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام شبِ قدر میں اُس کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔‘‘ [18]

اور ایک روایت میں ہے، ’’جو حلال کمائی سے رمضان میں روزہ افطار کرائے، رمضان کی تمام راتوں میں فرشتے اس پر دُرود بھیجتے ہیں اور شبِ قدر میں جبرئیل اس سے مصافحہ کرتے ہیں ۔‘‘ [19]

اور ایک روایت میں ہے، ’’جو روزہ دار کو پانی پلائے گا، اﷲ تعالیٰ اُسے میرے حوض سے پلائے گا کہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔‘‘ [20] (بہارِ شریعت،حصہ۵جلداول،ص۹۹۹تا ۱۰۰۲)


[1] ’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الصوم، بابرکۃ السحور من غیر ایجاب، الحدیث: ۱۹۲۳، ج۱، ص۶۳۳۔

[2] ’’ صحیح مسلم‘‘، کتاب الصیام، باب فضل السحور۔۔۔ إلخ، الحدیث: ۱۰۹۶، ص۵۵۲۔

[3] ’’المعجم الکبیر‘‘، الحدیث: ۶۱۲۷، ج۶، ص۲۵۱۔

[4] ’’الإحسان بترتیب صحیح ابن حبان‘‘، کتاب الصوم، باب السحور، الحدیث: ۳۴۵۸، ج۵، ص۱۹۴۔

[5] ’’سنن ابن ماجہ‘‘، أبواب ماجاء في الصیام، باب ماجاء في السحور، الحدیث: ۱۶۹۳، ج۲، ص۳۲۱۔

[6] ’’السنن الکبری‘‘ للنسائي، کتاب الصیام، باب فضل السحور، الحدیث: ۲۴۷۲، ج۲، ص۷۹۔

[7] ’’المعجم الکبیر‘‘، الحدیث: ۱۲۰۱۲، ج۱۱، ص۲۸۵۔

[8] ’’المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي سعید الخدری، الحدیث: ۱۱۰۸۶، ج۴، ص۲۶۔

[9] ’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الصوم، باب تعجیل الإفطار، الحدیث: ۱۹۵۷، ج۱، ص۶۴۵۔

[10] ’’الإحسان بترتیب صحیح ابن حبان‘‘، کتاب الصوم، باب الإفطار و تعجیلہ، الحدیث: ۳۵۰۱، ج۵، ص۲۰۹۔

[11] ’’جامع الترمذي‘‘، أبواب الصوم ، باب ماجاء في تعجیل الإفطار، الحدیث: ۷۰۰، ج۲، ص۱۶۴۔

[12] ’’المعجم الأوسط‘‘، الحدیث: ۷۴۷۰، ج۵، ص۳۲۰۔

[13] ’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الصیام، باب ما یستحب من تعجیل الفطر، الحدیث: ۲۳۵۳، ج۲، ص۴۴۶۔

[14] ’’جامع الترمذي‘‘، أبواب الصوم باب ماجاء ما یستحب علیہ الإفطار، الحدیث: ۶۹۵، ج۲، ص۱۶۲۔

[15] ’’جامع الترمذي‘‘، ابواب ا لصوم، باب ماجاء ما یستحب علیہ الافطار، الحدیث: ۶۹۶، ج۲، ص۱۶۲۔

[16] ’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الصیام، باب القول عند الإفطار، الحدیث: ۲۳۵۸، ج۲، ص۴۴۷۔

[17] ’’شعب الإیمان‘‘، باب في الصیام، فصل فیمن فطر صائما، الحدیث: ۳۹۵۳، ج۳، ص۴۱۸۔

[18] ’’المعجم الکبیر‘‘، الحدیث: ۶۱۶۲، ج۶، ص۲۶۱۔

[19] ’’کنز العمال‘‘، کتاب الصوم، الحدیث: ۲۳۶۵۳، ج۸، ص۲۱۵۔

[20] ’’شعب الإیمان‘‘، باب في الصیام، فضائل شھر رمضان، الحدیث: ۳۶۰۸، ج۳، ص۳۰۵ ۔ ۳۰۶۔

Share