حج کی تعریف و مسائل

حج کی تعریف و مسائل

حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذی الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اورکعبہ معظمہ کے طواف کا اور اس کے لیے ایک خاص وقت مقرر ہے کہ اس میں یہ افعال کیے جائیں تو حج ہے۔۹ ہجری میں فرض ہوا، اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے مگر عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے۔ [1] (عالمگیری، درمختار)

مسئلہ ۱: دکھاوے کے لیے حج کرنا اور مالِ حرام سے حج کو جانا حرام ہے۔ حج کو جانے کے لیے جس سے اجازت لینا واجب ہے بغیر اُس کی اجازت کے جا نا مکروہ ہے مثلاًماں باپ اگر اُس کی خدمت کے محتاج ہوں اور ماں باپ نہ ہوں تو دادا، دادی کا بھی یہی حکم ہے۔ یہ حج فرض کا حکم ہے اور نفل ہو تو مطلقاً والدین کی اطاعت کرے۔ [2] (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۲: لڑکا خوبصورت اَمرد ہو تو جب تک داڑھی نہ نکلے، باپ اُسے جانے سے منع کرسکتا ہے۔ [3] (درمختار)

مسئلہ ۳: جب حج کے لیے جانے پر قادر ہو حج فوراََ فرض ہوگیا یعنی اُسی سال میں اور اب تاخیر گناہ ہے اور چند سال تک نہ کیا تو فاسق ہے اور اس کی گواہی مردود مگر جب کریگا ادا ہی ہے قضا نہیں۔ [4] (درمختار)

مسئلہ ۴: مال موجود تھا اور حج نہ کیا پھر وہ مال تلف ہوگیا ،تو قرض لے کرجائے اگرچہ جانتا ہو کہ یہ قرض ادا نہ ہوگا مگر نیت یہ ہو کہ اللہ تَعَالٰی قدرت دے گا تو ادا کر دوں گا۔ پھر اگر ادانہ ہوسکا اور نیت ادا کی تھی تو امید ہے کہ مولیٰ عَزَّوَجَلَّ اس پر مؤاخذہ نہ فرمائے۔ [5] (درمختار)

مسئلہ ۵: حج کا وقت شوال سے دسویں ذی الحجہ تک [6] ہے کہ اس سے پیشتر[7]حج کے افعال نہیں ہوسکتے، سوا احرام کے کہ احرام اس سے پہلے بھی ہوسکتا ہے اگرچہ مکروہ ہے۔ [8] (درمختار، ردالمحتار) (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۶،صفحہ۱۰۳۵ ، ۱۰۳۶)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ ...إلخ ، ج۱، ص۲۱۶. و''الدرالمختار''معہ''ردالمحتار''، کتاب الحج، ج۳، ص۵۱۶-۵۱۸.

[2] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۱۹.

[3] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' کتاب الحج، ج۳، ص۵۲۰.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الحج، ج۳، ص۵۲۰.

[5] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الحج، ج۳، ص۵۲۱.

[6] ۔۔۔۔۔۔ یعنی دو مہینے اور دس دن تک۔

[7] ۔۔۔۔۔۔ پہلے۔

[8] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الحج، ج۳، ص۵۴۳.

Share

ویڈیوز

Comments


Security Code