تیمّم کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے

تیمّم کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے

مسئلہ ۱: جن چیزوں سے وُضو ٹوٹتا ہے یا غُسل واجب ہوتا ہے ان سے تیمم بھی جاتا رہے گا اور علاوہ ان کے پانی پر قادر ہونے سے بھی تیمم ٹوٹ جائے گا۔ [1]

مسئلہ ۲: مریض نے غُسل کا تیمم کیا تھا اور اب اتنا تندرست ہو گیا کہ غُسل سے ضرر نہ پہنچے گا تیمم جاتا رہا۔ [2]

مسئلہ ۳: کسی نے غُسل اور وُضو دونوں کے لیے ایک ہی تیمم کیا تھا پھر وُضو توڑنے والی کوئی چیز پائی گئی یا اتنا پانی پایا کہ جس سے صرف وُضو کر سکتا ہے یا بیمار تھا اور اب اتنا تندرست ہو گیا کہ وُضو نقصان نہ کریگا اور غُسل سے ضرر ہو گا تو صرف وُضو کے حق میں تیمم جاتا رہا غُسل کے حق میں باقی ہے۔ [3]

مسئلہ ۴: جس حالت میں تیمم ناجائز تھا اگر وہ بعد تیمم پائی گئی تیمم ٹوٹ گیا جیسے تیمم والے کا ایسی جگہ گذر ہوا کہ وہاں سے ایک میل کے اندر پانی ہے تو تیمم جاتا رہا۔ یہ ضرور نہیں کہ پانی کے پاس ہی پہنچ جائے۔

مسئلہ ۵: اتنا پانی ملا کہ وُضو کے لیے کافی نہیں ہے یعنی ایک مرتبہ مونھ اور ایک ایک مرتبہ دونوں ہاتھ پاؤں نہیں دھوسکتا تو وُضو کا تیمم نہیں ٹوٹا اور اگر ایک ایک مرتبہ دھو سکتا ہے تو جاتا رہا۔ یوہیں غُسل کے تیمم کرنے والے کو اتنا پانی ملا جس سے غُسل نہیں ہو سکتا تو تیمم نہیں گیا۔ [4]

مسئلہ ۶: ایسی جگہ گزر ا کہ وہاں سے پانی قریب ہے مگر پانی کے پاس شیر یا سانپ یا دشمن ہے جس سے جان یا مال یا آبرو کا صحیح اندیشہ ہے یا قافلہ انتظار نہ کریگا اور نظروں سے غائب ہو جائے گا یا سواری سے اتر نہیں سکتا جیسے ریل یا گھوڑا کہ اس کے روکے نہیں رُکتا یا گھوڑا ایسا ہے کہ اُترنے تو دے گا مگر پھر چڑھنے نہ دے گا یایہ اتنا کمزور ہے کہ پھر چڑھ نہ سکے گا یا کوئیں میں پانی ہے اور اس کے پاس ڈول رسّی نہیں تو ان سب صورتوں میں تیمم نہیں ٹوٹا۔[5]

مسئلہ ۷: پانی کے پاس سے سوتا ہوا گذرا تیمم نہیں ٹوٹا۔[6]ہاں اگر تیمم وُضو کا تھا اور نیند اس حد کی ہے جس سے وُضو جاتا رہے تو بیشک تیمم جاتا رہا مگر نہ اس وجہ سے کہ پانی پر گذرا بلکہ سو جانے سے اور اگر اونگھتا ہوا پانی پرگذرا اور پانی کی اطلاع ہو گئی تو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں۔

مسئلہ ۸: پانی پر گزرا اور اپنا تیمم یاد نہیں جب بھی تیمم جاتا رہا۔[7]

مسئلہ ۹: نماز پڑھتے میں گدھے یا خچر کا جھوٹا پانی دیکھا تو نماز پوری کرے پھر اس سے وُضو کرے پھر تیمم کرے اور نماز لوٹائے۔

مسئلہ ۱۰: نماز پڑھتا تھا اور دور سے ریتا چمکتا ہوا دکھائی دیا اور اُسے پانی سمجھ کر ایک قدم بھی چلا پھر معلوم ہوا ریتا ہے نماز فاسد ہو گئی مگر تیمم نہ گیا۔

مسئلہ ۱۱: چند شخص تیمم کیے ہوئے تھے کسی نے ان کے پاس ایک وُضو کے لائق پانی لا کر کہا جس کا جی چاہے اس سے وُضو کرلے سب کا تیمم جاتا رہے گا اور اگر وہ سب نماز میں تھے تو نماز بھی سب کی گئی اور اگر یہ کہا کہ تم سب اس سے وُضو کرلو تو کسی کا بھی تیمم نہ ٹوٹے گا۔[8]یوہیں اگر یہ کہا کہ میں نے تم سب کو اس پانی کا مالک کیا جب بھی تیمم نہ گیا۔

مسئلہ ۱۲: پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کیا تھا اب پانی ملا تو ایسا بیمار ہو گیا کہ پانی نقصان کریگا تو پہلا تیمم جاتا رہا اب بیماری کی وجہ سے پھر تیمم کرے یوہیں بیماری کی وجہ سے تیمم کیا اب اچھا ہو ا تو پانی نہیں ملتا جب بھی نیا تیمم کرے۔[9]

مسئلہ ۱۳: کسی نے غُسل کیا مگر تھوڑا سا بدن سوکھا رہ گیا یعنی اس پر پانی نہ بہا اور پانی بھی نہیں کہ اسے دھو لے اب غُسل کا تیمم کیا پھر بے وُضو ہوا اور وُضو کا بھی تیمم کیا پھر اسے اتنا پانی ملا کہ وُضو بھی کرلے اور وہ سوکھی جگہ بھی دھولے تو دونوں تیمم وُضو اور غُسل کے جاتے رہے اور اگر اتناپانی ملا کہ نہ اس سے وُضو ہو سکتا ہے نہ وہ جگہ دُھل سکتی ہے تو دونوں تیمم باقی ہیں اور اس پانی کو اس خشک حصہ کے دھونے میں صرف کرے جتنا دُھل سکے اور اگر اتنا ملا کہ وُضو ہو سکتا ہے اور خشکی کے لیے کافی نہیں تو وُضو کا تیمم جاتا رہا اس سے وُضو کرے اور اگر صرف خشک حصہ کو دھو سکتاہے اور وُضو نہیں کر سکتا تو غُسل کا تیمم جاتا رہا، وُضو کا باقی ہے اس پانی کو اس کے دھونے میں صرف کرے اور اگر ایک کر سکتا ہے چاہے وُضو کرے چاہے اسے دھولے تو غُسل کا تیمم جاتا رہا اس سے اس جگہ کو دھولے اور وُضو کا تیمم باقی ہے۔ [10] (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۶۰ تا ۳۶۲)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۲۹.

[2] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[3] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۰. و ۔الدر المختار۔ و۔رد المحتار۔، کتاب الطہارۃ،باب التیمم، ج۱، ص۴۷۸.

[5] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۰،وغیرہ.

[6] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۰.

[7] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۰.

[9] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق، ص۲۹۔ ۳۰ .

[10] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الثاني، ج۱، ص۲۹.

Share

Comments


Security Code