نَجاستوں کے متعلق احکام
نَجاست دو قسم ہے، ایک وہ جس کا حکم سَخْت ہے اس کو غلیظہ کہتے ہیں، دوسری وہ جس کا حکم ہلکا ہے اس کو خفیفہ کہتے ہیں۔
مسئلہ ۱: نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔
مسئلہ ۲: اگر نَجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو درہم کے برابر ،یا کم ،یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا زِیادہ ہو اور درہم کا وزن شریعت میں اس جگہ ساڑھے چار ماشے اور زکوٰۃ میں تین ماشہ رتی ہے اور اگر پتلی ہو ،جیسے آدمی کا پیشاب اور شراب تو درہم سے مراداس کی لنبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے اور اس کی مقدارتقریباً یہاں کے روپے کے برابر ہے۔
مسئلہ ۳: نجس تیل کپڑے پر گرا اور اسوقت درہم کے برابر نہ تھا، پھر پھیل کر درہم کے برابر ہو گیا تو اس میں علما کو بہت اختلاف ہے اور راحج یہ ہے کہ اب پاک کرنا واجب ہوگیا۔ [1]
مسئلہ ۴: نَجاستِ خفیفہ کا یہ حکم ہے کہ کپڑے کے حصہ یا بدن کے جس عُضْوْ میں لگی ہے، اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے (مثلاً دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی سے کم، آستین میں اس کی چوتھائی سے کم ۔ یوہیں ہاتھ میں ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے) تو معاف ہے کہ اس سے نماز ہو جائے گی اوراگر پوری چوتھائی میں ہو تو بے دھوئے نماز نہ ہوگی۔ [2]
مسئلہ ۵: نَجاستِ خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ،یہ اُسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اوراگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے توچاہے غلیظہ ہویاخفیفہ، کُل ناپاک ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیزحدِ کثرت پر یعنی دَہ در دَہ نہ ہو۔ [3]
مسئلہ ۶: انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔ [4]
مسئلہ ۷: شہیدِ فقہی [5] کا خون جب تک اس کے بدن سے جدا نہ ہوپاک ہے۔ [6]
مسئلہ ۸: دُکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نَجاست غلیظہ ہے۔ یوہیں ناف یا پِستان سے درد کے ساتھ پانی نکلے نَجاستِ غلیظہ ہے۔ [7]
مسئلہ ۹: بلغمی رطوبت ناک یا مونھ سے نکلے نجس نہیں اگرچہ پیٹ سے چڑھے اگرچہ بیماری کے سبب ہو۔ [8]
مسئلہ ۱۰: دودھ پیتے لڑکے اورلڑکی کا پیشاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔ [9] یہ جو اکثر عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے محض غلط ہے۔
مسئلہ ۱۱: شِیر خوار بچے نے دودھ ڈال دیا اگر بھر مونھ ہے نَجاستِ غلیظہ ہے۔ [10]
مسئلہ ۱۲: خشکی کے ہر جانور کا بہتا خون، مردار کا گوشت اور چربی (یعنی وہ جانور جس میں بہتا ہوا خون ہوتا ہے اگر بغیر ذبح شرعی کے مر جائے مردار ہے اگرچہ ذبح کیا گیا ہوجیسے مجوسی یابُت پرست یا مُرتد کا ذبیحہ اگرچہ اس نے حلال جانور مثلاً بکری وغیرہ کو ذبح کیا ہو، اس کا گوشت پوست سب ناپاک ہوگیا اور اگر حرام جانور ذبح شرعی سے ذبح کر لیا گیا تو اس کا
گوشت پاک ہو گیا اگرچہ کھانا حرام ہے سوا خنز یر کے کہ وہ نجس العین ہے کسی طرح پاک نہیں ہو سکتا) حرام چوپائے جیسے کتا، شیر، لومڑی، بلّی، چوہا، گدھا، خچر، ہاتھی، سوئر کا پاخانہ، پیشاب اور گھوڑے کی لِید اور ہر حلال چوپایہ کا پاخانہ جیسے گائے بھینس کا گوبر، بکری اونٹ کی مینگنی اور جو پرند کہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ، جیسے مر غی ا ور بَط چھوٹی ہو خواہ بڑی اور ہر قسم کی شراب اور نشہ لانے والی تاڑی اور سیندھی اور سانپ کا پاخانہ پیشاب اور اُس جنگلی سانپ اور مینڈک کا گوشت جن میں بہتا خون ہوتا ہے اگرچہ ذبح کیے گئے ہوں۔ یوہیں ان کی کھال اگرچہ پکالی گئی ہو اور سُوئر کا گوشت اور ہڈّی اور بال اگرچہ ذبح کیا گیا ہو یہ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں۔
مسئلہ ۱۳: چھپکلی یا گرگٹ کا خون نَجاستِ غلیظہ ہے۔
مسئلہ ۱۴: انگور کا شِیرہ کپڑے پر پڑا تو اگرچہ کئی دن گزر جائیں کپڑا پاک ہے۔ [11]
مسئلہ ۱۵: ہاتھی کے سُونڈ کی رطوبت اور شیر، کتّے، چیتے اور دوسرے درندے چوپایوں کا لُعاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔[12]
مسئلہ ۱۶: جن جانوروں کا گوشت حلال ہے(جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہا) ان کا پیشاب نیز گھوڑے کا پیشاب اور جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں، (جیسے کوّا، چیل، شِکرا، باز، بہری) اس کی بِیٹ نَجاستِ خفیفہ ہے۔[13]
مسئلہ ۱۷: چمگادڑ کی بیٹ اور پیشاب دونوں پاک ہیں۔ [14]
مسئلہ ۱۸: جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں جیسے کبوتر، مینا، مرغابی، قاز ،ان کی بیٹ پاک ہے۔ [15]
مسئلہ ۱۹: ہر چوپائے کی جگالی کا وہی حکم ہے جو اس کے پاخانہ کا۔ [16]
مسئلہ ۲۰: ہر جانور کے پِتّے کا وہی حکم ہے جو اس کے پیشاب کا، حرام جانوروں کا پتّا نَجاستِ غلیظہ اور حلال کانَجاستِ خفیفہ ہے۔[17]
مسئلہ ۲۱: نَجاستِ غلیظہ خفیفہ میں مِل جائے تو کُل غلیظہ ہے۔ [18]
مسئلہ ۲۲: مچھلی اور پانی کے دیگر جانوروں اورکھٹمل اور مچھر کا خون اور خچر اور گدھے کا لعاب اور پسینہ پاک ہے۔ [19]
مسئلہ ۲۳: پیشاب کی نہایت باریک چھینٹیں سوئی کی نوک برابر کی بدن یا کپڑے پر پڑ جائیں تو کپڑا اور بدن پاک رہے گا۔ [20]
مسئلہ ۲۴: جس کپڑے پر پیشاب کی ایسی ہی باریک چھینٹیں پڑ گئیں، اگر وہ کپڑا پانی میں پڑ گیا تو پانی بھی ناپاک نہ ہوگا۔
مسئلہ ۲۵: جو خون زخم سے بہا نہ ہو پاک ہے۔ [21]
مسئلہ ۲۶: گوشت، تِلّی، کلیجی میں جو خون باقی رہ گیا پاک ہے اور اگر یہ چیزیں بہتے خون میں سَن جائیں تو ناپاک ہیں بغیر دھوئے پاک نہ ہوں گی۔ [22]
مسئلہ ۲۷: جو بچہ مُردہ پیدا ہوا اس کو گود میں لے کر نماز پڑھی، اگرچہ اس کو غُسل دے لیا ہو نماز نہ ہو گی اور اگر زندہ پیدا ہو کر مر گیا اور بے نہلائے گود میں لے کر نماز پڑھی جب بھی نہ ہوگی، ہاں اگراس کوغُسل دے کر گود میں لیا تھا تو ہو جائے گی مگر خلافِ مستحب ہے۔ یہ اَحْکام اس وقت ہیں کہ مسلمان کا بچہ ہواور کافر کا مُر دہ بچہ ہے، تو کسی حال میں نماز نہ ہو گی غُسل دیا ہو یا نہیں۔ [23]
مسئلہ ۲۸: اگر نماز پڑھی اور جیب وغیرہ میں شیشی ہے اور اس میں پیشاب یا خون یا شراب ہے تو نماز نہ ہو گی اور جیب میں انڈا ہے اور اس کی زردی خون ہو چکی ہے تو نماز ہو جائے گی۔ [24]
مسئلہ ۲۹: روئی کا کپڑا اُدھیڑا گیا اور اس کے اندر چوہا سوکھا ہوا ملا، تواگر اس میں سوراخ ہے تو تین دن تین راتوں کی نمازوں کا اعادہ کرلے اور سوراخ نہ ہو تو جتنی نمازیں اس سے پڑھی ہیں سب کا اعادہ کرے۔ [25]
مسئلہ ۳۰: کسی کپڑے یا بدن پر چند جگہ نَجاستِ غلیظہ لگی اور کسی جگہ درہم کے برابر نہیں مگر مجموعہ درہم کے برابر ہے، تو درہم کے برابر سمجھی جائے گی اور زائد ہے تو زائد، نَجاستِ خفیفہ میں بھی مجموعہ ہی پر حکم دیا جائے گا۔ [26]
مسئلہ ۳۱: حرام جانوروں کا دودھ نجس ہے، البتہ گھوڑی کا دودھ پاک ہے مگر کھانا جائز نہیں۔
مسئلہ ۳۲: چُوہے کی مینگنی گیہوں میں مل کر پِس گئی یا تیل میں پڑ گئی تو آٹا اور تیل پاک ہے ،ہاں اگر مزے میں فرق آجائے تو نجس ہے اور اگر روٹی کے اندر ملی تو اس کے آس پاس سے تھوڑی سی الگ کردیں باقی میں کچھ حَرَج نہیں۔ [27]
مسئلہ ۳۳: ریشم کے کیڑے کی بِیٹ اور اس کا پانی پاک ہے۔ [28]
مسئلہ ۳۴: ناپاک کپڑے میں پاک کپڑا یا پاک میں ناپاک کپڑا لپیٹا اور اس ناپاک کپڑے سے یہ پاک کپڑا نَم ہو گیا تو ناپاک نہ ہو گا بشرطیکہ نَجاست کا رنگ یا بو اس پاک کپڑے میں ظاہر نہ ہو، ورنہ نم ہو جانے سے بھی ناپاک ہو جائے گا، ہاں اگر بھیگ جائے تو ناپاک ہو جائے گا اور یہ اسی صورت میں ہے کہ وہ ناپاک کپڑا پانی سے تر ہوا ہو اور اگر پیشاب یا شراب کی تری اس میں ہے تو وہ پاک کپڑا نم ہو جانے سے بھی نجس ہو جائے گا اور اگر ناپاک کپڑا سوکھا تھا اورپاک تر تھا اور اس پاک کی تری سے وہ ناپاک تر ہو گیا اور اس ناپاک کو اتنی تری پہنچی کہ اس سے چُھوٹ کر اس پاک کو لگی تو یہ ناپاک ہوگیا ورنہ نہیں۔ [29]
مسئلہ ۳۵: بھیگے ہوئے پاؤں نجس زمین یا بچھونے پر رکھے تو ناپاک نہ ہوں گے، اگرچہ پاؤں کی تری کا اس پردھبّہ محسوس ہو، ہاں اگر اس زمین یا بچھونے کو اتنی تری پہنچی کہ اس کی تری پاؤں کو لگی تو پاؤں نجس ہو جائیں گے۔ [30]
مسئلہ ۳۶: بھیگی ہوئی ناپاک زمین یا نجس بچھونے پر سوکھے ہوئے پاؤں رکھے اور پاؤں میں تری آگئی تو نجس ہو گئے اور سیل ہے تو نہیں۔ [31]
مسئلہ ۳۷: جس جگہ کو گوبر سے لیسا اور وہ سُوکھ گئی بھیگا کپڑا اس پر رکھنے سے نجس نہ ہو گا، جب تک کپڑے کی تری اسے اتنی نہ پہنچے کہ اس سے چھوٹ کر کپڑے کو لگے۔ [32]
مسئلہ ۳۸: نجس کپڑا پہن کر یا نجس بچھونے پر سویا اور پسینہ آیا،اگر پسینہ سے وہ ناپاک جگہ بھیگ گئی پھر اُس سے بدن تر ہو گیا تو ناپاک ہو گیا ورنہ نہیں۔ [33]
مسئلہ ۳۹: ناپاک چیز پر ہوا ہو کر گزری اور بدن یا کپڑے کو لگی تو ناپاک نہ ہوگا۔ [34]
مسئلہ ۴۰: میانی تر تھی اور ہوا نکلی تو کپڑا نجس نہ ہوگا۔ [35]
مسئلہ ۴۱: ناپاک چیز کا دھواں کپڑے یا بدن کو لگے تو ناپاک نہیں۔ یوہیں ناپاک چیز کے جلانے سے جو بخارات اُٹھیں ان سے بھی نجس نہ ہو گا اگرچہ ان سے پورا کپڑا بھیگ جائے ،ہاں اگر نجاست کا اثر اس میں ظاہر ہو تو نجس ہو جائے گا۔ [36]
مسئلہ ۴۲: اُپلے کا دُھواں روٹی میں لگا تو روٹی ناپاک نہ ہوئی۔
مسئلہ ۴۳: کوئی نجس چیز دَہ در دَہ پانی میں پھینکی اور اس پھینکنے کی وجہ سے پانی کی چھینٹیں کپڑے پر پڑیں کپڑا نجس نہ ہو گا، ہاں اگر معلوم ہو کہ یہ چھینٹیں اس نجس شے کی ہیں تو اس صورت میں نجس ہو جائے گا۔ [37]
مسئلہ ۴۴: پاخانہ پر سے مکھیاں اُڑ کر کپڑے پر بیٹھیں کپڑا نجس نہ ہوگا۔ [38]
مسئلہ ۴۵: راستہ کی کیچڑ پاک ہے جب تک اس کا نجس ہونا معلوم نہ ہو، تو اگر پاؤں یا کپڑے میں لگی اور بے دھوئے نماز پڑھ لی ہو گئی مگر دھو لینا بہتر ہے۔ [39]
مسئلہ ۴۶: سڑک پر پانی چِھڑکا جارہا تھا، زمین سے چھینٹیں اُڑ کر کپڑے پر پڑیں، کپڑا نجس نہ ہوا مگر دھولینا بہتر ہے۔
مسئلہ ۴۷: آدمی کی کھال اگرچہ ناخن برابر تھوڑے پانی (یعنی دَہ در دَہ سے کم) میں پڑ جائے، وہ پانی ناپاک ہوگیااور خود ناخن گر جائے تو ناپاک نہیں۔ [40]
مسئلہ ۴۸: بعد پاخانہ پیشاب کے ڈھیلوں سے استنجا کر لیا، پھر اس جگہ سے پسینہ نکل کر کپڑے یا بدن میں لگا تو بدن اور کپڑے ناپاک نہ ہوں گے۔ [41]
مسئلہ ۴۹: پاک مٹی میں ناپاک پانی مِلایا تو نجس ہو گئی۔ [42]
مسئلہ۵۰: مٹی میں ناپاک بُھس ملایا ،اگر تھوڑا ہو تو مطلقاً پاک ہے اور جو زِیادہ ہو تو جب تک خشک نہ ہو، ناپاک ہے۔ [43]
مسئلہ ۵۱: کُتّا بدن یا کپڑے سے چھو جائے، تو اگرچہ اس کا جِسْم تر ہو بدن اور کپڑا پاک ہے، ہاں اگر اس کے بدن پر نَجاست لگی ہو تو اور بات ہے یا اس کا لُعاب لگے تو ناپاک کر دے گا۔ [44]
مسئلہ ۵۲: کُتّے وغیرہ کسی ایسے جانور نے جس کا لُعاب ناپاک ہے آٹے میں مونھ ڈالا،تو اگر گُندھا ہوا تھا توجہاں اس کا مونھ پڑا، اس کو علیحدہ کردے باقی پاک ہے اور سُوکھا تھا تو جتنا تر ہو گیا وہ پھینک دے۔
مسئلہ ۵۳: آبِ مُستَعمَل پاک ہے نوشا در پاک ہے۔ [45]
مسئلہ ۵۴: سوا سوئر کے تمام جانوروں کی وہ ہڈّی جس پر مردار کی چکنائی نہ لگی ہو اور بال اور دانت پاک ہیں۔ [46]
مسئلہ ۵۵: عورت کے پیشاب کے مقام سے جو رطوبت نکلے پاک ہے۔ [47] کپڑے یا بدن میں لگے تو دھونا کچھ ضرور نہیں ہاں بہتر ہے۔
مسئلہ ۵۶: جو گوشت سَڑ گیا، بدبُو لے آیا اس کا کھانا حرام ہے اگرچہ نجس نہیں۔ [48](بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۸۹تا۳۹۵)
[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۷،وغیرہ.
[2] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶. و ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مبحث في بول الفأرۃ... إلخ، ج۱، ص۵۷۸.
[3] ۔۔۔۔۔۔ ’’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مبحث في بول الفأرۃ۔۔۔ إلخ، ج۱، ص۵۷۹،وغیرہ۔
[4] ۔۔۔۔۔۔’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶۔
[5] ۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ جسے غسل نہیں دیا جاتا اس کا بیان کتاب الجنائز باب الشہید میں آئے گا۔ ۱۲منہ
[6] ۔۔۔۔۔۔ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶۔
[7] ۔۔۔۔۔۔ ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱، ص۲۶۹،۲۷۰۔
[8] ۔۔۔۔۔۔ ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱، ص۲۶۳۔
[9] ۔۔۔۔۔۔ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶۔
[10] ۔۔۔۔۔۔’’الدرالمختار‘‘ و’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۶۱۔
[11] ۔۔۔۔۔۔ ''البحر الرائق''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۳۹۸.
[12] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۸. و ''نور الإیضاح'' و ''مراقي الفلاح''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ص۳۷.
[13] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶.
[14] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' ، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۷۴.
[15] ۔۔۔۔۔۔ ''البحر الرائق''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۴۰۰،وغیرہ.
''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل الاستنجاء، ج۱، ص۶۲۰.
[16] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۶۲۰.
[17] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل الاستنجائ، ج۱، ص۶۲۰.
[18] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مبحث في بول الفأرۃ... إلخ، ج۱، ص۵۷۷.
[19] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مبحث في بول الفأرۃ... إلخ، ج۱، ص۵۷۹،وغیرہ.
[20] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶.
[21] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۸۰.
[22] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶.
[23] ۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، فصل في البئر، ج۱، ص۴۰۸.
[24] ۔۔۔۔۔۔ ''غنیۃ المتملي''، فصل في الآسار، ص۱۹۷.
[25] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، فصل في البئر، ج۱، ص۴۲۱.
[26] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: إذا صرح... إلخ، ج۱، ص۵۸۲.
[27] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶،۴۸.
[28] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۶.
[29] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، فصل الاستنجائ، مطلب في الفرق بین الاستبرائ... إلخ، ج۱، ص۶۱۷.
[30] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۷.
[31] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[32] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۷.
[33] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[34] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[35] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[36] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[37] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۷.
[38] ۔۔۔۔۔۔ ''المحیط البرہاني''، کتاب الطہارات، الفصل السابع في النجاسات وأحکامہا، ج۱، ص۲۱۶. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثاني، ج۱، ص۴۷.
[39] ۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في العفو عن طین الشارع، ج۱، ص۵۸۳.
[40] ۔۔۔۔۔۔ ''منیۃ المصلي''، بیان النجاسۃ، ص۱۰۸.
[41] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثالث، ج۱، ص۴۸.
[42] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق،الفصل الثاني،ص۴۷.
[43] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[44] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۴، ص۴۰۱. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، ج۱، ص۴۸.
[45] ۔۔۔۔۔۔ ''نور الإیضاح''، کتاب الطہارۃ، ص۳، و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في العرقیّ الذی یستقطر من دردی الخمر نجس حرام بخلاف النوشادر، ج۱، ص۵۸۴.
[46] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.
[47] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۶۶.
[48] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في الفرق بین الاستبراء... إلخ، ج۱، ص۶۲۰.
Comments