ان چیزوں کا بیان جن سے روزہ نہیں جاتا

ان چیزوں کا بیان جن سے روزہ نہیں جاتا

مسئلہ ۱: بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیا روزہ فاسد نہ ہوا۔ خواہ وہ روزہ فرض ہو یا نفل اورروزہ کی نیّت سے پہلے یہ چیزیں پائی گئیں یا بعد میں، مگر جب یاد دلانے پر بھی یاد نہ آیا کہ روزہ دار ہے تو اب فاسد ہو جائے گا، بشرطیکہ یاد دلانے کے بعد یہ افعال واقع ہوئے ہوں مگراس صورت میں کفارہ لازم نہیں۔ [1] (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۲: کسی روزہ دارکو ان افعال میں دیکھے تو یاد دلانا واجب ہے، یاد نہ دلایا تو گنہگار ہوا، مگر جب کہ وہ روزہ دار بہت کمزور ہو کہ یاد دلائے گا تو وہ کھانا چھوڑ دے گا اور کمزوری اتنی بڑھ جائے گی کہ روزہ رکھنا دشوار ہوگا اور کھا لے گا تو روزہ بھی اچھی طرح پورا کر لے گا اور دیگر عبادتیں بھی بخوبی ادا کر لے گا تو اس صورت میں یاد نہ دلانا بہتر ہے۔

بعض مشایخ نے کہا جوان کو دیکھے تو یاد دلادے اور بوڑھے کو دیکھے تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں۔ مگر یہ حکم اکثر کے لحاظ سے ہے کہ جوان اکثر قوی ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور اور اصل حکم یہ ہے کہ جوانی اور بڑھاپے کو کوئی دخل نہیں، بلکہ قوت و ضعف [2] کا لحاظ ہے، لہٰذا اگر جوان اس قدر کمزور ہو تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں اوربوڑھا قوی ہو تو یاد دلانا واجب۔ [3] (ردالمحتار)

مسئلہ ۳: مکّھی یا دُھواں یا غبارحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ غبار آٹے کا ہو کہ چکّی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یاجانوروں کے کُھر یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سُلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔ یوہیں حقّہ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر روزہ یاد ہو اور حقّہ پینے والا اگر پیے گا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔ [4] (درمختار، ردالمحتار وغیرہما)

مسئلہ ۴: بھری سنگی لگوائی [5] یا تیل یا سُرمہ لگایا تو روزہ نہ گیا، اگرچہ تیل یا سُرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تھوک میں سرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو، جب بھی نہیں ٹوٹا۔ [6] (جوہرہ، ردالمحتار)

مسئلہ ۵: بوسہ لیا مگر انزال نہ ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ یوہیں عورت کی طرف بلکہ اس کی شرم گاہ کی طرف نظر کی مگر ہاتھ نہ لگایا اور انزال ہوگیا، اگرچہ بار بار نظر کرنے یا جماع وغیرہ کے خیال کرنے سے انزال ہوا، اگرچہ دیر تک خیال جمانے سے ایسا ہوا ہو ان سب صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹا۔ [7] (جوہرہ، درمختار)

مسئلہ ۶: غسل کیا اور پانی کی خنکی [8] اندر محسو س ہوئی یا کُلّی کی اور پانی بالکل پھینک دیا صرف کچھ تری مونھ میں باقی رہ گئی، تھوک کے ساتھ اُسے نگل گیا یا دوا کوٹی اور حلق میں اُس کا مزہ محسوس ہوا یا ہڑ چوسی اور تھوک نگل گیا، مگر تھوک کے ساتھ ہڑ [9] کا کوئی جُز حلق میں نہ پہنچا یا کان میں پانی چلا گیا یا تنکے سے کان کھجایا اور اُس پر کان کا میل لگ گیا پھر وہی میل لگا ہوا تنکا کان میں ڈالا، اگرچہ چند بار کیا ہو یا دانت یا مونھ میں خفیف چیز بے معلوم سی رہ گئی کہ لعاب کے ساتھ خود ہی اُتر جائے گی اور وہ

اُتر گئی یا دانتوں سے خون نکل کر حلق تک پہنچا، مگر حلق سے نیچے نہ اُترا تو ان سب صورتوں میں روزہ نہ گیا۔[10] (درمختار، فتح القدیر)

مسئلہ ۷: روزہ دار کے پیٹ میں کسی نے نیزہ یا تیر بھونک دیا، اگرچہ اس کی بھال یا پیکان [11] پیٹ کے اندر رہ گئی یا اس کے پیٹ میں جھلّی تک زخم تھا، کسی نے کنکری ماری کہ اندر چلی گئی تو روزہ نہیں ٹوٹا اور اگر خود اس نے یہ سب کیا اور بھال یا پیکان یا کنکری اندر رہ گئی تو جاتا رہا۔ [12] (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۸: بات کرنے میں تھوک سے ہونٹ تر ہوگئے اور اُسے پی گیا یا مونھ سے رال ٹپکی، مگر تار ٹوٹا نہ تھا کہ اُسے چڑھا کر پی گیا یا ناک میں رینٹھ آگئی بلکہ ناک سے باہر ہوگئی مگر منقطع نہ ہوئی تھی کہ اُسے چڑھا کر نگل گیا یا کھنکار مونھ میں آیا اور کھا گیا اگرچہ کتنا ہی ہو، روزہ نہ جائے گا مگر ان باتوں سے احتیاط چاہیے۔ [13] (عالمگیری، درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۹: مکھی حلق میں چلی گئی روزہ نہ گیا اور قصداً نگلی تو جاتا رہا۔ [14] (عالمگیری)

مسئلہ ۱۰: بھولے سے جماع کر رہا تھا یاد آتے ہی الگ ہوگیا یا صبح صادق سے پیشتر جماع میں مشغول تھا صبح ہوتے ہی جدا ہوگیا روزہ نہ گیا، اگرچہ دونوں صورتوں میں جدا ہونے کے بعد انزال ہوگیا ہو اگرچہ دونوں صورتوں میں جُدا ہونا یاد آنے اور صبح ہونے پر ہوا کہ جدا ہونے کی حرکت جماع نہیں اور اگر یاد آنے یا صبح ہونے پر فوراً الگ نہ ہوا اگرچہ صرف ٹھہر گیا اور حرکت نہ کی روزہ جاتا رہا۔[15] (درمختار)

مسئلہ ۱۱: بھولے سے کھانا کھا رہا تھا، یاد آتے ہی فوراً لقمہ پھینک دیا یا صبح صادق سے پہلے کھا رہا تھا اور صبح ہوتے ہی اُگل دیا، روزہ نہ گیا اور نگل لیا تو دونوں صورتوں میں جاتا رہا۔ [16] (عالمگیری)

مسئلہ ۱۲: غیر سبیلین [17] میں جماع کیا تو جب تک انزال نہ ہو روزہ نہ ٹوٹے گا۔ یوہیں ہاتھ سے منی نکالنے میں اگرچہ یہ سخت حرام ہے کہ حدیث میں اسے ملعون فرمایا۔ [18] (درمختار)

مسئلہ ۱۳: چوپایہ یا مُردہ سے جماع کیا اورانزال نہ ہوا تو روزہ نہ گیا اورانزال ہوا تو جاتا رہا۔ جانور کا بوسہ لیا یا اس کی فرج کو چُھوا تو روزہ نہ گیا اگرچہ انزال ہوگیا ہو۔ [19] (درمختار)

مسئلہ ۱۴: احتلام ہوا یا غیبت کی تو روزہ نہ گیا [20]، اگرچہ غیبت بہت سخت کبیرہ ہے۔

قرآن مجید میں غیبت کرنے کی نسبت فرمایا: ''جیسے اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانا۔'' [21]

اور حدیث میں فرمایا: ''غیبت زنا سے بھی سخت تر ہے۔'' [22] اگرچہ غیبت کی وجہ سے روزہ کی نورانیت جاتی رہتی ہے۔(درمختار وغیرہ)

مسئلہ ۱۵: جنابت [23] کی حالت میں صبح کی بلکہ اگرچہ سارے دن جنب رہا روزہ نہ گیا [24] مگر اتنی دیر تک قصداً غسل نہ کرنا کہ نماز قضا ہو جائے گناہ و حرام ہے۔ حدیث میں فرمایا: کہ جنب جس گھر میں ہوتا ہے، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔[25] (درمختار وغیرہ)

مسئلہ ۱۶: جِنّ یعنی پری سے جماع کیا تو جب تک انزال نہ ہو، روزہ نہ ٹوٹے گا۔ [26] (ردالمحتار) یعنی جب کہ انسانی شکل میں نہ ہو اور انسانی شکل میں ہو تو وہی حکم ہے جو انسان سے جماع کرنے کا ہے۔

مسئلہ ۱۷: تِل یا تِل کے برابر کوئی چیز چبائی اور تھوک کے ساتھ حلق سے اُتر گئی تو روزہ نہ گیا، مگر جب کہ اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو تو روزہ جاتا رہا۔ [27] (فتح القدیر) (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۵،صفحہ۹۸۱تا۹۸۴)


[1] ۔۔۔۔۔۔ "الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۱۹.

[2] ۔۔۔۔۔۔ " یعنی طاقت اور جسمانی کمزوری۔

[3] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۰.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۰. وغیرہما

[5] ۔۔۔۔۔۔ جہاں سنگی لگانی ہوتی ہے پہلے اس جگہ کو تیز دھار آلے (استرے) وغیرہ سے زخم لگاتے ہیں، پھر کسی جانور کے سینگ کا چوڑا حصہ زخم پر رکھ کر اس کا باریک حصہ اپنے منہ میں لے کر زور سے چوستے ہیں، پھر اس سوراخ کو آٹے وغیرہ سے بند کردیتے ہیں، پھر جب اکھیڑتے ہیں تو فاسد خون نکل جاتا ہے۔

[6] ۔۔۔۔۔۔ ''الجوہرۃ النیرۃ''، کتاب الصوم، ص۱۷۹. و ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب: یکرہ السھر... إلخ، ج۳، ص۴۲۱.

[7] ۔۔۔۔۔۔ ''الجوہرۃ النیرۃ''، کتاب الصوم، ص۱۷۸. و ''الدرالمختار'' کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۱.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ٹھنڈک۔

[9] ۔۔۔۔۔۔ " ایک دوا کا نام۔

[10] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۱. و ''فتح القدیر''، کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء و الکفارۃ، ج۲، ص۲۵۷ ۔ ۲۵۸.

[11] ۔۔۔۔۔۔ تیر یا نیزے کی نوک۔

[12] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۳.

[13] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج۱، ص۲۰۳. و ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم... إلخ، مطلب في حکم الاستمناء بالکف، ج۳، ص۴۲۸.

[14] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج۱، ص۲۰۳.

[15] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۴.

[16] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسد، ج۱، ص۲۰۳.

[17] ۔۔۔۔۔۔ یعنی آگے اور پیچھے کے مقام کے علاوہ۔

[18] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۶.

[19] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۷.

[20] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۱، ۴۲۸.

[21] ۔۔۔۔۔۔ پ۲۶، الحجرات: ۱۲.

[22] ۔۔۔۔۔۔ ''المعجم الأوسط'' للطبراني، الحدیث: ۶۵۹۰، ج۵، ص۶۳.

[23] ۔۔۔۔۔۔ یعنی غسل فرض ہونے۔

[24] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۸.

[25] ۔۔۔۔۔۔ انظر: ''سنن أبي داود''، کتاب الطہارۃ، باب في الجنب یؤخر الغسل، الحدیث: ۲۲۷، ج۱، ص۱۰۹.

[26] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الصوم، مطلب في جواز الافطار بالتحری، ج۳، ص۴۴۲.

[27] ۔۔۔۔۔۔ ''فتح القدیر''، کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء و الکفارۃ، ج۲، ص۲۵۹.

Share