غفلت

(23)…غفلت

غفلت کی تعریف:

’’یہاں دینی اُمور میں غفلت مراد ہے یعنی وہ بھول ہے جو انسان پر بیدار مغزی اوراحتیاط کی کمی کے باعث طاری ہوتی ہے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۹)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵))(پ۹، الاعراف: ۲۰۵) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو، زاری اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اور شام اور غافلوں میں نہ ہونا۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۸۰)

حدیث مبارکہ، مجھے تم پر غفلت کا خوف ہے:

حضرت سیِّدُنا ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بحرین سے (جزیے کا) مال لے کر واپس لوٹے اور انصارنے آپ کی آمدکی خبرسنی تو سب نے صبح کی نمازحضورنبی کریم،رء وف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ اداکی۔ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فارغ ہوئے توسارے آپ کے سامنے حاضر ہو گئے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دیکھ کر تبسم فرمایا اور ارشادفرمایا: ’’میرا خیال ہے کہ آپ لوگوں نے ابو عبیدہ کی آمد کی خبر سن لی ہے کہ وہ کچھ مال لائے ہیں۔‘‘ انہوں نے عرض کی: ’’یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایساہی ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’خوشخبری سنا دو اور اُس کی امید رکھو جو تمہیں خوش کردے گا، پس اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم !مجھے تم پر فقر (یعنی غربت) کا خوف نہیں لیکن مجھے ڈر ہے کہ تم پردنیا پھیلا دی جائے گی جیسا کہ تم سے پہلی قوموں پر پھیلائی گئی تھی، پس تم بھی اس دنیا کی خاطر پہلے لوگوں کی طرح باہم مقابلہ کرو گے، اوریہ تمہیں غفلت میں ڈال دے گی جس طرح اس نے پچھلی قوموں کوغافل کردیا۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۸۰،۱۸۱)

غفلت کے بارے میں تنبیہ:

فرائض وواجبات وسنن موکدہ کی ادائیگی میں غفلت ناجائز وممنوع اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۸۱)


[1] ۔۔۔۔۔۔ مفردات الفاظ القرآن، ص۶۰۹۔

[2] ۔۔۔۔۔ بخاری، کتاب الرقاق، باب مایحذرمن زھرۃ الدنیا ۔۔۔ الخ، ج۴، ص۵۴۰، حدیث:۶۴۲۵۔

Share