مزارات پر پھول چادر ڈالنا
سوال:کیا مزارات پر پھول ڈالنا جائز ہے؟
جواب:مزاروں پر پھول ڈالنا جائز اور مستحسن ہے۔
سوال:اس کے جائز ہونے کی دلیل کیا ہے ؟
جواب:اس کے جائز ہونے کی دلیل مشکوٰ ۃ شریف کی حدیثِ پاک ہے کہ ایک مرتبہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کا دو قبروں پر گزر ہوا، فرمایا کہ دونوں میّتوں کو عذاب ہورہا ہے، ان میں ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چُغلی کیا کرتا تھا پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے ایک تَر شاخ لی اوراس کے دو حصے کئے اور پھر ہر ایک قبر پر ایک حصہ گاڑ ھ دیا،لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے ایساکیوں کیا ؟ فرمایا: جب تک یہ خشک نہ ہوں تب تک ان کے عذاب میں کمی رہے گی۔[1] کہا گیا ہے کہ اس لئے عذاب کم ہوگا کہ جب تک تَر رہیں گے تسبیح پڑھیں گے۔[2]
شرحِ حدیث:اشعۃُ اللَّمْعات میں اسی حدیث کے تحت ہے: اس حدیث سے ایک جماعت دلیل پکڑتی ہے کہ قبروں پر سبزہ اور گُل و رَیحان ڈالنا جائز ہے۔[3]
مِرقات میں اس حدیث کی شرح میں ہے:ہمارے بعض مُتاخرین ا صحاب نے اس حدیث کی وجہ سے فتویٰ دیا کہ پھول اور کھجور کی ٹہنی چڑھانے کی جو عادت ہے وہ سنّت ہے۔[4]
سوال:مزارات پر چادر ڈالنا کیساہے؟
جواب:شریعتِ مطہرہ میں قبورپر چادر چڑھانا بلاشبہ جائز اور مستحسن عمل ہے کہ اس سےصاحبِ مزار کی تعظیم و عظمت کا اظہا ر ہو تا ہے۔
سوال:قبر پر پانی چھڑکنا کیسا ہے؟
جواب:دفن کرنے کے بعد قبر پر پانی چھڑکنا مسنون ہے۔ اسی طرح قبر کی خاک بکھر گئی ہو اور اب دوبارہ اس پر مٹی ڈالی گئی یا اس بات کا اندیشہ ہے کہ مٹی بکھر جائے گی تو اس پر پانی ڈال سکتے ہیں تاکہ قبر کی نشانی باقی رہے ،بلاوجہ ہر گز نہ ڈالا جائے کہ اسراف ہے۔(بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت،حصہ دوم،صفحہ ۱۰۴تا۱۰۶)
[1] ۔۔۔۔ مشکوة المصابیح،کتاب الطھارة، باب آداب الخلاء، الفصل الاول،۱ / ۸۱،حدیث:۳۳۸
[2] ۔۔۔۔ مرقاة المفاتیح،کتاب الطھارة، باب آداب الخلاء، الفصل الاول،۲ / ۵۸،تحت الحدیث:۳۳۸
[3] ۔۔۔۔ اشعة اللمعات،۱ / ۲۱۵
[4] ۔۔۔۔ مرقاة المفاتیح،کتاب الطھارة، باب آداب الخلاء، الفصل الاول،۲ / ۵۹،تحت الحدیث:۳۳۸
Comments