مکروہات کا بیان
احکام فقہیّہ
احکام فقہيہ: (۱) کپڑے یا داڑھی یا بدن کے ساتھ کھیلنا، (۲) کپڑا سمیٹنا، مثلاً سجدہ میں جاتے وقت آگے یا پيچھے سے اٹھا لینا، اگرچہ گرد سے بچانے کے ليے کیا ہو اور اگر بلا وجہ ہو تو اور زیادہ مکروہ، (۳) کپڑا لٹکانا، مثلاً سر یا مونڈھے پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹکتے ہوں، یہ سب مکروہ تحریمی ہيں۔ [1] (عامۂ کتب)
مسئلہ ۱: اگر کُرتے وغیرہ کی آستین میں ہاتھ نہ ڈالے، بلکہ پیٹھ کی طرف پھینک دی، جب بھی یہی حکم ہے۔[2] (مستفاد من الدر)
مسئلہ ۲: رومال یا شال یا رضائی یا چادر کے کنارے دونوں مونڈھوں سے لٹکتے ہوں، یہ ممنوع و مکروہ تحریمی ہے اور ایک کنارہ دوسرے مونڈھے پر ڈال دیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں اور اگر ایک ہی مونڈھے پر ڈالا اس طرح کہ ایک کنارہ پیٹھ پر لٹک رہا ہے دوسرا پیٹ پر، جیسے عموماً اس زمانہ میں مونڈھوں پر رومال رکھنے کا طریقہ ہے، تو یہ بھی مکروہ ہے۔[3] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۳: (۴) کوئی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی، یا (۵) دامن سميٹے نماز پڑھنا بھی مکروہ تحریمی ہے، خواہ پیشتر سے چڑھی ہو یا نماز میں چڑھائی۔ [4] (درمختار)
مسئلہ ۴: (۶) شدت کا پاخانہ پیشاب معلوم ہوتے وقت، یا (۷) غلبہ ریاح کے وقت نماز پڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔[5] حدیث میں ہے، ''جب جماعت قائم کی جائے اور کسی کو بیت الخلا جانا ہو، تو پہلے بیت الخلا کو جائے۔'' [6] اس حدیث کو ترمذی نے عبداﷲ بن ارقم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت کیا اور ابو داود و نَسائی و مالک نے بھی اس کے مثل روایت کی ہے۔
مسئلہ ۵: نماز شروع کرنے سے پیشتر اگر ان چیزوں کا غلبہ ہو تو وقت میں وسعت ہوتے ہوئے شروع ہی ممنوع و گناہ ہے، قضائے حاجت مقدم ہے، اگرچہ جماعت جاتی رہنے کا اندیشہ ہو اور اگر دیکھتا ہے کہ قضائے حاجت اور وضو کے بعد وقت جاتا رہے گا تو وقت کی رعایت مقدم ہے، نماز پڑھ لے اور اگر اثنائے نماز [7] میں یہ حالت پیدا ہو جائے اور وقت میں گنجائش ہو تو توڑ دینا واجب اور اگر اسی طرح پڑھ لی، تو گناہ گار ہوا۔[8] (ردالمحتار)
مسئلہ ۶: (۸) جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور نماز میں جوڑا باندھا، تو فاسد ہوگئی۔ [9]
مسئلہ ۷: (۹) کنکرياں ہٹانا مکروہ تحریمی ہے، مگر جس وقت کہ پورے طور پر بروجہ سُنت سجدہ ادا نہ ہوتا ہو، تو ایک بار کی اجازت ہے اور بچنا بہتر ہے اور اگر بغیر ہٹائے واجب ادا نہ ہوتا ہو تو ہٹانا واجب ہے، اگرچہ ایک بار سے زیادہ کی حاجت پڑے۔ [10] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۸: (۱۰) اُنگلیاں چٹکانا، (۱۱) انگلیوں کی قینچی باندھنا یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا، مکروہ تحریمی ہے۔[11](درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۹: نما زکے ليے جاتے وقت اور نماز کے انتظار میں بھی یہ دونوں چیزیں مکروہ ہیں اور اگر نہ نماز میں ہے، نہ توابع نماز میں تو کراہت نہیں، جب کہ کسی حاجت کے ليے ہوں۔ [12] (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۱۰: (۱۲) کمر پر ہاتھ رکھنا مکروہ تحریمی ہے، نماز کے علاوہ بھی کمر پر ہاتھ رکھنا نہ چاہیے۔[13] (درمختار)
مسئلہ ۱۱: (۱۳) اِدھر اُدھر مونھ پھیر کر دیکھنا مکروہ تحریمی ہے، کل چہرہ پھر گیا ہو یا بعض اور اگر مونھ نہ پھیرے، صرف کنکھیوں سے اِدھر اُدھر بِلا حاجت دیکھے، تو کراہت تنزیہی ہے اور نادراً کسی غرض صحیح سے ہو تو اصلاً حرج نہیں، (۱۴) نگاہ آسمان کی طرف اٹھانا بھی مکروہ تحریمی ہے۔
مسئلہ ۱۲: (۱۵) تشہد یا سجدوں کے درمیان میں کُتّے کی طرح بیٹھنا، یعنی گھٹنوں کو سینہ سے ملا کر دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر سرین کے بل بیٹھنا، (۱۶) مرد کا سجدہ میں کلائیوں کو بچھانا، (۱۷) کسی شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ یوہیں دوسرے شخص کو مصلّی کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس پر۔ [14] (درمختار)
مسئلہ ۱۳: اگر مصلّی اور اس شخص کے درمیان جس کا مونھ مصلّی کی طر ف ہے، فاصلہ ہو جب بھی کراہت ہے، مگر جب کہ کوئی شے درمیان میں حائل ہو کہ قیام میں بھی سامنا نہ ہوتا ہو توحرج نہیں اور اگر قیام میں مواجہہ ہو قعود میں نہ ہو، مثلاً دونوں کے درمیان میں ایک شخص مصلّی کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ گیا کہ اس صورت میں قعود میں مواجہہ نہ ہوگا، مگر قیام میں ہوگا، تو اب بھی کراہت ہے۔[15] (ردالمحتار)
مسئلہ ۱۴: (۱۸) کپڑے میں اس طرح لپٹ جانا کہ ہاتھ بھی باہر نہ ہو مکروہ تحریمی ہے، علاوہ نماز کے بھی بے ضرورت اس طرح کپڑے میں لپٹنا نہ چاہیے اور خطرہ کی جگہ سخت ممنوع ہے۔[16] (درمختار)
مسئلہ ۱۵: (۱۹) اعتجار یعنی پگڑی اس طرح باندھنا کہ بیچ سر پر نہ ہو،[17] مکروہ تحریمی ہے، نماز کے علاوہ بھی اس طرح عمامہ باندھنا مکروہ ہے۔ (۲۰) یوہیں ناک اور مونھ کو چُھپانا، (۲۱) اور بے ضرورت کھنکار نکالنا، یہ سب مکروہ تحریمی ہیں۔ [18] (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۱۶: (۲۲) نما زمیں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رُکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رُکے تو داہنا یا بایاں ہاتھ مونھ پر رکھ دے یا آستین سے مونھ چھپالے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔[19] (مراقی الفلاح)
فائدہ: انبیاء عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماس سے محفوظ ہیں، اس ليے کہ اس میں شیطانی مداخلت ہے۔
نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کہ ''جماہی شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ممکن ہو روکے۔'' [20]اس حدیث کو امام بخاری و مسلم نے صحیحین میں روایت کیا، بلکہ بعض روایتوں میں ہے، کہ ''شیطان مونھ میں گُھس جاتا ہے۔'' [21] بعض میں ہے، ''شیطان دیکھ کر ہنستا ہے۔'' [22]
علماء فرماتے ہيں: کہ ''جو جماہی ميں مونھ کھول ديتا ہے، شيطان اس کے مونھ ميں تھوک ديتا ہے اور وہ جو قاہ قاہ کی آواز آتی ہے، وہ شیطان کا قہقہہ ہے کہ اس کا مونھ بگڑا دیکھ کر ٹھٹھا لگاتا ہے اور وہ جو رطوبت نکلتی ہے، وہ شیطان کا تھوک ہے۔'' اس کے روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب آتی معلوم ہو تو دل میں خیال کرے کہ انبیاء عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماس سے محفوظ ہیں، فوراً رُک جائے گی۔[23] (ردالمحتار)
مسئلہ ۱۷: (۲۳) جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو، اسے پہن کر نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ نماز کے علاوہ بھی ایسا کپڑا پہننا، ناجائز ہے۔ (۲۴) یوہیں مصلّی [24]کے سر پر یعنی چھت ميں ہو یا معلّق [25] ہو، یا (۲۵) محل سجود [26] میں ہو، کہ اس پر سجدہ واقع ہو، تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی (۲۶) یوہیں مصلّی کے آگے، یا (۲۷) داہنے، یا (۲۸)بائیں تصویر کا ہونا، مکروہ تحریمی ہے، (۲۹) اور پسِ پُشت [27]ہونا بھی مکروہ ہے، اگرچہ ان تینوں صورتوں سے کم اور ان چاروں صورتوں میں کراہت اس وقت ہے کہ تصویر آگے پیچھے دہنے بائیں معلق ہو، یا نصب ہو یا دیوار وغیرہ میں منقوش ہو، اگر فرش میں ہے اور اس پر سجدہ نہیں، تو کراہت نہیں۔ اگر تصویر غیر جاندار کی ہے، جیسے پہاڑ دریا وغیرہا کی، تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ [28] (عامۂ کتب)
مسئلہ ۱۸: اگر تصویر ذلت کی جگہ ہو، مثلاً جوتیاں اُتارنے کی جگہ يا اور کسی جگہ فرش پر کہ لوگ اسے روندتے ہوں يا تکیے پر کہ زانو وغیرہ کے نیچے رکھا جاتا ہو، تو ایسی تصویر مکان میں ہونے سے کراہت نہیں، نہ اس سے نماز میں کراہت آئے، جب کہ سجدہ اس پر نہ ہو۔ [29] (درمختاروغیرہ)
مسئلہ ۱۹: جس تکیہ پر تصویر ہو، اسے منصوب[30] کرنا پڑا ہوا نہ رکھنا، اعزاز تصویر میں داخل ہوگا اور اس طرح ہونا نماز کو بھی مکروہ کردے گا۔[31] (درمختار)
مسئلہ ۲۰: اگر ہاتھ میں یا اور کسی جگہ بدن پر تصویر ہو، مگر کپڑوں سے چھپی ہو، یا انگوٹھی پر چھوٹی تصویر منقوش ہو، یا آگے، پیچھے، دہنے، بائیں، اوپر، نیچے کسی جگہ چھوٹی تصویر ہو یعنی اتنی کہ اس کو زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو اعضا کی تفصیل نہ دکھائی دے، یا پاؤں کے نیچے، یا بیٹھنے کی جگہ ہو، تو ان سب صورتوں میں نماز مکروہ نہیں۔[32] (درمختار)
مسئلہ ۲۱: تصویر سر بریدہ یا جس کا چہرہ مٹا دیا ہو، مثلاً کاغذ یا کپڑے یا دیوار پر ہو تو اس پر روشنائی پھیر دی ہو یا اس کے سر یا چہرے کو کھرچ ڈالا یا دھو ڈالا ہو، کراہت نہیں۔ [33] (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۲: اگر تصویر کا سر کاٹا ہو مگر سر اپنی جگہ پر لگا ہوا ہے ہنوز[34] جدا نہ ہوا، تو بھی کراہت ہے۔ مثلاً کپڑے پر تصویر تھی، اس کی گردن پر سلائی کر دی کہ مثل طوق کے بن گئی۔ [35] (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۳: مٹانے میں صرف چہرہ کا مٹانا کراہت سے بچنے کے ليے کافی ہے، اگر آنکھ یا بھوں، ہاتھ، پاؤں جُدا کر ليے گئے تو اس سے کراہت دفع نہ ہوگی۔[36] (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۴: تھیلی یا جیب میں تصویر چھپی ہوئی ہو، تو نماز میں کراہت نہیں۔[37] (درمختار)
مسئلہ ۲۵: تصویر والا کپڑا پہنے ہوئے ہے اور اس پر کوئی دوسرا کپڑا اور پہن لیا کہ تصویر چھپ گئی، تو اب نماز مکروہ نہ ہوگی۔[38] (ردالمحتار)
مسئلہ ۲۶: یوں تو تصویر جب چھوٹی نہ ہو اور موضع اہانت [39] میں نہ ہو، اس پر پردہ نہ ہو، تو ہر حالت میں اس کے سبب نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے، مگر سب سے بڑھ کر کراہت اس صورت میں ہے، جب تصویر مصلّی کے آگے قبلہ کو ہو، پھر وہ کہ سر کے اوپر ہو، اس کے بعد وہ کہ داہنے بائیں دیوار پر ہو، پھر وہ کہ پیچھے ہو دیوار یا پردہ پر۔ [40] (ردالمحتار، عالمگيری)
مسئلہ ۲۷: یہ احکام تو نماز کے ہیں، رہا تصویروں کا رکھنا اس کی نسبت صحیح حدیث میں ارشاد ہوا کہ ''جس گھر میں کُتّا ہو یا تصویر ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔'' [41] یعنی جب کہ توہین کے ساتھ نہ ہوں اور نہ اتنی چھوٹی تصویریں ہوں۔
مسئلہ ۲۸: روپے اشرفی اور دیگر سکّے کی تصویریں بھی فرشتوں کے داخل ہونے سے مانع ہیں یا نہیں۔ امام قاضی عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ نہیں اور ہمارے علمائے کرام کے کلمات سے بھی یہی ظاہر ہے۔ [42] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۲۹: یہ احکام تو تصویر کے رکھنے میں ہیں کہ صورت اہانت و ضرورت وغیرہما مستثنیٰ ہیں، رہا تصویر بنانا یا بنوانا، وہ بہرحال حرام ہے۔[43] (ردالمحتار) خواہ دستی [44]ہو یا عکسی[45] ، دونوں کا ایک حکم ہے۔
مسئلہ ۳۰: (۳۰) اُلٹا قرآن مجید پڑھنا، (۳۱) کسی و اجب کو ترک کرنا مکروہ تحریمی ہے، مثلاً رکوع و سجود میں پیٹھ سیدھی نہ کرنا، یوہیں قومہ اور جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلا جانا، (۳۲) قیام کے علاوہ اور کسی موقع پر قرآن مجید پڑھنا، یا (۳۳) رکوع میں قراء ت ختم کرنا، (۳۴) امام سے پہلے مقتدی کا رکوع و سجود وغیرہ میں جانا يا اس سے پہلے سر اٹھانا۔
مسئلہ ۳۱: (۳۵) صرف پاجامہ یا تہبند پہن کر نماز پڑھی اور کُرتا یا چادر موجود ہے، تو نماز مکروہ تحریمی ہے اور جو دوسرا کپڑا نہیں، تو معافی ہے۔[46] (عالمگیری، غنیہ)
مسئلہ ۳۲: (۳۶) امام کو کسی آنے والے کی خاطر نماز کا طول دینا مکروہ تحریمی ہے، اگر اس کو پہچانتا ہو اور اس کی خاطر مد نظر ہو اور اگر نماز پر اس کی اعانت کے ليے بقدر ایک دو تسبیح کے طول دیا تو کراہت نہیں۔ [47] (عالمگیری) (۳۷) جلدی میں صف کے پیچھے ہی سے اﷲ اکبر کہہ کرشامل ہوگیا، پھر صف میں داخل ہوا، یہ مکروہ تحریمی ہے۔[48] (عالمگیری)
مسئلہ ۳۳: (۳۸) زمین مغصوب[49] ، یا (۳۹) پرائے کھیت میں جس میں زراعت موجود ہے يا جُتے ہوئے کھیت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، (۴۰) قبر کا سامنے ہونا، اگر مصلّی و قبر کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو تو مکروہ تحریمی ہے۔ [50] (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۳۴: (۴۱) کفار کے عبادت خانوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے کہ وہ شیاطین کی جگہ ہيں اور ظاہر کراہت تحریم۔[51] (بحر) بلکہ ان میں جانا بھی ممنوع ہے۔ [52] (ردالمحتار)
مسئلہ ۳۵: (۴۲) اُلٹا کپڑا پہن کر یا اوڑھ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور ظاہر تحریم۔ (۴۳) یوہیں انگرکھے کے بند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا، اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی۔ یہاں تک تو وہ مکروہات بیان ہوئے جن کا مکروہ تحریمی ہونا کتب معتبرہ میں مذکور ہے، بلکہ اسی پر اعتماد کیا ہے، اب بعض دیگر مکروہات بیان کيے جاتے ہیں کہ ان میں اکثر کا مکروہ تنزیہی ہونا مصرح ہے اور بعض میں اختلاف ہے، مگر راجح تنزیہی ہے۔ (۱) سجدہ یا رکوع میں بلا ضرورت تین تسبیح سے کم کہنا، حدیث میں اسی کو مرغ کی سی ٹھونگ مارنا فرمایا، ہاں تنگی وقت یا ریل چلے جانے کے خوف سے ہو تو حرج نہیں اور اگر مقتدی تین تسبیحیں نہ کہنے پایا تھا کہ امام نے سر اٹھا لیا تو امام کا ساتھ دے۔
مسئلہ ۳۶: (۲) کام کاج کے کپڑوں سے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے، جب کہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں ورنہ کراہت نہیں۔ [53] (متون)
مسئلہ ۳۷: (۳) مونھ میں کوئی چیز ليے ہوئے نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ ہے، جب کہ قراء ت سے مانع نہ ہو اور اگر مانع قراء ت ہو، مثلاً آواز ہی نہ نکلے یا اس قسم کے الفاظ نکلیں کہ قرآن کے نہ ہوں، تو نماز فاسد ہو جائے گی۔[54] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۳۸: (۴) سُستی سے ننگے سر نماز پڑھنا یعنی ٹوپی پہننا بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو، مکروہ تنزیہی ہے اور اگر تحقیر نماز مقصود ہے، مثلاً نماز کوئی ایسی مہتم بالشان [55] چیز نہیں جس کے ليے ٹوپی، عمامہ پہنا جائے تو یہ کفر ہے اور خشوع خضوع کے ليے سر برہنہ پڑھی، تو مستحب ہے۔[56] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۳۹: نماز میں ٹوپی گِر پڑی تو اٹھا لینا افضل ہے، جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ پڑے، ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی اور بار بار اٹھانی پڑے، تو چھوڑ دے اور نہ اٹھانے سے خضوع مقصود ہو، تو نہ اٹھانا افضل ہے۔[57] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۴۰: (۵) پیشانی سے خاک یا گھاس چھڑانا مکروہ ہے، جب کہ ان کی وجہ سے نماز میں تشویش نہ ہو اور تکبّر مقصود ہو تو کراہت تحریمی ہے اور اگر تکلیف دہ ہوں یا خیال بٹتا ہو تو حرج نہیں اور نماز کے بعد چھڑانے میں تو مطلقاً مضایقہ نہیں بلکہ چاہیے، تاکہ ریا نہ آنے پائے۔[58] (عالمگیری)
مسئلہ ۴۱: یوہیں حاجت کے وقت پیشانی سے پسینہ پوچھنا، بلکہ ہر وہ عمل قلیل کہ مصلّی کے ليے مفید ہو جائز ہے اور جو مفید نہ ہو، مکروہ ہے۔[59](عالمگیری)
مسئلہ ۴۲: نماز میں ناک سے پانی بہا اس کو پونچھ لینا، زمین پر گرنے سے بہتر ہے اور اگر مسجد میں ہے تو ضرور ہے۔ [60] (عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ ۴۳: (۶) نماز میں اُنگلیوں پر آیتوں اور سورتوں اور تسبیحات کا گننا مکروہ ہے، نماز فرض ہو خواہ نفل اور دل میں شمار رکھنا يا پوروں کو دبانے سے تعداد محفوظ رکھنا اور سب اُنگلیاں بطورِ مسنون اپنی جگہ پر ہوں، اس میں کچھ حرج نہیں، مگر خلافِ اَولیٰ ہے کہ دل دوسری طرف متوجہ ہوگا اور زبان سے گننا مفسد نماز ہے۔ [61] (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۴۴: نماز کے علاوہ انگلیوں پر شمار کرنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ بعض احادیث ميں عقدِ انامل[62] کا حکم ہے اور یہ کہ اُنگلیوں سے سوال ہوگا اور وہ بولیں گی۔ [63] (ردالمحتار، حلیہ)
مسئلہ ۴۵: تسبیح رکھنے میں حرج نہیں، جب کہ ریا کے ليے نہ ہو۔ [64] (ردالمحتار)
مسئلہ ۴۶: (۷) ہاتھ یا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دینا، مکروہ ہے۔[65] (درمختار)
مسئلہ ۴۷: (۸) نماز میں بغیر عذر چار زانو بیٹھنا مکروہ ہے اور عذر ہو تو حرج نہیں اور علاوہ نماز کے اس نشست میں کوئی حرج نہیں۔[66] (درمختار)
مسئلہ ۴۸: (۹) دامن یا آستین سے اپنے کو ہوا پہنچانا مکروہ ہے۔ [67] (عالمگیری) جب کہ دو ایک بار ہو۔ [68] (مراقی الفلاح) یہ اس قول کی بنا پر کہ ایک رکن میں تین بار حرکت کو مفسد نماز کہا اور پنکھا جھلنا مفسد نماز ہے کہ دور سے دیکھنے والا سمجھے گا کہ نماز میں نہیں۔[69] (منتقے، ذخیرہ، محیط رضوی، طحطاوی علی مراقی الفلاح)
مسئلہ ۴۹: (۱۰) اسبال یعنی کپڑا حد معتاد سے بافراط دراز رکھنا منع ہے، نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ''جب نماز پڑھو تو لٹکتے کپڑے کو اٹھا لو کہ اس میں سے جو شے زمین کو پہنچے گی، وہ نار میں ہے۔'' [70]اس حدیث کو بُخاری نے تاریخ میں اور طبرانی نے کبیر میں ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمسے روایت کیا۔دامنوں اور پائچوں میں اسبال یہ ہے کہ ٹخنوں سے نیچے ہوں اور آستینوں میں انگلیوں سے نیچے اور عمامہ میں یہ کہ بیٹھنے میں دبے۔
مسئلہ ۵۰: (۱۱) انگڑائی لینا (۱۲) اور بالقصد کھانسنا، یا (۱۳) کھنکارنا مکروہ ہے اور اگر طبیعت دفع کر رہی ہے تو حرج نہیں (۱۴) اور نماز میں تھوکنا بھی مکروہ ہے۔ [71] (عالمگیری) طحطاوی علی مراقی الفلاح میں انگڑائی کو فرمایا ظاہراً مکروہ تنزیہی ہے۔ [72]
مسئلہ ۵۱: (۱۵) صف میں منفرد [73] کو کھڑا ہونا مکروہ ہے، کہ قیام و قعود وغیرہ افعال لوگوں کے مخالف ادا کریگا۔ (۱۶) یوہیں مقتدی کو صف کے پیچھے تنہا کھڑا ہونا مکروہ ہے، جب کہ صف میں جگہ موجود ہو اور اگر صف میں جگہ نہ ہو تو حرج نہیں اور اگر کسی کو صف میں سے کھینچ لے اور اس کے ساتھ کھڑا ہو تو یہ بہتر ہے، مگر یہ خیال رہے کہ جس کو کھینچے وہ اس مسئلہ سے واقف ہو کہ کہیں اس کے کھینچنے سے اپنی نماز نہ توڑ دے۔ [74](عالمگیری) اور چاہیے یہ کہ یہ کسی کو اشارہ کرے اور اسے یہ چاہیے کہ پیچھے نہ ہٹے، اس پر سے کراہت دفع ہوگئی۔ [75] (فتح القدیر)
مسئلہ ۵۲: (۱۷) فرض کی ایک رکعت میں کسی آیت کو بار بار پڑھنا حالت اختیار میں مکروہ ہے اور عذر سے ہو تو حرج نہیں۔ (۱۸) یوہیں ایک سورت کو بار بار پڑھنا بھی مکروہ ہے۔ [76] (عالمگیری، غنیہ)
مسئلہ ۵۳: (۱۹) سجدہ کو جاتے وقت گھٹنے سے پہلے ہاتھ رکھنا، (۲۰) اور اٹھتے وقت ہاتھ سے پہلے گھٹنے اٹھانا، بلا عذر مکروہ ہے۔ [77] (منیہ)
مسئلہ ۵۴: (۲۱) رکوع میں سر کو پشت سے اونچا يا نیچا کرنا، مکروہ ہے۔ [78] (منیہ)
مسئلہ ۵۵: (۲۲) بسم اﷲ و تعوذ و ثنا اور آمین زور سے کہنا، يا (۲۳) اذکار نماز کو ان کی جگہ سے ہٹا کر پڑھنا، مکروہ ہے۔ [79] (غنیہ، عالمگیری) مسئلہ ۵۶: (۲۴) بغیر عذر دیوار یا عصا پر ٹیک لگانا مکروہ ہے اور عذر سے ہو تو حرج نہیں، بلکہ فرض و واجب و سنت فجر کے قیام میں اس پر ٹيک لگا کر کھڑا ہونا فرض ہے جب کہ بغیر اس کے قیام نہ ہوسکے، جیسا کہ بحث قیام میں ذکر ہوا۔ [80] (غنیہ وغیرہا)
مسئلہ ۵۷: (۲۵) رکوع میں گھٹنوں پر، (۲۶) اور سجدوں میں زمین پر ہاتھ نہ رکھنا، مکروہ ہے۔[81] (عالمگیری)
مسئلہ ۵۸: (۲۷) عمامہ کو سر سے اتار کر زمین پر رکھ دینا، یا (۲۸) زمین سے اٹھا کر سر پر رکھ لینا مفسد نماز نہیں، البتہ مکروہ ہے۔[82] (عالمگیری)
مسئلہ ۵۹: (۲۹) آستین کوبچھا کر سجدہ کرنا تاکہ چہرہ پر خاک نہ لگے مکروہ ہے اور براہِ تکبّر ہو تو کراہت تحریم اور گرمی سے بچنے کے ليے کپڑے پر سجدہ کیا، تو حرج نہیں۔[83] (عالمگیری)
مسئلہ ۶۰: آیت رحمت پر سوال کرنا اور آیت عذاب پر پناہ مانگنا، منفرد نفل پڑھنے والے کے ليے جائز ہے۔ (۳۰) امام و مقتدی کو مکروہ۔[84] (عالمگیری) اور اگر مقتدیوں پر ثقل کا باعث ہو تو امام کو مکروہ تحریمی۔
مسئلہ ۶۱: (۳۱) داہنے بائیں جھومنا مکروہ ہے اور تراوح یعنی کبھی ایک پاؤں پر زور دیا کبھی دوسرے پر یہ سُنّت ہے۔[85] (حلیہ)
مسئلہ ۶۲: (۳۲) اٹھتے وقت آگے پیچھے پاؤں اٹھانا مکروہ ہے اور سجدہ کو جاتے وقت داہنی جانب زور دینا اور اٹھتے وقت بائیں پر زور دینا، مستحب ہے۔[86] (عالمگیری)
مسئلہ ۶۳: (۳۳) نماز میں آنکھ بند رکھنا مکروہ ہے، مگر جب کھلی رہنے میں خشوع نہ ہوتا ہو تو بند کرنے میں حرج نہیں، بلکہ بہتر ہے۔[87] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۶۴: (۳۴) سجدہ وغیرہ میں قبلہ سے انگلیوں کو پھیر دینا، مکروہ ہے۔[88] (عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ ۶۵: جوں یا مچھر جب ایذا پہنچاتے ہوں تو پکڑ کر مار ڈالنے میں حرج نہیں۔[89] (غنیہ) یعنی جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ ہو۔
مسئلہ ۶۶: (۳۵) امام کو تنہا محراب میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور اگر باہر کھڑا ہوا سجدہ محراب میں کیا یا وہ تنہا نہ ہو بلکہ اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی محراب کے اندر ہوں تو حرج نہیں۔ یوہیں اگر مقتدیوں پر مسجد تنگ ہو تو بھی محراب میں کھڑا ہونا مکروہ نہیں۔[90] (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۶۷: (۳۶) امام کو دروں میں کھڑا ہونا بھی مکروہ ہے، (۳۷) یوہیں امام جماعت اولیٰ کو مسجد کے زاویہ و جانب میں کھڑا ہونا بھی مکروہ، اسے سُنّت یہ ہے کہ وسط میں کھڑا ہو اور اسی وسط کا نام محراب ہے، خواہ وہاں طاق معروف ہو یا نہ ہو تو اگر وسط چھوڑ کر دوسری جگہ کھڑا ہوا اگرچہ اس کے دونوں طرف صف کے برابر برابر حصے ہوں، مکروہ ہے۔ [91] (ردالمحتار)
مسئلہ ۶۸: (۳۸) امام کا تنہا بلند جگہ کھڑا ہونا مکروہ ہے، بلندی کی مقدار یہ ہے کہ دیکھنے میں اس کی اونچائی ظاہر ممتاز ہو۔ پھر یہ بلندی اگر قلیل ہو تو کراہت تنزیہ ورنہ ظاہر تحریم۔ (۳۹) امام نیچے ہو اور مقتدی بلند جگہ پر، یہ بھی مکروہ و خلافِ سُنت ہے۔ [92] (درمختار وغيرہ)
مسئلہ ۶۹: (۴۰) کعبۂ معظمہ اور مسجد کی چھت پر نما زپڑھنا مکروہ ہے، کہ اس میں ترک تعظیم ہے۔[93] (عالمگیری)
مسئلہ ۷۰: (۴۱) مسجد میں کوئی جگہ اپنے ليے خاص کر لینا، کہ وہیں نماز پڑھے یہ مکروہ ہے۔[94] (عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ ۷۱: کوئی شخص کھڑا یا بیٹھا باتیں کر رہا ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کراہت نہیں، جب کہ باتوں سے دل بٹنے کا خوف نہ ہو۔ مصحف شریف اور تلوار کے پیچھے اور سونے والے کے پیچھے نماز پڑھنا، مکروہ نہیں۔ [95] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۷۲: (۴۲) تلوار و کمان وغیرہ حمائل کيے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے، جب کہ ان کی حرکت سے دل بٹے ورنہ حرج نہیں۔[96] (عالمگیری)
مسئلہ ۷۳: (۴۳) جلتی آگ نمازی کے آگے ہونا باعث کراہت ہے، شمع یا چراغ میں کراہت نہیں۔[97] (عالمگیری)
مسئلہ ۷۴: (۴۴) ہاتھ میں کوئی ایسا مال ہو جس کے روکنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس کو ليے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے، مگر جب ایسی جگہ ہو کہ بغیر اس کے حفاظت نا ممکن ہو، (۴۵) سامنے پاخانہ وغیرہ نجاست ہونا یا ایسی جگہ نماز پڑھنا کہ وہ مظنئہ نجاست ہو، مکروہ ہے۔[98] (عالمگیری، ردالمحتار)
مسئلہ ۷۵: (۴۶) سجدہ میں ران کو پیٹ سے چپکا دینا، یا (۴۷) ہاتھ سے بغیر عذر مکھی پسو اڑانا مکروہ ہے۔ [99] (عالمگیری) مگر عورت سجدہ میں ران پیٹ سے مِلا دے گی۔
مسئلہ ۷۶: قالین اور بچھونوں پر نماز پڑھنے میں حرج نہیں، جب کہ اتنے نرم اور موٹے نہ ہوں کہ سجدہ میں پیشانی نہ ٹھہرے، ورنہ نما زنہ ہو گی۔[100] (غنیہ)
مسئلہ ۷۷: (۴۸) ایسی چیز کے سامنے جو دل کو مشغول رکھے نماز مکروہ ہے، مثلاً زینت اور لہو و لعب وغیرہ۔
مسئلہ ۷۸: (۴۹) نماز کے ليے دوڑنا مکروہ ہے۔[101] (ردالمحتار)
مسئلہ ۷۹: (۵۰) عام راستہ، (۵۱) کوڑا ڈالنے کی جگہ، (۵۲) مذبح،[102](۵۳) قبرستان، (۵۴) غسل خانہ،
(۵۵) حمام، (۵۶) نالا، (۵۷) مویشی خانہ خصوصاً اونٹ باندھنے کی جگہ، (۵۸) اصطبل،[103] (۵۹) پاخانہ کی چھت، (۶۰) اور صحرا میں بلا سُترہ کے جب کہ خوف ہو کہ آگے سے لوگ گزریں گے ان مواضع [104]میں نماز مکروہ ہے۔[105] (درمختار وغیرہ)
مسئلہ ۸۰: مقبرہ میں جو جگہ نماز کے ليے مقرر ہو اور اس میں قبر نہ ہو تو وہاں نماز میں حرج نہیں اور کراہت اس وقت ہے کہ قبر سامنے ہو اور مصلّی اور قبر کے درمیان کوئی شے سُترہ کی قدر حائل نہ ہو ورنہ اگر قبر دہنے بائیں یا پیچھے ہو یا بقدر سُترہ کوئی چیز حائل ہو، تو کچھ بھی کراہت نہیں۔ [106] (عالمگیری، غنیہ)
مسئلہ ۸۱: ایک زمین مسلمان کی ہو دوسری کافر کی، تو مسلمان کی زمین پر نماز پڑھے، اگر کھیتی نہ ہو ورنہ راستہ پر پڑھے کافر کی زمین پر نہ پڑھے اور اگر زمین میں زراعت ہے، مگر اس میں اور مالک زمین میں دوستی ہے کہ اسے ناگوار نہ ہوگا تو پڑھ سکتا ہے۔ [107] (ردالمحتار)
مسئلہ ۸۲: سانپ وغیرہ کے مارنے کے ليے جب کہ ایذا کا اندیشہ صحیح ہو يا کوئی جانور بھاگ گیا اس کے پکڑنے کے ليے يا بکریوں پر بھیڑیے کے حملہ کرنے کے خوف سے نماز توڑ دینا جائز ہے۔ یوہیں اپنے یا پرائے ایک درہم کے نقصان کا خوف ہو، مثلاً دُودھ اُبل جائے گا یا گوشت ترکاری روٹی وغیرہ جل جانے کا خوف ہو يا ایک درہم کی کوئی چیز چور اُچکا لے بھاگا، ان صورتوں میں نماز توڑ دینے کی اجازت ہے۔[108] (درمختار، عالمگیری)
مسئلہ ۸۳: پاخانہ پیشاب معلوم ہوا یا کپڑے یا بدن میں اتنی نجاست لگی دیکھی کہ مانع نماز نہ ہو، یا اس کو کسی اجنبی عورت نے چھو دیا تو نماز توڑ دینا مستحب ہے، بشرطیکہ وقت و جماعت نہ فوت ہو اور پاخانہ پیشاب کی حاجت شدید معلوم ہونے میں تو جماعت کے فوت ہو جانے کا بھی خیال نہ کیا جائے گا، البتہ فوت وقت کا لحاظ ہوگا۔ [109] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۸۴: کوئی مصیبت زدہ فریاد کر رہا ہو، اسی نمازی کو پُکار رہا ہو یا مطلقاً کسی شخص کو پُکارتا ہو یا کوئی ڈوب رہا ہو یا آگ سے جل جائے گا یا اندھا راہ گیر کوئيں میں گرا چاہتا ہو، ان سب صورتوں میں توڑ دینا واجب ہے، جب کہ یہ اس کے بچانے پر قادر ہو۔ [110] (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ ۸۵: ماں باپ، دادا دادی وغیرہ اصول کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا جائز نہیں، البتہ اگر ان کا پُکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو، جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پُکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انھیں معلوم نہ ہو اور پُکارا تو توڑ دے اور جواب دے، اگرچہ معمولی طور سے بلائیں۔[111] (درمختار، ردالمحتار) (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ سوم،صفحہ۶۲۴تا ۶۳۸)
[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ... إلخ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۵ ۔ ۱۰۶.
[2] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج۲، ص۴۸۸.
[3] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في الکراہۃ التحریمیۃ و التنزیہیۃ،
ج۲، ص۴۸۸.
[4] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۴۹۰، و ''الفتاوی الرضویۃ''، کتاب الصلاۃ، ج۷، ص۳۸۵.
[5] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، مطلب في الخشوع، ج۲، ص۴۹۲.
[6] ۔۔۔۔۔۔ ''جامع الترمذي''، أبواب الطھارۃ، باب ماجاء إذا أقیمت الصلاۃ... إلخ، الحدیث: ۱۴۲، ج۱، ص۱۹۲.
[7] ۔۔۔۔۔۔ یعنی نماز کے دوران۔
[8] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، مطلب في الخشوع، ج۲، ص۴۹۲.
[9] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج۲، ص۴۹۲.
[10] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في الخشوع، ج۲، ص۴۹۳.
[11] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج۲، ص۴۹۳، وغیرہ.
[12] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج۲، ص۴۹۳، وغیرہ.
[13] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۴۹۴.
[14] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲،
ص۴۹۵۔۴۹۷.
[15] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۴۹۷.
[16] ۔۔۔۔۔۔ ''مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ، فصل في مکروہات الصلاۃ، ص۷۹،
[17] ۔۔۔۔۔۔ صدر الشریعہ، بدرالطریقہ، مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی ''فتاویٰ امجدیہ'' میں فرماتے ہیں:لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹوپی پہنے رہنے کی حالت میں اعتجار ہوتا ہے مگر تحقیق یہ ہے :کہ ''اعتجار اس صورت میں ہے کہ عمامہ کے نیچے کوئی چیز سر کو چھپانے والی نہ ہو۔'' ( ''فتاویٰ امجدیہ''، کتاب الصوم، ج۱، ص۳۹۹ ).
[18] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ج۲، ص۵۱۱. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۶.
[19] ۔۔۔۔۔۔ ''مراقي الفلاح'' شرح ''نور الإیضاح''، کتاب الصلاۃ، فصل في مکروہات الصلاۃ، ص۸۰.
[20] ۔۔۔۔۔۔ ''صحیح مسلم''، کتاب الزھد، باب تشمیت العاطس... إلخ، الحدیث: ۲۹۹۴، ص۱۵۹۷.
[21] ۔۔۔۔۔۔ ''صحیح مسلم''، کتاب الزھد، باب تشمیت العاطس... إلخ، الحدیث: ۲۹۹۵، ص۱۵۹۷.
[22] ۔۔۔۔۔۔ ''صحیح البخاري''، کتاب الأدب، باب ما یستحب من العطاس... إلخ، الحدیث: ۶۲۲۳، ج۴، ص۱۶۲.
[23] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، آداب الصلاۃ، ومطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ... إلخ، ج۲، ص۴۹۸.
[24] ۔۔۔۔۔۔ نمازی۔
[25] ۔۔۔۔۔۔ آویزاں۔
[26] ۔۔۔۔۔۔ سجدے کی جگہ۔
[27] ۔۔۔۔۔۔ پیچھے۔
[28] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، ج۲، ص۵۰۲ ۔ ۵۰۴، وغيرہما .
[29] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، ج۲، ص۵۰۳، وغیرہ.
[30] ۔۔۔۔۔۔ یعنی کھڑا۔
[31] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، ج۲، ص۵۰۳.
[32] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[33] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۴.
[34] ۔۔۔۔۔۔ یعنی ابھی تک۔
[35] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۴.
[36] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[37] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب مايفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، ج۲، ص۵۰۴.
[38] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب مايفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۴.
[39] ۔۔۔۔۔۔ یعنی ذلّت کی جگہ۔
[40] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۷. و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب مايفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۳.
[41] ۔۔۔۔۔۔ ''صحيح البخاري''، کتاب المغازي، الحديث: ۴۰۰۲، ج۳، ص۱۹.
[42] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۶.
[43] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۶. اس کے متعلق دیگر احکام اِنْ شَآءَاللہ تَعَالٰی کتاب الحظر میں مذکور ہونگے۔ ۱۲
[44] ۔۔۔۔۔۔ یعنی ہاتھ کے ذريعہ۔
[45] ۔۔۔۔۔۔ یعنی فوٹو۔
[46] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۶،و '' غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۴۸.
[47] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸.
[48] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸.
[49] ۔۔۔۔۔۔ یعنی ايسی زمين جس پر ناجائز قبضہ کيا ہو۔
[50] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، ج۲، ص۵۴. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الکراہیۃ، الباب الخامس في آداب المسجد و قبلۃ... إلخ، ج۵، ص۳۱۹.
[51] ۔۔۔۔۔۔ ''البحرالرائق''، کتاب الدعوی، ج۷، ص۳۶۴.
[52] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، مطلب تکرہ الصلاۃ في الکنيسۃ، ج۲، ص۵۳.
[53] ۔۔۔۔۔۔ ''شرح الوقایۃ''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، ج۱، ص۱۹۸.
[54] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في الکراہۃ التحريمیۃ و التنزيھیۃ، ج۲، ص۴۹۱.
[55] ۔۔۔۔۔۔ یعنی اہم۔
[56] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في الکراہۃ التحريمیۃ و التنزيھیۃ، ج۲، ص۴۹۱.
[57] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[58] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۵.
[59] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۵.
[60] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۵، وغیرہ.
[61] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۷، وغیرہ.
[62] ۔۔۔۔۔۔ یعنی انگليوں پر گننا۔
[63] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ،باب ما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۷.
[64] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب الکلام علی اتخاذ المسبحۃ، ج۲، ص۵۰۸.
[65] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، ج۲، ص۴۹۷.
[66] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، ج۲، ص۴۹۸.
[67] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۷.
[68] ۔۔۔۔۔۔ ''مراقي الفلاح''، کتاب الصلاۃ، فصل في مکروہات الصلاۃ، ص۸۰.
[69] ۔۔۔۔۔۔ ''حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح''، کتاب الصلاۃ، فصل في المکروہات، ص۱۹۴.
[70] ۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الکبير''، الحديث: ۱۱۶۷۷، ج۱۱، ص۲۰۸.
[71] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۷.
[72] ۔۔۔۔۔۔ ''حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح''، کتاب الصلاۃ، فصل في المکروہات، ص۱۹۴.
[73] ۔۔۔۔۔۔ یعنی تنہا نماز پڑھنے والے۔
[74] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۷.
[75] ۔۔۔۔۔۔ ''فتح القدير''، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، ج۱، ص۳۰۹.
[76] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۷. و ''غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۵۵.
[77] ۔۔۔۔۔۔ ''منیۃ المصلي''، بيان مکروہات الصلاۃ، ص۳۴۰.
[78] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۳۴۹.
[79] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۵۲. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ۱۰۷.
[80] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۵۳. وغیرہا
[81] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۹.
[82] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸.
[83] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[84] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[85] ۔۔۔۔۔۔ ''الحلیۃ''، کتاب الصلاۃ، فصل فيما يکرہ في الصلاۃ وما لا يکرہ، ج۱، ص۳۲۸.
[86] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸.
[87] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۴۹۹.
[88] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸، وغیرہ .
[89] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۵۳.
[90] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، ج۲، ص۴۹۹. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸.
[91] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، مطلب إذا ترددالحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۰.
[92] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب إذا تردد الحکم... إلخ، ج۲، ص۵۰۰.
[93] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الکراہیۃ، الباب الخامس في آداب المسجد و قبلۃ... إلخ، ج۵، ص۳۲۲.
[94] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸، وغیرہ .
[95] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب الکلام علی اتخاذ المسبحۃ... إلخ،
ج۲، ص۵۰۹.
[96] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۹.
[97] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۱۰۸.
[98] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۸. و ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في بيان السنۃ و المستحب، ج۲، ص۵۱۳.
[99] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع، فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۹و ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، آداب الصلاۃ،مطلب في اطالۃ الرکوع للجائي، ج۲، ص۲۵۹.
[100] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، کتاب الصلاۃ، کراہیۃ الصلاۃ، فروع في الخلاصۃ، ص۳۶۰.
[101] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في بيان السنۃ و المستحب، ج۲، ص۵۱۳.
[102] ۔۔۔۔۔۔ یعنی جانور ذبح کرنے کی جگہ۔
[103] ۔۔۔۔۔۔ یعنی گھوڑے باندھنے کی جگہ۔
[104] ۔۔۔۔۔۔ یعنی جگہوں۔
[105] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصلاۃ، ج۲، ص۵۲ ۔ ۵۵ ، وغیرہ .
[106] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الکراھیۃ، الباب الخامس، ج۵، ص۳۲۰، و ''غنیۃ المتملي''، کراہیۃ الصلاۃ، ص۳۶۳.
[107] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، مطلب في الصلاۃ في الارض المغصوبۃ... إلخ، ج۲، ص۵۴.
[108] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ وما يکرہ فيہا، مطلب في بيان المستحب... إلخ، ج۲، ص۵۱۳. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصلاۃ، الباب السابع، فيما يفسد الصلاۃ، الفصل الثاني، ج۱، ص۱۰۹.
[109] ۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''ودالمحتار کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في بيان المستحب... إلخ، ج۲، ص۵۱۴.
[110] ۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاۃ... إلخ، مطلب في بيان المستحب... إلخ، ج۲، ص۵۱۴.
[111] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
Comments